کسان احتجاج: کسان یونینوں کا مرکز سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ آج متوقع

نئی دہلی، دسمبر 26: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان یونینوں سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ اس معاملے پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے مرکز کے دعوت نامے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے آج ایک اجلاس کریں گی۔ کسانوں نے جمعہ کے روز بھی ایک اجلاس منعقد کیا تھا، جہاں ان میں سے کچھ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر راضی ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق ایک کسان رہنما نے بتایا ’’سینٹر کے خط پر فیصلہ لینے کے لیے ہماری کل (ہفتہ کو) ایک اور میٹنگ ہے۔ اس میٹنگ میں ہم حکومت سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں، کیوں کہ حکومت کے پچھلے خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہمارے مطالبات سمجھ نہیں سکی ہے۔

معلوم ہو کہ جمعرات کے روز مرکز نے کسانوں کو ایک اور خط لکھا تھا اور بات چیت شروع کرنےکی دعوت میں توسیع کی تھی اور کسان گروپوں کی طرف سے اٹھائے جانے والے تمام خدشات کے منطقی حل کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

تاہم 40 کسان یونینوں کی ایک مشترکہ تنظیم ’’سنیکت کسان مورچہ‘‘ نے مرکز کے خط کو پروپیگنڈا قرار دیا تھا۔

مظاہرین کو حکومت کی اس یقین دہانی پر یقین نہیں ہے کہ نئے قوانین کے نفاذ کے بعد کم سے کم سپورٹ پرائس ختم نہیں ہوگا۔

ایک کسان رہنما نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’ایم ایس پی کو ان تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کے ہمارے مطالبے سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ان قوانین میں نجی منڈیوں کے بارے میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اگر ہماری فصل کا ذکر نہیں کیا گیا تو کون اس بات کو یقینی بنائے گا کہ وہ فکسڈ ایم ایس پی پر فروخت ہوئی۔‘‘

دریں اثنا کسانوں نے یہ بھی دہرایا کہ اگر حکومت ان کے مطالبات پر عمل نہیں کرتی ہے تو وہ طویل جدوجہد کے لیے تیار ہیں۔

ہندوستانی کسان یونین (ہریانہ) کے صدر گرنام سنگھ چدونی نے اخبار کو بتایا ’’بار بار انھوں نے ہم سے اپنی تجاویز طلب کیں۔ لیکن انھوں نے ابھی تک ہمیں کوئی ٹھوس تجویز پیش نہیں کی ہے۔ اگر ان کے ارادے اچھے ہوتے تو وہ یہ قوانین نہیں بناتے۔ اب ترمیم کی بات کرنے کا کیا فائدہ؟ جب تک ہم جیت نہیں جاتے ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘