ہندوستان کووڈ۔19 کے تیسرے اسٹیج میں ہو سکتا ہے!

پونم اگروال

’’گرچہ ہم سرکاری طور پر نہ کہتے ہوں لیکن یہ اسٹیج – 3 ہی ہے، بلکہ یوں کہا جائے کہ یہ اسٹیج کی شروعات ہے۔’’ COVID-19 اسپتالوں پر بنی ٹاسک فورس کے کنوینر ڈاکٹر گردھر گیانی نے یہ بات کہی۔ ڈاکٹر گیانی ایسوسی ایشن آف ہیلتھ کیئر پروائڈرس کے بانی ہیں۔ وہ 24 مارچ کو ہیلتھ کیئر پروفیشنلس کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کی ویڈیو کانفرنس کا حصہ تھے۔ COVID-19 پر بنی یہ ٹاسک فورس ان چند ٹاسک فورسوں میں سے ایک ہے جنہیں ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے نیتی آیوگ کی رہنمائی میں ایک پہل کے طور پر بنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر گیانی نے کہا ‘‘COVID-19 اسپتالوں کی تیاری کے لیے ہمارے پاس بہت کم وقت ہے۔ آنے والے ہفتوں میں کسی بھی دن یہ وبا پھوٹ سکتی ہے۔ ہمارے پاس تربیت یافتہ ضروری میڈیکل اسٹاف اور COVID-19 اسپتال اب بھی نہیں ہیں’’
اسٹیج 3 میں یہ وبا کمیونٹی میں داخل ہو چکی ہوتی ہے۔ کسی بھی وبا کے پھوٹ پڑنے کے دوران اس اسٹیج کو بہت ہی نازک تصور کیا جاتا ہے۔ اسٹیج 3 میں کوئی بھی وبا بہت تیزی سے پھیلتی ہے، کیوں کہ اس میں یہ پتہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے کہ یہ کہاں سے یا کس کے ذریعہ کمیونٹی میں داخل ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ سے دس دن اس وبا کو کنٹرول کرنے کے لحاظ سے کافی اہم ہو سکتے ہیں کیوں کہ اس دوران اس کے متاثرین میں علامات ظاہر ہونا شروع ہو سکتی ہیں۔
حکومت کے پاس جانچ کے لیے ضروری کٹ نہیں ہیں
انہوں نے بتایا کہ حکومت اب بھی صرف انہیں لوگوں کی جانچ کر رہی ہے جن کے اندر کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور بخار، تینوں ہی علامات ایک ساتھ پائی جا رہی ہیں۔ اگر مریض کے اندر ان میں سے کوئی ایک علامت پائی جاتی ہے تو اس کی جانچ نہیں ہوتی۔ اس طریقہ کار کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا اگر کسی کو صرف بخار ہو تو اس کی COVID-19 کی جانچ نہیں ہوگی؟ اس پر ان کا جواب تھا کہ نہیں ڈاکٹر آپ سے کہیں گے کہ کسی نجی یا سرکاری اسپتال جا کر بخار کا علاج کرائیں۔ اس استفسار پر کہ تب تو وہ شخص متاثر بھی ہو سکتا ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ہاں ایسا ہو سکتا ہے لیکن بات یہ ہے کہ انہیں (حکومت کو) خدشہ ہے کہ اس طرح کے غیر یقینی معاملوں میں ہی تمام ٹسٹنگ کٹ ختم ہو جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ COVID-19 کی زیادہ جانچ نہیں کرتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت کے پاس ضروری جانچ کٹ نہیں ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ نہیں ہیں۔ڈاکٹر گیانی کا کہنا ہے کہ اگر حکومت وبا کے پھیلاؤ کے سلسلے یا چین کو توڑنے کے تئیں سنجیدہ ہے تو اسے اپنی حکمت عملی بدلنے کی ضرورت ہے۔ صرف انہیں کی جانچ نہیں ہونی چاہیے جن کے اندر تمام علامات موجود ہوں۔ حکومت نے 25 مارچ تک ملک میں 118 لیب قائم کئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کے پاس یومیہ 15 ہزار جانچ کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس کے علاوہ 16 پرائیویٹ لیب میں بھی کام ہو رہا ہے۔

حکومت اب بھی صرف انہیں لوگوں کی جانچ کر رہی ہے جن کے اندر کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور بخار، تینوں ہی علامات ایک ساتھ پائی جا رہی ہیں۔ اگر مریض کے اندر ان میں سے کوئی ایک علامت پائی جاتی ہے تو اس کی جانچ نہیں ہوتی۔ اس طریقہ کار کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔
وزیر اعظم مودی کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں سرکاری اسپتالوں کو نجی اسپتالوں کی مدد سے COVID-19 کے لیے خاص اسپتالوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، بدلے میں طبی ساز وسامان، تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور طب کے طالب علموں کی فراہمی کی بات سامنے آئی تھی۔ ڈاکٹر گردھر کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں چیلنج یہ ہے کہ سب سے پہلے ہمیں COVID-19 اسپتالوں کی نشاندہی کرنی چاہیے اور پھر نرسوں، طب کے طالب علموں اور ان کے ساتھ کام کرنے والوں کو تربیت دی جانی چاہیے۔
ڈاکٹر گیانی کے مطابق کچھ میڈیکل کالجوں کے ہاسٹل کو خالی کرانے کے لیے کہا گیا تو وزیر اعظم نے کہا کہ ان میں آخری سال کے طلبہ کو رہنے دیا جانا چاہیے تاکہ وہ ایمرجنسی کے وقت مدد کر سکیں۔۔۔اور یہ کہ آخری سال کے طلبہ کو تھوڑی بہت ٹریننگ دے کر ایک سرٹیفکٹ کے ساتھ COVID-19 اسپتالوں میں تعینات کیا جا سکے۔
’ہمارے پاس وقت نہیں ہے‘
حکومت کا COVID-19 اسپتالوں کے قیام کا منصوبہ ہے جن میں چھوٹے اضلاع کے اندر کم از کم 600 بیڈ اور دہلی جیسے بڑے شہروں میں کم از کم 3 ہزار بیڈ کی سہولت ہو۔ اس سوال پر کہ ہندوستان میں اس طرح کے کتنے اسپتالوں کی ضرورت ہوگی؟ ان کا کہنا تھا کہ دہلی میں 3 کروڑ کی آبادی ہے۔ یہاں ہمیں کم از کم 3 ہزار بستروں والا اسپتال تیار رکھنا چاہیے۔ اور ایسے لوگوں کے لیے علیحدہ COVID-19 مراکز کی ضرورت ہوگی جنہیں کورنٹائن میں رکھا گیا ہو یا جو کورونا وائرس کے انفکشن سے صحتیاب ہو چکے ہوں۔ گیسٹ ہاؤسوں اور ہاسٹلوں کو تبدیل کر کے اس کے مراکز بنائے جا سکتے ہیں۔
مریضوں کا ٹرانسپورٹیشن ایک بڑا مسئلہ ہے
ڈاکٹر گیانی سے جب پوچھا گیا کہ حکومت کا گاووں اور چھوٹے قصبات کو کس طرح کنٹرول کرنے کا منصوبہ ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش میں بجنور جیسی جگہ کی آبادی کو ذہن میں رکھتے ہوئے 600 بستروں والے اسپتال کی ضرورت ہوگی لیکن 600 بیڈ کے اسپتال نہیں ہیں بس چھوٹے موٹے اسپتال ہی موجود ہیں۔ لہٰذا بہت سے اسپتالوں کو ایک ساتھ ملانے کی ضرورت ہے۔ مریضوں کو منتقل کرتے وقت مناسب ٹرانسپورٹیشن بندوبست کی بھی ضرورت ہوگی۔ یہ ایک اہم کام ہے اور اسی کی میں نے سفارش بھی کی ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ ہمارے پاس وقت کم ہے اور کیا ہمارے ہاتھ سے وقت نکلا جا رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہی بات وزیر اعظم کی میٹنگ میں بھی کہی تھی۔ ہندوستان میں COVID-19 کا پہلا واقعہ 30 جنوری کو سامنے آیا تھا اور 28 مارچ تک ہندوستان میں متاثرین کی تعداد 800 سے تجاوز کر گئی تھی۔
بشکریہ : دی کوئنٹ)