محمد سراج کی کارکردگی قابل ستائش

کرکٹ کی دنیا میں نئے محمد اظہرالدین کا ظہور۔

(دعوت نیوز ڈیسک)

 

ایک طرف تیز گیند باز دوسری طرف طوفانی بلے باز
حیدرآباد کے محمد سراج اور کیرالا کے محمد اظہرالدین ان دنوں کافی سرخیوں میں ہیں۔ ان دونوں نے دنیا سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ تیز گیند باز محمد سراج کی بات کی جائے تو انہوں نے کھیل میں بہترین کارکردگی کے ساتھ اپنے اخلاق و کردار سے بھی شائقین کا دل جیتا ہے۔ بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چار ٹیسٹ میچز کی سیریز کے چوتھے اور فیصلہ کن مقابلہ میں بھارت نے جہاں آسٹریلیا کو تین وکٹوں سے شکست دے کر تاریخ رقم کی اور بارڈر۔گاوسکر سیریز اپنے نام کی وہیں پوری ٹیسٹ سیریز میں محمد سراج کی نمایاں کارکردگی قابل ستائش رہی۔ محمد سراج اس وقت بھی کافی سرخیوں میں آئے تھے جب آسٹریلیا۔انڈیا کے درمیان سہ روزہ پریکٹس میچ کھیلا جارہا تھا۔ کمرون گرین گیندبازی کر رہے تھے اور سامنے ہندوستانی کھلاڑی جسپریت بمراہ تھے جنہوں نے سیدھا شاٹ کھیلا۔ گیند ہوا میں تھی اس لیے گرین نے اسے کیچ کرنے کی کوشش کی، لیکن گیند ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر سر میں جا لگی۔ یہ دیکھ کر نان اسٹرائیک اینڈ پر کھڑے محمد سراج نے اپنا بلا چھوڑا اور دوڑ کر گرین کے پاس پہنچ کر ان کی خیریت دریافت کی اور جب دیکھ کہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے تب مطمئن ہو کر کریز پر واپس آئے۔ محمد سراج کے اس عمل کو آسٹریلیائی میڈیا نے خوب پسند کیا اور اس کی مثبت تشہیر کی جس میں ان کے ’کھیل جذبہ‘ کی بھرپور انداز میں تعریف کی گئی۔
محمد سراج اپنے احساسات و جذبات کی وجہ سے پہلے بھی موضوع گفتگو بن چکے ہیں۔ 2017 میں جب محمد سراج کو راجکوٹ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے دوسرے میچ میں ٹیم انڈیا کی کیپ دی گئی اور جب سارے کھلاڑی قطار میں کھڑے ہوئے اور قومی ترانہ بجایا جانے لگا تو فرط جذبات سے ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔ اس وقت بھی محمد سراج کی حب الوطنی کی خوب تعریف ہوئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد میں پیدا ہونے والے تیز گیند باز محمد سراج نے حال ہی میں اختتام پذیر آئی پی ایل۔13 میں بنگلور کے لئے نو میچ کھیلے جس میں انہوں نے 11 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
محمد سراج کے بچپن کے ساتھی محمد شفیع 2017 کے آئی پی ایل ٹورنامنٹ سے پہلے کھلاڑیوں کی نیلامی کے وقت کا منظر بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس وقت محمد سراج امید وبیم کے عالم میں تھے۔ محمد سراج کا کہنا تھا کہ انہیں ایک کروڑ روپے بھی مل جائیں تو کافی ہے لیکن جب سن رائز حیدرآباد نے محمد سراج کو دو اعشاریہ چھ کروڑ روپوں میں خریدا تب وہ مطمئن نظر آئے اور اپنی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ محمد سراج کے والد محمد غوث کا گزشتہ 20 نومبر کو انتقال ہوا۔ ٹیم انڈیا کی نمائندگی کے لیے آسٹریلیا میں ہونے کی وجہ سے وہ اپنے والد کے جنازے میں شامل نہیں ہو سکے اس طرح محمد سراج نے کھیل کے ذریعے ملک کی خدمت کو ترجیح دی۔ آسٹریلیا سے واپس لوٹنے کے بعد محمد سراج اپنے والد کی قبر پر گئے اور دعائیں کیں۔ اس موقع پر محمد سراج کا کہنا تھا کہ ’’والد کے انتقال سے ایک مشکل ترین صورتحال پیدا ہوگئی تھی لیکن والدہ سے بات کرنے کے بعد مجھے تقویت ملی۔ میری پوری توجہ والد کے خواب کو پورا کرنے کی طرف تھی میں ان کے تعاون سے ذہنی طور پر مضبوط ہوا۔ مجھے محسوس ہوا کہ والد کی خواہش کو پورا کرنا ہے چنانچہ میں نے ان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا‘‘
واضح ہو کہ بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چار ٹیسٹ میچز کی سیریز کے چوتھے اور آخری میچ میں ٹیم انڈیا نے 97 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 329 رن بنا کر تاریخی فتح درج کی۔
بتایا جاتا ہے کہ گابا میدان پر گزشتہ سات ٹیسٹ میچوں میں بھارت کی یہ پہلی جیت ہے۔ ٹیم انڈیا نے اس میدان پر اپنے گزشتہ چھ ٹیسٹ میچوں میں سے پانچ میچس گنوا دیے تھے جبکہ ایک میچ ڈرا ہوا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے چار میچوں کی اس سیریز میں پہلے ڈے نائٹ میچ کی دوسری اننگ میں 36 رنوں کے اپنی تاریخ کے سب سے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہو کر آٹھ وکٹوں سے شکست کھائی تھی۔
محمد سراج کے ساتھ کیرالا کے ایک اور کرکٹر محمد اظہرالدین کا ذکر بھی ضروری معلوم ہوتا ہے جنہوں نے کرکٹ شائقین کے جوش وخروش میں کافی اضافہ کیا ہے۔ سید مشتاق علی ٹی۔20ٹرافی میں محمد اظہر الدین نے ممبئی کے خلاف گزشتہ دنوں کھیلے جانے والے لیگ مقابلے میں اپنی طوفانی اننگز سے سب کو حیران کر دیا۔ انہوں نے ممبئی کے وانکھیڈے اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں 54 گیندوں میں 137 ناٹ آؤٹ رن بنائے اور کیرالا کو 8 وکٹ سے جیت دلائی۔ کیرالا کو 197 رنوں کا بڑا ہدف حاصل کرنا تھا، لیکن اظہر الدین کی طوفانی بلے بازی نے مقابل ٹیم کے ہمالیائی اسکور کو بونا ثابت کر دیا۔ اظہر الدین نے اپنی طوفانی اننگ میں 11چھکے اور 9چوکے لگائے اور ان کا اسٹرائیک ریٹ 253رنوں سے زیادہ کا رہا۔ واضح رہے کہ محمداظہرالدین کیرالا کے لیے ٹی20سنچری لگانے والے پہلے بلے باز ہیں۔ اظہرالدین نے 2015میں فرسٹ کلاس ڈیبو کیا تھا لیکن ان کی کارکردگی اوسط ہی رہی۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2018میں اظہرالدین اس وقت تنازعہ میں آئے، جب ان کا کیرالا کے کپتان سچن بیبی کے ساتھ اختلاف ہوگیا تھا اور انہیں 3 میچوں کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔
محمد اظہر الدین کی پیدائش 22 مارچ 1994 کو کیرالا کے تھالانگارا میں ہوئی تھی۔ اظہر الدین کا نام ہندوستان کے سابق کپتان محمد اظہر الدین کے نام پر ہی رکھا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ محمد اظہر الدین کے والدین ان کا نام کچھ اور رکھنا چاہتے تھے لیکن ان کے بڑے بھائی کپتان اظہرالدین کے مداح تھے اسی لئے انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی کا نام کپتان انہی کے نام پر رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ بڑے بھائی کو امید تھی کہ ان کا بھائی بھی ایک دن کپتان اظہرالدین کی طرح بڑا کرکٹر بنے گا چنانچہ 26سال بعد سید مشتاق علی ٹرافی میں محمد اظہر الدین نے اپنے بھائی کا خواب شرمندہ تعبیر کر دکھایا۔ ٹیم انڈیا کے سابق کھلاڑی ’نجف گڑھ کے سلطان‘ ویریندر سہواگ نے محمد اظہرالدین کی بلے بازی کی جم کر تعریف کی۔ سہواگ نے اظہرالدین کے لئے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں اس بلے باز کی اننگ بہت اچھی لگی۔
***

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 31 جنوری تا 6 فروری 2021