مسلم بچے کو اس کے ہندو ہم جماعتوں سے پٹوانے والی ٹیچر کے خلاف ناقابل شناخت الزامات کے تحت مقدمہ درج

نئی دہلی، اگست 26: اتر پردیش کے مظفر نگر میں اپنی کلاس کے ہندو طالب علموں کو اپنے سات سالہ مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کا حکم دینے پر ہفتہ کو ایک نجی اسکول کی ٹیچر کے خلاف ناقابل شناخت الزامات کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی گئی ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ پولیس بغیر وارنٹ کے ملزم کو گرفتار نہیں کر سکتی اور پولیس کو تفتیش شروع کرنے کے لیے بھی عدالت سے اجازت درکار ہوگی۔

یہ مقدمہ بچے کے والدین کی شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق ٹیچر ترپتا تیاگی پر تعزیرات ہند کی دفعہ 323 (چوٹ پہنچانے میں مدد کرنے والے کی سزا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

بچے کے والد نے جمعہ کو کہا تھا کہ خاندان شکایت درج نہیں کرے گا، کیوں کہ اسکول کے ساتھ سمجھوتہ ہو گیا ہے۔ تاہم ہفتہ کو مظفر نگر کے ضلع مجسٹریٹ اروند ملاپا بنگاری نے صحافیوں کو بتایا کہ والدین نے شکایت درج کرائی ہے، جس کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ بنگاری نے کہا کہ ضلع میں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی بچے اور اس کے والدین کی کونسلنگ کر رہی ہے۔

پولیس نے جمعہ کو کہا کہ ویڈیو کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تیاگی اپنی کلاس میں طالب علموں کو اپنے مسلمان ہم جماعت کے خلاف اکسا رہی تھی۔

مظفر نگر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) ستیہ نارائن پرجاپت نے کہا کہ جب ہم نے تفتیش کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ خاتون ویڈیو میں ’اعلان‘ کر رہی تھی کہ محمڈن طلبا اس وقت خراب ہو جاتے ہیں جب ان کی مائیں ان کی پڑھائی پر توجہ نہیں دیتی ہیں۔ بیسک ایجوکیشن آفیسر کو اس سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور ٹیچر کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

تاہم ہفتے کے روز بچے کے والد نے اس بات سے انکار کیا کہ مذہبی دشمنی کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہے۔ اے این آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’یہ ہندو مسلم معاملہ نہیں ہے…ہم چاہتے ہیں کہ قانون اپنا راستہ اختیار کرے۔‘‘

دریں اثنا نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے ہفتہ کو کہا کہ ریاست ہر حال میں امن و امان برقرار رکھے گی۔ پاٹھک نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’ہم نے معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور اس معاملے میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ ہم طلباء کے ساتھ ہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انھیں بغیر کسی رکاوٹ کے تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں۔‘‘