’’کیا کوئی ایسا قانون ہے جو پولیس کو ملزمین کو سرِعام باندھ کر لاٹھیوں سے مارنے کی اجازت دیتا ہے؟‘‘: گجرات ہائی کورٹ نے پولیس سے پوچھا

نئی دہلی، جولائی 4: گجرات ہائی کورٹ نے پیر کو ریاستی پولیس سے سوال کیا کہ کیا کوئی ایسی شق موجود ہے جو ملزمین کو سرعام مارنے کی اجازت دیتی ہے۔ عدالت اکتوبر میں کھیڑا ضلع میں پانچ مسلم مردوں کو پولس کے ذریعہ پول سے باندھ کر سرعام مارنے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کر رہی تھی۔

3 اکتوبر کی رات کھیڑا کے اندھیلہ گاؤں میں مسلم مردوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر ایک مسجد کے قریب گربا کے مقام پر پتھراؤ کیا۔ اگلے دن پانچ مسلمانوں کو اس واقعہ میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر سرعام گھسیٹ کر باہر لے جایا گیا، ایک کھمبے سے باندھا گیا اور پولیس نے ہجوم کو خوش کرنے کے طور پر انھیں لاٹھی سے پیٹا۔

اس کی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان مردوں کو عوام سے معافی مانگنے کو کہا جا رہا ہے۔ اس کے بعد پانچوں افراد نے گجرات ہائی کورٹ میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ پولیس تشدد کے متاثرین ہیں اور 15 پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پیر کی سماعت میں عدالت نے کہا کہ پولیس نے تب کوئی واضح بیان نہیں دیا جب یہ پوچھا گیا کہ کیا واقعی مسلمان مردوں کو سرِ عام مارا گیا تھا۔

عدالت نے سرکاری وکیل متھیش امین سے کہا کہ ’’یا تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ آپ کے افسر کی ڈیوٹی تھی اور اگر وہ ایسا نہ کرتے تو صورت حال کسی اور حد تک جاتی۔ یا آپ کہہ سکتے ہیں کہ واقعہ بالکل نہیں ہوا اور ریکارڈ پر موجود شواہد پر غور نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

تاہم سرکاری وکیل نے واضح بیان دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ مسلم درخواست گزاروں نے اس کیس میں جھوٹی درخواست کی ہے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں نے علاقے میں ہندوؤں کو دھمکانے کی سازش کی ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا ’’اس علاقے میں ہولی کے تہوار کے دوران بھی کچھ واقعہ پیش آیا تھا۔ یہ جگہ حساس رہی ہے اور کئی مواقع پر وہاں حساسیت بھڑک اٹھی ہے۔ انہوں نے اپنی سازش کے تحت ہندوؤں کے تہوار کو خراب کرنے کے لیے پتھر بازی کی۔‘‘

وکیل نے یہ بھی دلیل دی کہ جھگڑے کے وقت، مسلم مردوں کی حراست اور درخواست میں بیان کردہ وقت میں تضادات ہیں۔

اس پر ججز نے کہا ’’وقت میں تضاد کو بھول جاؤ۔ لیکن کیا یہ [سرِ عام باندھ کر مارنا] کیا جا سکتا ہے؟ کیا آپ کسی ایسی شق کی نشان دہی کر سکتے ہیں جس کے تحت ایک ملزم کو کھمبے سے باندھ کر عوام کے سامنے لاٹھیوں سے مارا جا سکے؟‘‘