کولکاتہ: شراب، لاٹری، سود خوری اور رشوت کے خلاف مسلم خواتین کی ریلی

نئی دہلی ،14دسمبر :۔

عام طور پر مسلم خواتین کو امور خانہ داری کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن کولکاتہ میں مسلم خواتین کے ایک گروپ میں سماج میں پھیلی متعدد لعنتوں کے خلاف مہم شروع کی ہے  جو قابل ستائش اور قابل تقلید ہے ۔کولکاتہ کی سڑکوں پر گزشتہ روز سینکڑوں مسلم خواتین شراب، لاٹری، سود اور رشوت کے  خلاف آواز بلند کرتی ہوئی نظر آئیں۔ انہوں نے شراب ،لاٹری اور سماج میں پھیلی سود خودی اور رشوت کے بڑھتے چلنے کے خلاف مہم شروع کی ہے ۔در اصل یہ لعنتیں صرف غیر مسلموں میں ہی نہیں بلکہ مسلمانوں میں بھی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے جس سے گھر تباہ ہو رہے ہیں اور خاندان برباد ہو رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ روش ویلفیئر پارٹی آف انڈیا (ڈبلیو پی آئی) کے زیر اہتمام مارچ نکالا گیا جس کامقصد اجناس کی قیمتوں، غربت اور بے روزگاری میں خطرناک حد تک اضافے  پر تشویش کا اظہار کرنا تھا،  جو  نوجوانوں میں جوئے اور شراب نوشی کی لعنت میں اضافہ کا سبب بنتا جا رہا ہے۔

مسلم خواتین، اپنے بچوں کے ساتھ اور جھنڈے اٹھائے ہوئے، اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے ایک بڑے جلوس میں شریک ہوئیں۔ انہوں نے ’’شراب لاٹری سے پاک ہندوستان‘‘ کے نعرے لگائے۔ مظاہرے نے متنوع بھیڑ کو اپنی طرف متوجہ کیا، جس میں کسان، مزدور، اساتذہ، طلباء اور نوجوان شامل تھے۔

مظاہرے میں شامل یاسمین پروین جو اپنے بیٹے کے ساتھ  مارچ میں شامل تھیں نے کہا، "میں بنگال میں شراب کے بڑھتے ہوئے کاروبار کے درمیان گھر میں خاموش نہیں رہ سکتی تھی۔ اس لیے میں نے سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے  صدر قاسم رسول الیاس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’بنگال کی سرزمین سے ابھرنے والی شراب کے خلاف زبردست مخالفت آنے والے دنوں میں پورے ملک میں گونجے گی۔‘‘

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے ریاستی جنرل سکریٹری سرور حسن نے کہا، ”ملک سے شراب، سود، رشوت اور لاٹری کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومت ان برائیوں کے خلاف ضروری کارروائی کرے گی۔

مارچ کے شرکاء میں ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے مرکزی جنرل سکریٹری سورامنی اروموگم، سیما محسن، سابق   صدر ڈاکٹر مجتبیٰ فاروق، مرکزی کمیٹی کے رکن شفیق مدنی، ورکرز یونین کے نمائندے فتور جوزف جان، مرکزی نائب صدر ڈاکٹر رئیس الدین، اور مختلف ریاستی قائدین بشمول صدر مرزا نور الحسن، خواتین رہنما راینہ خاتون، یوتھ لیڈر ارمان علی، اور مونتورام ہلدر سمیت تنظیم کے دیگر کارکنان اور حامی شامل تھے۔