اہانت رسول ؐ کے خلاف مظاہروں کو پرامن اور منظم رکھنے کی اپیل

احتجاجی پولیس سے متصادم نہ ہوں۔ قانون نافذ کرنے والے طاقت کا بے تحاشہ استعمال نہ کریں: ملی قائدین

خلیق احمد ،نئی دلّیا

کسی بھی حالت میں بلڈوزر کلچر کو منصفانہ نہیں ٹھیرایا جاسکتا: محمد احمد ’جعلی پوسٹر‘ جاری کرنے والوں کا پتہ لگایا جائے: نوید حامد
مسلم سماجی اور سیاسی قائدین نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بی جے پی کی معطل شدہ ترجمان نپور شرما اور خارج کردہ نوین کمار جندل کے گستاخانہ ریمارکس کے خلاف اپنی برہمی کے اظہار کے لیے پرامن اور منظم مظاہروں کو یقینی بنائیں۔ یہ اپیل دس جون کو نماز جمعہ کے بعد ملک گیر مظاہروں کے بعد آئی ہے۔ احتجاجی مظاہرین بعض مقامات جیسے پریاگ راج (سابقہ نام الہ آباد) اور جھارکھنڈ میں پر تشدد ہو گئے۔ رانچی میں احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لیے کی گئی پولیس کارروائی میں دو افراد ہلاک ہو گئے جبکہ گولیاں لگنے سے دیگر کئی افراد زخمی ہو گئے۔ پریاگ راج میں بھی پتھراو کی اطلاعات ملی ہیں۔ نپور شرما کے ریمارکس کے خلاف مظاہروں کے سلسلہ میں کانپور اور پریاگ راج سے یو پی پولیس کی جانب سے سو سے زائد افراد کو گرفتار کرنے کی اطلاع ہے۔ رانچی کے واقعہ کے سلسلہ میں تاحال ساٹھ سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بعض ہمہ منزلہ عمارتوں پر جو کانپور میں جمعہ تین جون کو کیے گئے احتجاج کے سلسلہ میں گرفتار شدہ بعض افراد کی ملکیت ہیں، ہفتہ کے روز بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ جماعت اسلامی کے سکریٹری برائے ملی امور جناب محمد احمد نے کہا کہ ملک کے کئی شہروں میں جمعہ کو احتجاج بی جے پی کے دو لیڈروں کے گستاخانہ ریمارکس کا ایک فطری اور برجستہ ردعمل تھا تاہم انہوں نے کہا کہ مظاہرے پرامن اور ڈسلپن کے پابند ہونے چاہئیں اور تشدد کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تصادم سے گریز کریں۔ جناب محمد احمد نے تاہم جمہوری مظاہروں میں حصہ لینے والوں کے خلاف حکومت کی حد سے زیادہ کارروائی جیسے بڑے پیمانہ پر گرفتاریوں اور بعض افراد کے مکانات کو محض احتجاج میں حصہ لینے کی بنیاد پر منہدم کرنے کی مذمت کی ہے۔ سکریٹری جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ کسی بھی حالت میں بلڈوزر کلچر کو منصفانہ نہیں ٹھیرایا جاسکتا کیونکہ احتجاج کسی بھی جمہوریت میں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف عوام کے غیض و غضب کو ٹھنڈا کرنے کا ایک ذریعہ ہوتا ہے لیکن عوام کے درمیان خوف پیدا کرنے کے لیے احتجاجیوں کے خلاف سخت کارروائی کے ذریعے ان کے جمہوری حقوق چھینے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جذباتی مسائل کو اٹھانے کا مقصد حقیقی مسائل جیسے بے روزگاری و مہنگائی سے توجہ ہٹانے اور 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بعض سیاسی پارٹیوں کے انتخابی فائدے کے لیے سماج کو مذہبی خطوط پر بانٹنے کی ایک سازش ہے۔
جمعہ کے مظاہروں کے لیے فرضی اپیل کی تحقیق کی جائے:مسلم مجلس مشاورت
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) کے صدر نوید حامد نے کہا کہ ایک پہلو جس کی تحقیق کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ دس جون کا احتجاج اور تشدد، سوشل میڈیا پر جمیعت العلمائے ہند کے مولانا سید ارشد مدنی کے نام سے جاری کردہ ایک جعلی پوسٹر کا نتیجہ تھا۔ اس پوسٹر میں دس جون کو ملک بھر کی مساجد میں نماز جمعہ کے بعد مظاہرے کرنے کی اپیل کی گئی تھی، تاہم مولانا مدنی نے واضح طور پر ایسی کوئی اپیل جاری کرنے کی تردید کی۔ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ مولانا مدنی کی جانب سے تردید کرنے کے باوجود مرکزی تحقیقاتی ادارے اور محکمہ دفاع جمعہ کے مظاہروں کے لیے کی گئی جعلی اپیل کے پس پردہ گروپ کا پتہ چلانے میں ناکام رہے۔ نوید حامد نے جو اپنے دل کے مرض کے علاج کے سلسلہ میں جی پی پنتھ ہاسپٹل میں شریک ہیں بستر علالت سے دیے گئے اپنے بیان میں کہا ’’اس جعلی پوسٹر نے احتجاج کی کُل ہند نوعیت کی شکل دی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ شان رسولؐ میں گستاخانہ ریمارکس اور حکومت کی جانب سے کارروائی شروع کرنے سے انکار کی وجہ سے عوام کے درمیان زبردست بے چینی پائی جاتی ہے۔ چنانچہ یہ جعلی پوسٹر دس جون کو نماز جمعہ کے بعد احتجاج کا سبب بنا۔ صدر مجلس مشاورت نے کہا کہ ’’تحقیقاتی ایجنسیوں نے ایک ملک گیر احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے جاری کردہ ایک جعلی پوسٹر کے پس پردہ گروپ کا پتہ چلانے کے لیے تحقیق کیوں نہیں کی۔ اس سلسلہ میں تحقیق نہایت اہم ہے کیونکہ جعلی پوسٹر ملک بھر میں مظاہروں کا سبب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ جعلی پوسٹر کے ذریعہ احتجاج کی اپیل بعض مفادات حاصلہ یا ان اداروں نے کی ہو جو مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی کا ماحول پیدا کرتے ہوئے ہندوستان اور اس کی مسلم آبادی کی شبیہ کو مجروح کرنے کا خفیہ ایجنڈا رکھتے ہوں۔
نوید حامد نے الزام عائد کیا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مظاہروں کی اپیل کے پس پردہ مقصد مسلم جہد کاروں کی شناخت کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنا تھا تاکہ نوین کمار جندل کے اخراج اور نوپور شرما کی معطلی پر برہم دائیں بازو کے سخت گیر ہندو عناصر کو مطمئن کیا جاسکے ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مظاہرے اپنی بے چینی کے اظہار کے لیے ہندوستانی شہریوں کا حق ہے اور دس جون کا مظاہرہ نبی کریم کے تئیں مسلمانوں کی سچی محبت کا اظہار تھا۔ کل ہند مسلم مجلس مشاورت کے صدر نے تسلیم کیا کہ پرتشدد احتجاج چاہے اس کی شکل جیسی بھی ہو نبی کریم کے پیام کی روح اور تعلیمات کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے واقعات سے مسلم طبقہ کی غلط شبیہ پیش کرنے کے لیے دشمنوں کو موقع ملتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود مسلم دشمن عملے کو تقویت ملتی ہے یہاں تک کہ وہ پرامن احتجاجیوں کے خلاف بھی طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتے ہیں۔
دانشورانہ جواب دیں: آئی ایم پی اے آر
ایک غیر سرکاری تنظیم انڈین مسلمس فار پروگریس اینڈ ریفارمس (آئی ایم پی اے آر) کے صدر ایم جے خان نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ موجودہ حالات میں سڑکوں پر احتجاج سے گریز کریں اور اس کے بجائے ایک دانشورانہ جواب دیں۔ غیر منظم مظاہروں کے نتیجہ میں کوئی مقصد حاصل نہیں ہوتا اور یہ سیکڑوں بے قصور نوجوانوں کی گرفتاری کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے صبر و تحمل برتنے اور امن وامان کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔ صدر ایم جے خان نے کہا کہ موجودہ ہنگامہ آرائی سے نہ برادری کا اور نہ ہی ملک کا بھلا ہونے والا ہے۔ ٹی وی مباحثے میں بی جے پی ترجمان کی جانب سے گستاخانہ تبصرہ سے جو بات شروع ہوئی تھی وہ بڑے پیمانہ پر تشدد کی شکل اختیار کر گئی ہے جسے مزید نہیں پھیلنا چاہیے۔ ایم جے خان نے کہا کہ مذہب کے نام پر یا جذبات مجروح ہونے کے نام پر تشدد کو منصفانہ نہیں ٹھیرایا جا سکتا۔ انہوں نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ افہام و تفہیم کا طریقہ اختیار کریں۔ نیز سادہ مظاہروں یا پتھراو کے کیسس میں طاقت کا حد زیادہ استعمال نہ کریں۔ آئی ایم پی اے آر کے صدر نے کہا عام مسلمان کے جذبات و احساسات مجروح ہوئے ہیں جس کا مفادات حاصلہ نے استحصال کیا ہے۔ پولیس کو تشدد کے ہوا دینے والے اور اکسانے والوں کو سزا دینے کا کام کرنا چاہیے نہ کہ گمراہ احتجاجیوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے؟ انہوں نے مسلمانوں کی تنظیموں، علما و دانشوروں سے اپیل کی کہ وہ اسلام کے حقیقی پیغام کو عام کریں۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم کی زندگی ایسی مثالوں سے بھری ہوئی ہے جب انہوں نے تشدد کا جواب امن اور خیر سگالی کے جذبہ کے ساتھ دیا ہے۔
سماج دشمن عناصر کو احتجاجیوں میں گھل مل کر تشدد بھڑکانے کا موقع نہ دیں
دلی مائنارٹی کمیشن کے سابق صدر نشین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مظاہرے کرنا ایک دستوری اور جمہوری حق ہے۔ منتظمین کو چاہیے کہ وہ سماج دشمن عناصر کو احتجاجیوں کے درمیان گھل مل کر تشدد کو ہوا دینے کا موقع فراہم نہ کریں۔ ڈاکٹر خان نے کہا کہ جمہوری معاشرے کے اندر احتجاج اپنی شکایتوں کے اظہار کے طریقوں میں سے ایک ہے لیکن احتجاج کے منتظمین کو لازماً احتجاجیوں کے ساتھ ہونا چاہیے تاکہ وہ کسی بھی نا خوشگوار واقعہ کو روک سکیں۔
معروف تاجر ظفر سریش والا نے کہا کہ یہ بہت مشکل ہوتا ہے کہ احتجاجیوں میں شامل ہوجانے والے سماج دشمن عناصر پر کنٹرول کیا جائے۔ لہذا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہو سکے سڑکوں پر مظاہروں سے گریز کیا جائے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  19 جون تا 25 جون  2022