گاؤں والوں  نے الیکشن کا کیا بائیکاٹ،روڈ نہیں تو ،ووٹ نہیں کا لگایا پوسٹر

سڑکوں کی خستہ حالی اور بجلی کے مسائل سے پریشان گاؤں والوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا کیا اعلان،کہا،دس برس میں بھی مسئلہ حل نہیں ہوا

علی گڑھ،06 مئی :۔

لوک سبھا انتخابات 2024 کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ ہونی ہے،اس سلسلے میں متعدد مقامات پر عوام عوامی نمائندوں سے پریشان اور شکایات کر رہے ہیں ۔ایسے ہی اتر پردیش کے  علی گڑھ  کے کچھ گاؤں میں عوام نے اپنے مطالبات پورے نہ ہونے تک ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق علی گڑھ کے اکراباد بلاک کے کئی گاؤں میں سڑکوں کی حالت سے پریشان لوگوں نے ‘سڑک نہیں، ووٹ نہیں’ کے پوسٹر لگا کر احتجاج کیا اور لوگوں سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کو کہا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے تنگ آ چکے ہیں جس کی وجہ سے وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گاؤں والوں کا الزام ہے کہ یہاں کی سڑک کافی عرصے سے خراب ہے۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ سڑک کی خرابی کی وجہ سے گاؤں کے نوجوان شادی نہیں کر پا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ بارش کے موسم میں سڑک تالاب بن جاتی ہے جس کی وجہ سے اکثر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کی تعمیر کے لئے کئی بار عہدیداروں سے مطالبہ کیا گیا لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔اسی طرح ضلع کی تحصیل خیر کے گاؤں لال گڑھی میں بھی گاؤں کے لوگ بجلی، پانی، سڑکوں اور دیگر کئی مسائل سے ناراض ہیں اور متحد ہو کر ووٹنگ کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مشتعل گاؤں والوں کا الزام ہے کہ گاؤں کے اندر گزشتہ 6 ماہ سے بجلی کا کھمبہ جل رہا ہے۔ الزام ہے کہ بجلی محکمہ کے ملازمین گاؤں والوں سے شراب کے 500 یا 200 روپے لے کر ہی گاؤں میں بجلی کا مسئلہ حل کرنے کا کام کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تحصیل خیر کے گاؤں لال گڑھی میں ووٹنگ کے بائیکاٹ کے دوران مودی اور یوگی کے 10 سال کے کارنامے  شمار کراتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ۔ لوگوں نے کہا کہ  یہاں گزشتہ دس سال  میں بھی بجلی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا ہے۔ اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گاؤں کی سڑکیں اور راستے خستہ حال ہیں اور آدھے سے زیادہ سرکاری ٹیوب ویل خراب حالت میں ہیں اور بجلی کے 10 فیصد میٹر بھی خراب ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اب تیسرے مرحلے کی ووٹنگ سے دو دن قبل گاؤں والوں نے کئی گاؤں میں ‘سڑک نہیں تو ووٹ نہیں ‘ کے پوسٹر لگا کر مظاہرہ کیا اور انتخابات کے بائیکاٹ کی بات کہی۔