ایودھیا: دھنی پور مسجد کے نام پرفرضی چندہ وصولی کاحیران کن  انکشاف

بابری مسجد کے بدلے دھنی پور میں مسند کی تعمیر کے نام پر ٹھگی کے انکشاف کے بعد مسجد ٹرسٹ نے درج کرائی ایف آئی آر

نئی دہلی ،08مئی :۔

سپریم کورٹ کے حکم پربابری مسجد کے بدلے ایودھیا کے دھنی پور میں ابھی مسجد کی تعمیر کے نام پر ایک اینٹ نہیں رکھی جا سکی ہے لیکن بابری مسجد کی جگہ عالی شان مندر کا تعمیر ہو چکا ہے۔دھنی پور  کی مسجد ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔اس لئے نہیں کہ مسجد کا تعمیر شروع ہو رہی بلکہ مسجد کے نام پر چندہ وصولی کا فرضی دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دھنی پور میں محمد بن عبداللہ مسجد کی تعمیر کے لیے ہندوستان اور بیرون ملک سے عطیات دئے جا رہے ہیں لیکن چند سماج دشمن عناصر نے اس مسجد کے نام پر وصولی بھی شروع کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹھگوں نے محمد بن عبداللہ مسجد کی تصویر چسپاں کر کے بینک اکاؤنٹ نمبر جاری کیا۔ بہت سے لوگ ان کے جھانسے میں بھی آ گئے اور آن لائن کافی رقم عطیہ کر دی۔ اس انکشاف کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ ایودھیا کے کئی بینکوں میں ٹھگوں نے دھنی پور مسجد کے نام سے اکاؤنٹ کھولے ہیں۔ دھوکہ دہی کی اطلاع ملنے کے بعد اب انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے چیف ٹرسٹی ظفر فاروقی نے لکھنؤ کے گوتم پلی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا ہے۔

درحقیقت حال ہی میں سوشل میڈیا پر مسجد کی تصویر کے ساتھ ایک بینک اکاؤنٹ نمبر بھی وائرل ہوا تھا، جس میں چندہ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جب مسجد ٹرسٹ کے لوگوں کو اس بات کا علم ہوا تو وہ حیران رہ گئے۔ کیونکہ عطیات کے نام پر فراڈ کیا جا رہا تھا۔

ابتدائی تفتیش میں جس موبائل نمبر سے آن لائن عطیات مانگے جا رہے تھے وہ الخیر فنانس کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ اب تک تقریباً 1.5 لاکھ روپے کے عطیات جمع ہو چکے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ چندہ کا پیغام سنی سنٹرل وقف بورڈ لکھنؤ کے چیئرمین ظفر فاروقی تک بھی پہنچ گیا تھا۔ انہیں واٹس ایپ پر یہ پیغام موصول ہوا تھا۔