کسان رہنما راکیش ٹکیت کی جذباتی اپیل کے بعد غازی پور میں احتجاجی مقام پر مظاہرین کی تعداد میں اضافہ

نئی دہلی، جنوری 29: بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت کے روتے ہوئے یہ اعلان کرنے کے بعد کہ وہ احتجاج ختم کے بجائے خود کشی کرلیں گے، غازی پور پروٹیسٹ کی جگہ خالی کرنے کے انتظامیہ کے حکم کے خلاف جمعرات کی رات اترپردیش سے کسانوں کے گروپ غازی پور احتجاجی مقام پر پہنچنے لگے ہیں۔

واضح رہے کہ کل شام کسانوں کی یوم جمہوریہ ٹریکٹر ریلی میں ہونے والے تشدد کے پیش نظر جائے وقوع پر بھاری سیکیورٹی تعینات کردی گئی تھی۔ تاہم غازی آباد کے ضلعی مجسٹریٹ نے کسانوں کو آدھی رات تک سائٹ چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیا۔

ٹکیت نے احتجاج کرنے والے مقام پر اپنے حامیوں سے جذباتی اپیل کی اور اعلان کیا کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔ بی کے یو رہنما نے مزید کہا کہ وہ ضرورت سے زیادہ لوگوں کو احتجاج میں شامل ہونے کے لیے کہیں گے۔

بعدازاں وہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رو پڑے۔ ٹکیت نے کہا ’’ہم سائٹ کو نہیں چھوڑیں گے۔ ہمیں گولیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن احتجاج نہیں چھوڑیں گے۔ اس احتجاج کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے، لیکن یہ ختم نہیں ہوگا۔ وہ (بی جے پی) کسانوں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

ٹکیت کے اس جذباتی پیغام کا فوری اثر پڑا۔ اترپردیش میں ان کے آبائی شہر سسولی میں سیکڑوں افراد نے ان کے گھر کے باہر جمع ہوکر ان کی حمایت میں نعرے لگائے۔ ان کے بھائی نریش ٹکیت نے اعلان کیا کہ اس منصوبے پر تبادلۂ خیال کرنے کے لیے مظفر نگر میں ایک ’’مہاپنچایت‘‘ منعقد کی جائے گی۔

ٹریکٹر ریلی تشدد کے سلسلے میں دہلی پولیس کے ذریعہ دائر کی گئی پہلی اطلاعاتی رپورٹ میں راکیش تکیٹ اور کئی دوسرے کسان رہنماؤں کا نام لیا گیا ہے۔ پولیس نے ان کے خلاف لُک آؤٹ نوٹس بھی جاری کیا ہے۔

دریں اثنا ان مظاہروں کی حمایت کے لیے رات کے وقت ہریانہ سے بھی کسانوں کے دہلی پہنچنے کی اطلاعات سامنے آئیں۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق کسانوں نے کندیلہ گاؤں کے قریب جند-چندی گڑھ قومی شاہراہ کو بھی بلاک کردیا۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق ایک ہزار پولیس اہلکار، سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز کی تین کمپنیاں اور صوبائی آرمڈ کانسٹیبلری کی چھ کمپنیاں کشیدگی کے درمیان غازی پور میں تعینات تھیں۔