دہلی فسادات: عدالت نے کہا کہ دہلی پولیس نے ’’عدالت کو بے وقوف بنایا‘‘، دو معاملات میں ’’دوہرا معیار‘‘ اپنایا

نئی دہلی، اگست 28: ایک سیشن جج نے 2020 دہلی کے فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق دو معاملات میں پولیس کو ’’عدالت کو بے وقوف بنانے‘‘ اور ’’دوہرے معیار‘‘ کے سبب آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

یہ دونوں احکامات ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے پاس کیے، جنھوں نے گذشتہ ہفتے 2020 کے ایک الگ فسادات سے متعلق مقدمے میں ایک مسلمان شخص کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا تھا کہ پولیس نے اس کے خلاف ’’مصنوعی بیانات‘‘ دیے تھے۔

عدالت نے یہ تبصرہ شاہین سیفی نامی شخص کے گھر کو نذر آتش کرنے کے معاملے میں کیا۔ اس معاملے میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مقدمہ قائم کرنے کے لیے ضروری ویڈیو فارنسک ڈپارٹمنٹ سے موصول ہونا باقی ہے۔ تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ ایسی کوئی ویڈیو موجود نہیں تھی۔

جج نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ سرکاری وکیل ’’عدالت کو بے وقوف‘‘ بنا رہا ہے۔

ایک الگ کیس میں جج نے پولیس کو صرف تین مقدمات کے لیے سائٹ پلان تیار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ جگہ اور وقت کی قربت کی وجہ سے چھ واقعات کو ایک ساتھ جوڑا گیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ تفتیشی افسر کے لیے دوہرا معیار اپنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ عدالت نے پولیس کے ڈپٹی کمشنر کو معاملے کا جائزہ لینے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔