’’اکثر ہندو مندر بدھ مت کی خانقاہوں اور مذہبی مقامات کو منہدم کر کے تعمیر کیے گئے ہیں‘‘، سماج وادی پارٹی کے لیڈر سوامی پرساد موریہ کا دعویٰ

نئی دہلی، جولائی 31: سماج وادی پارٹی کے لیڈر سوامی پرساد موریہ نے اتوار کو کہا کہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی ہر مسجد میں مندر تلاش کرتی ہے تو لوگ جلد ہی ہر مندر میں بدھ خانقاہیں تلاش کرنا شروع کر دیں گے۔

موریہ کے تبصرے الہ آباد ہائی کورٹ کے 27 جولائی کے اس حکم کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں وارانسی میں گیانواپی مسجد کے احاطے کے سائنسی سروے پر 3 اگست تک روک لگا دی گئی ہے۔ کیس کے ہندو مدعیان نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد میں ہندو دیوتا شرنگر گوری کی تصویر موجود ہے۔

27 جولائی کو موریہ نے کہا تھا کہ اگر مسجد کے اندر سروے ہو رہا ہے تو اس کا بھی سروے کیا جائے کہ ہندو مندر سے پہلے وہاں کیا تھا۔ سیاست دان نے کہا ’’میرا خیال ہے کہ موجودہ ہندو مندروں میں سے زیادہ تر بدھ مت کے مذہبی مقامات جیسے مندر، خانقاہیں یا تعلیمی مراکز تھے، جنھیں گرا کر ہندو مندروں کو تعمیر کیا گیا ہے۔‘‘

اتوار کو انھوں نے اپنے ان دعوؤں کو پھر دہرایا اور کہا کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ اتراکھنڈ میں بدری ناتھ اور کیدارناتھ مندر ساتویں صدی اور آٹھویں صدی کے درمیان بدھ خانقاہیں تھیں۔ اور ہندو اسکالر شنکراچاریہ نے انھیں ہندو مندروں میں تبدیل کیا۔

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پوری میں جگن ناتھ مندر، سبری مالا میں آیاپا مندر اور پنڈھار پور میں وتھوبا مندر بھی پہلے بدھ مت کی خانقاہیں تھیں، جنھیں ہندو مذہبی عبادت گاہیں قائم کرنے کے لیے منہدم کر دیا گیا تھا۔

اتر پردیش کے سابق وزیر نے کہا کہ ان کے تبصرے پر اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی طرف سے تنقید ہوئی ہے کہ اس سے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ موریہ نے کہا ’’اگر آپ کا عقیدہ آپ کے لیے اہم ہے تو پھر ان لوگوں کے لیے بھی اہم ہیں جو دوسرے عقیدوں کی پیروی کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے مذہب کے بارے میں فکر مند ہیں تو آپ کو دوسرے مذاہب کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔‘‘

موریہ نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے بلکہ انھیں یہ بتانا ہے کہ وہ مسجدوں میں مندر نہ دیکھیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ مندروں پر تعمیر کی جانے والی مساجد کے دعووں کی تائید کے لیے شاید کافی ثبوت نہیں ہیں، لیکن یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں کہ مندر بدھ خانقاہوں کو منہدم کر کے ان کے اوپر تعمیر کیے گئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور تمام مذاہب کا احترام کرنے کے لیے لوگوں کو ایسے مسائل کو اٹھانے سے باز رہنا چاہیے۔