اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے یتی نرسنگھ ناد گری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے منظوری دی

نئی دہلی، جنوری 22: ہندوستان کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے جمعہ کو ہندوتوا شدت پسند لیڈر یتی نرسنگھانند گیری کے خلاف سپریم کورٹ اور آئین کے بارے میں اس کے تبصروں کے لیے توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

توہین عدالت ایکٹ کے تحت اٹارنی جنرل کی رضامندی ضروری ہے، اس سے پہلے کہ سپریم کورٹ کسی شہری کی طرف سے دائر توہین عدالت کی مجرمانہ درخواست کی سماعت کرے۔

یہ منظوری وینوگوپال نے کارکن سچی نیلی کے خط کے جواب میں دی۔ سچن نے ایک انٹرویو کے دوران دیے گئے بیانات کے لیے نرسنگھا نند کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کہا تھا۔

یتی نرسنگھا نند نے کہا تھا کہ اسے سپریم کورٹ پر بھروسا نہیں ہے۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ آئین ہندوؤں کو کھا سکتا ہے اور اس پر یقین رکھنے والوں کو مار دیا جائے گا۔

اس نے یہ تبصرہ ہریدوار نفرت انگیز تقاریر کیس کی کارروائی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کیا تھا۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق وینوگوپال نے جمعہ کو کہا کہ یہ تبصرے سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گیری کا یہ بیان کہ ’’جو لوگ اس نظام پر یقین رکھتے ہیں، یہ سیاست دان، سپریم کورٹ میں اور فوج میں، سب کتے کی موت مریں گے‘‘ شہریوں کے لیے عدالت کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش تھی۔

گیری فی الحال خواتین کے خلاف اپنے توہین آمیز تبصروں اور ہریدوار میں ایک مذہبی اجتماع میں تقاریر کے ذریعے تشدد کو بھڑکانے کے معاملے میں عدالتی حراست میں ہے۔

بدھ کو اتراکھنڈ کی ایک عدالت نے نرسنگھ نند کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا جب یہ مشاہدہ کیا گیا کہ وہ ’’فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے اور سوشل میڈیا کے ذریعے مذہبی ہم آہنگی/ماحول کو خراب کرنے‘‘ کے لیے مسلسل تبصرے کر رہا تھا۔