تشدد سے متاثرہ چاند باغ کی خواتین نے لاک ڈاؤن کے دوران پولیس کی زیادتی کا الزام لگایا، کہا کہ پولیس ان کے گھروں میں لوٹ مار کر رہی ہے

نئی دہلی، اپریل 3: شمالی مشرقی دہلی میں مصطفی آباد کے قریب تشدد سے متاثرہ چاند باغ میں ہزاروں خواتین جمعرات کی رات جمع ہوگئیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ پولیس لاک ڈاؤن کے دوران ان کے گھروں میں داخل ہو رہی ہے اور گھروں سے مردوں کو اٹھا رہی ہے۔

ایک خاتون نے بتایا ’’ان لاک ڈاؤن کے دنوں میں پولیس اہلکار تشدد کے چشم دید گواہوں کو لے جاتے ہیں۔ انھیں تھانوں میں رکھا جاتا ہے اور پولیس ان کی رہائی کے لیے لاکھوں روپے مانگتی ہے۔‘‘ خاتون نے مزید کہا کہ پولیس نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ رقم ادا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو مردوں کو حراست میں کورونا وائرس سے متاثر کیا جائے گا۔

ان خواتین نے یہ بھی الزام لگایا کہ اگر وہ خوف سے پیسہ دے دیتے ہیں، پھر بھی وہ تحریری طور پر یہ دینے پر مجبور ہیں کہ وہ کسی کے خلاف شکایت یا گواہی نہیں دیں گی۔ خاتون نے بتایا ’’اگر کوئی ایسا کرنے سے انکار کرتا ہے تو وہ جیل بھیجنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔‘‘

خواتین نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کے گھروں کو لوٹ لیا۔ انھوں نے پوچھا کہ انھیں روزانہ زندہ رہنے کے ذرائع کیسے ملیں گے جب ان کے گھر پولیس کےذریعے لوٹے جا رہے ہیں اور ان کے مردوں کو پولیس نے پکڑ لیا ہے۔ انھوں نے پوچھا ’’کیا لاک ڈاؤن سے وزیر اعظم کا یہی مطلب ہے؟‘‘

تاہم دیال پور پولیس اسٹیشن کے ایک عہدیدار نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔