گیانواپی کے بعد یوپی میں ایک اور مسجد میں شیو مندر ہونے کا دعویٰ، عدالت میں عرضی داخل

نئی دہلی، ستمبر 3: بی بی سی کی خبر کے مطابق وارانسی کی گیانواپی مسجد میں شیولنگ ہونے کے دعوے کے بعد اب بدایوں کی جامع مسجد میں نیل کنٹھ مہادیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں بدایوں کی سول کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جسے سول کورٹ نے قبول کر لیا ہے۔

آل انڈیا ہندو مہاسبھا (اے بی ایچ بی) کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایک سول عدالت نے جمعہ کو مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بدایوں میں واقع جامع مسجد کمپلیکس درحقیقت ایک ہندو بادشاہ کا قلعہ تھا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جامع مسجد کا موجودہ ڈھانچہ نیل کنٹھ مہادیو کے ایک قدیم مندر کو منہدم کرکے بنایا گیا تھا۔

عدالت نے جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی، اتر پردیش سنی وقف بورڈ، اتر پردیش کے محکمہ آثار قدیمہ، مرکزی حکومت، اتر پردیش حکومت، بدایوں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ریاست کے پرنسپل سکریٹری سے بھی اس سلسلے میں اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔

معاملے کی اگلی سماعت 15 ستمبر کو ہوگی۔ عرضی 8 اگست کو دائر کی گئی تھی۔

یہ جامع مسجد، بدایوں کے مولوی ٹولہ علاقے میں واقع ہے اور اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ملک کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک ہے۔ یہ ملک کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ اس مسجد میں ایک وقت میں 23 ہزار سے زیادہ لوگ جمع ہو سکتے ہیں۔

اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے ضلع صدر مکیش سنگھ پٹیل نے دعویٰ کیا کہ وہ جانتے ہیں کہ اس جگہ پر ایک مندر ہوا کرتا تھا۔

اپنے دعوے میں پٹیل نے کہا کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ مندر کے وجود سے متعلق شواہد ایک ایسے کمرے میں موجود ہیں جو کافی عرصے سے بند ہے۔

پٹیل نے بتایا کہ آل انڈیا ہندو مہاسبھا کی طرف سے دائر درخواست میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ اس معاملے میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے اور سروے کا حکم دیا جائے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔

درخواست میں کچھ فریقین نے بتایا کہ اس مسجد کا ذکر تاریخ کی کتابوں میں موجود ہے۔ جس کے مطابق یہ مسجد شمس الدین التمش نے 1222ء میں تعمیر کروائی تھی۔

تاہم درخواست گزاروں کے وکیل وید پرکاش گپتا نے ٹائمس آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انھوں نے درخواست میں راجہ کے قلعے کے تمام ثبوت تفصیل کے ساتھ عدالت کے سامنے رکھے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی درخواست میں مسجد کے احاطے میں مندر ہونے کے ثبوت کا بھی تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔