مسلمان بیٹیوں کو جہیز دینے کے بجائے جائیداد میں حصہ دیں

لکھنؤ  میں منعقد مسلم پرسنل لا بورڈ کی تفہیم شریعت کمیٹی کی میٹنگ میں شرکا نے جہیز کی بڑھتی ہوئی لعنت پر کا اظہار تشویش

نئی دہلی،14دسمبر :۔

معاشرے میں  جہیز کے نام پر بہن اور بیٹیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کسی سے مخفی نہیں ہیں۔خاص طور پر مسلم معاشرے میں جہاں شرعی بنیاد پر جہیز کی لعنت اور اس کے امتناع کے بے شمار  احکامات ہیں اور بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ دینا شرعی حکم ہے وہاں بھی اس لعنت نے بیٹیوں کی شادی کو رحمت کے بجائے عذاب میں تبدیل کر دیا ہے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ  نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ مسلمان اپنی بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ دیں جہیز نہ دیں۔

لکھنؤ میں گزشتہ دنوں منعقدہ بورڈ کی تفہیمِ شریعت کمیٹی کی کانفرنس میں شرکا نے  کہا کہ  مسلمان بیٹیوں کو جہیز دینے کے بجائے جائیداد میں حصہ دینا چاہیے، تاکہ بیٹیاں   مستقبل میں کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑیں۔

کانفرنس میں مسلم پرسنل لا بورڈ نے خواتین کو اسلام میں خواتین کو دیے گئے مساوات اور وراثت کے حقوق سے بھی آگاہ کیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے اس کانفرنس کی صدارت مولانا عتیق احمد بستوی نے کی۔

 

مسلم پرسنل لا بورڈ کی اس اہم کانفرنس میں اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے مولانا عتیق احمد بستوی نے پروگرام کا آغاز "خاندان کی ساخت میں خواتین کا کردار” کے عنوان سے کیا۔ عتیق احمد بستوی نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو بہت اہمیت، عزت اور حقوق دیے ہیں۔ شریعت پر عمل کرنے سے گھروں میں سکون ہو گا اور گھر جنت بن جائیں گے۔

اس پروگرام میں مولانا نصر اللہ ندوی نے کہا کہ اسلام پہلا مذہب ہے جس نے شریعت کے مطابق عورتوں کو ان کے والدین، شوہر اور بیٹے کی جائیداد میں حصہ دیا ہے۔ مسلم پرسنل لا نے حکم دیا ہے کہ وراثت میں ماں، بہن، بیوی، بیٹی، پوتی، نواسی، سوتیلی بہن، دادی اور نانی کو حصہ دیا جائے۔

انہوں نے مزید اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی وراثت کا تعین قرآن پاک نے کیا ہے۔ مسلمانوں کو جہیز دینے کے بجائے اپنی بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ دینا چاہیے تاکہ ان کی بیٹیوں کو کبھی مالی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس کانفرنس میں لکھنؤ کی عیدگاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے ذاتی قوانین پر عمل کرنے کی آئینی آزادی ہے۔ کانفرنس کا مقصد لوگوں میں مسلم پرسنل لاء سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے، تاکہ وہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق حاصل کر سکیں۔

اس پروگرام میں مولانا محمد عمر عابدین قاسمی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس پروگرام کو الہ آباد ہائی کورٹ کے مشہور وکیل قاضی صبیح الرحمن اور ایڈوکیٹ شیخ سعود رئیس نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آئینی حیثیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مسلم پرسنل لا بورڈ کی زمینی صورتحال اور اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔