نماز عید الاضحی اور قربانی دونوں واجب:مولانا ولی رحمانی

پھل واری شریف۔(دعوت نیوز نیٹ ورک) نماز عید الاضحی اور قربانی کے تعلق سے لوگوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے اور وہ امارت شرعیہ سے اس سلسلہ میں رہنمائی چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں مولانا سید محمد ولی رحمانی امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھارکھنڈنے مندرجہ ذیل ہدایات جاری کی ہیں ۔
۱۔یہ بات واضح رہنی چاہئے کہ یہاں دو الگ الگ عبادتیں ہیں، پہلی عبادت نماز عید الاضحی کی ادائیگی اور دوسری عبادت قربانی ہے۔ دونوں واجب ہیں ۔
۲۔ عید الاضحی کی نماز واجب ہے، لہٰذا موجودہ صورت حال میں بھی کورونا وائرس کے تحفظ کے سلسلہ میں دی گئی حکومتی ہدایات اور تدبیروں کا خیال رکھتے ہوئے اسے ضرور ادا کریں ۔
۳۔عید گاہ اور مساجد میں حکومت کی جانب سے بڑے اجتماع کی اجازت نہ ملنے کی شکل میں نماز عید الفطر کی طرح نماز عید الاضحی کو بھی ادا کریں۔ صف بندی میں فاصلے کا خیال رکھا جائے ۔
۴۔ صرف نماز اور خطبہ پر اکتفا کیا جا ئے ۔
۵۔ مصافحہ اور معانقہ سے پرہیز کریں۔

یہ بات واضح رہنی چاہئے کہ یہاں دو الگ الگ عبادتیں ہیں، پہلی عبادت نماز عید الاضحی کی ادائیگی اور دوسری عبادت قربانی ہے۔ دونوں واجب ہیں۔ عید الاضحی کی نماز واجب ہے، لہٰذا موجودہ صورت حال میں بھی کورونا وائرس کے تحفظ کے سلسلہ میں دی گئی حکومتی ہدایات اور تدبیروں کا خیال رکھتے ہوئے اسے ضرور ادا کریں ۔

دوسری عبادت قربانی ہے ۔
۱۔ قربانی ہر صاحب نصاب مسلمان پر واجب ہے اور شعائر اسلام میں سے ہے ۔ یہ بات چلائی جا رہی ہے کہ قربانی کے بدلہ غریبوں کو رقم دے دی جائے، یہ بالکل غلط سونچ ہے ،جس شخص پر قربانی واجب ہے، اس واجب کے بدلہ صدقہ کرنا یا کسی کی مدد کرنا واجب کو چھوڑنا ہے، جو غلط ہے۔ لہٰذا جہاں بھی گنجائش ہو وہاں قربانی ضرور کی جائے ۔
۲۔اس موقع سے صفائی ستھرائی کا پورا اہتمام کریں اور قربانی کے فضلات یعنی خون ، غلاظت ، کھال ، اوجھڑیا ں وغیرہ ایسی جگہ نہ ڈالیں جس سے کسی کو تکلیف ہو اور وہ کسی فتنے کا سبب بنے ۔
۳۔ قربانی پردہ کے مقام پر کریں اور اس کے فضلات کو کسی محفوظ مقام پر گڈھا کھود کر دفن کر دیا جائے ، تاکہ لوگوں کی نگاہوں اور جانوروں کی دسترس سے دور رہے اورکسی کے لیے کراہیت کا سبب بھی نہ بنے۔
۴۔قربانی کی جگہ پر بھیڑ نہ لگائیں ۔قربانی عبادت ہے ، تماشہ نہیں ہے۔
۵۔ قربانی کے جانورکا چرم کسی مدرسہ یا دینی ادارہ میں دینے کی سہولت ہو تو ضرور دیا جائے ، ورنہ چمڑے کو بیچ کر اس کی قیمت ادارہ میں پہونچا دی جائے ۔