دہلی فسادات: عدالت نے کھجوری خاص کیس میں عمر خالد کی ضمانت منظور کی

نئی دہلی، اپریل 15: لائیو لاء کے مطابق دہلی کی ایک عدالت نے آج دارالحکومت میں فروری 2020 میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق ایک معاملے میں کارکن عمر خالد کی ضمانت منظور کرلی۔ تاہم وہ دہلی فسادات سے متعلق ایک اور معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت الزامات کی وجہ سے جیل میں ہی رہیں گے۔

خالد کو کھجوری خاص پولیس اسٹیشن میں درج ایک کیس کے سلسلے میں ضمانت دی گئی، جس میں عام آدمی پارٹی کے معطل کونسلر طاہر حسین سمیت 15 دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالت نے خالد کو ضمانت دیتے ہوئے نوٹ کیا کہ ’’درخواست دہندہ کو محض اس حقیقت کی بنا پر جیل میں غیر معینہ مدت کے لیے قید نہیں رکھا جاسکتا کہ ان کے ذریعے، اس ہنگامے میں شامل دیگر افراد کی بھی شناخت کر کے انھیں گرفتار کیا جائے۔‘‘

دہلی فسادات کے معاملے میں خالد کو یکم اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی فسادات میں 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ پولیس پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ وہ تشدد کے بعض واقعات میں زیادہ تر مسلم محلوں میں یا تو فعال نہیں تھی یا فسادیوں کے ساتھ تھی۔

تشدد کی ایک بڑی سازش سے متعلق ایک الگ مقدمے میں ستمبر میں سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت بھی انھیں گرفتار کیا گیا۔ دہلی پولیس نے 22 نومبر کو اس معاملے میں خالد اور طالب علم کارکن شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔

200 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ خالد نے دہلی فسادات کو ’’دور سے کنٹرول کیا‘‘ تھا۔

دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ تشدد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا اور اس کی منصوبہ بندی ان لوگوں نے کی تھی جنھوں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ مظاہرین کے پاس علاحدگی پسندانہ مقاصد تھے اور وہ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ’’سول نافرمانی‘‘ کا رخ کر رہے تھے۔ پولیس نے ان ’’سازشی‘‘ الزامات کی بنا پر متعدد کارکنوں اور طلبا کو گرفتار کیا ہے۔