وقت آگیا ہے کہ کوئی خاتون ہندوستان کی چیف جسٹس بنے: چیف جسٹس ایس اے بوبڈے

نئی دہلی، اپریل 15: چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے آج کہا کہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس نے اکثر ان سے کہا ہے کہ خواتین وکلا نے گھریلو ذمہ داریوں کا حوالہ دیتے ہوئے جج بننے سے انکار کیا ہے۔

تاہم بوبڈے نے یہ بھی کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کسی خاتون کو ہندوستان کا چیف جسٹس بننا چاہیے، لیکن کالجیم کو تقرریوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ وہ (خواتین) جج بننے سے انکار کرتی ہیں۔

بوبڈے نے یہ تبصرے اس وقت کیے جب سپریم کورٹ کا بینچ ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری سے متعلق درخواست کی سماعت کررہا تھا۔ عدالت عظمیٰ میں خواتین وکلا ایسوسی ایشن نے درخواست میں مداخلت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

ایسوسی ایشن کی درخواست میں خواتین ججوں کی تعداد بڑھانے کے لیے سپریم کورٹ کی تجربہ کار خواتین وکلا کو فوری طور پر ہائی کورٹس کے جج بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرنے والے وکیل شوبھا گپتا نے پیش کیا کہ صرف 11 فیصد جج خواتین ہیں۔ ایڈوکیٹ کلیتا بھی ایسوسی ایشن کی جانب پیش ہوئیں اور انھوں نے کہا کہ جج کی تقرری کے لیے میمورنڈم آف پروسیجر میں خواتین کی نمائندگی کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ خواتین کی نمائندگی کے معاملے پر ہمیشہ کالجیم، جو ججوں کی تقرری کرتا ہے، کے ذریعہ غور کیا جاتا ہے۔ بوبڈے نے کہا کہ عدالت خواتین کے بارے میں بہترین دلچسپی رکھتی ہے۔ بوبڈے نے کہا ’’ہم اس پر بہترین طریقے سے عمل کر رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ کسی بھی رویہ کی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف اتنا کہ ہمیں قابل امیدواروں کی ضرورت ہے۔

تاہم عدالت نے انجمن کی استدعا پر نوٹس جاری نہیں کیا اور چیف جسٹس بوبڈے اور جسٹس سنجے کشن کول اور سوریہ کانت کے بنچ نے کہا ’’ہم چیزوں کو پیچیدہ نہیں کرنا چاہتے۔‘‘

سپریم کورٹ ویمن لائرز ایسوسی ایشن نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ میں خواتین کی نمائندگی ’’انتہائی کم‘‘ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ صرف آٹھ خواتین ججوں کو سپریم کورٹ میں مقرر کیا گیا ہے اور یہاں کوئی خاتون چیف جسٹس آف انڈیا نہیں ہوسکی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 25 ہائی کورٹس میں سے صرف ایک ہی خاتون چیف جسٹس کی حیثیت سے موجود ہے۔ ہما کوہلی تلنگانہ ہائی کورٹ کی چیف جسٹس ہیں۔ پانچ ہائی کورٹس، پٹنہ، منی پور، میگھالیہ، تریپورہ اور اتراکھنڈ میں ایک بھی خاتون جج نہیں ہے۔