لغات القرآن سیریز(قسط۔ 2)

ابن مولانا عبداللطیف آئمی

 

عربی اردو الفاظ و معنی تلاوت کی ترتیب سے{سورہ البقرہ } آیت نمبر 11 سے آیت نمبر 23 تک
وَاِذَا :۔ اور جب
قِیلَ لَھُمْ:۔ اُن سے کہا جاتا ہے
لَا تُفْسِدُ وْا :۔ فساد نہ کرو۔ فساد کا معنی، تباہی، بربادی ۔ انسان زبان اور ہاتھ سے فساد کرتا ہے، کبھی کبھی انسان فساد کرتا ہے مگر وہ اپنے خیال میں اس کو اپنا بڑا کارنامہ سمجھتا ہے ۔ اﷲ نے یہاں اِسی سے روکا ہے۔
نَحْنُ :۔ ہم
مُصْلِحُوْنَ :۔ اصلاح کرنے والے
اَلَآ :۔ سُن رکھو، یاد رکھو، خبردار
اِنَّھُمْ :۔ بے شک وہ
مُفْسِدُوْنَ :۔ فساد کرنے والے
لَا یشْعُرُوْنَ :۔ شعور نہیں رکھتے، نہیں سمجھتے
اَلنَّاسُ :۔ لوگ، لوگوں
قَالُوْا :۔ وہ کہتے ہیں، وہ بولے
اَنُوْمِنُ :۔ کیا ہم ایمان لائیں؟
اَلسُّفَھَائُ :۔ بے وقوفوں، سَفِیھٌ کا معنی احمق، ناسمجھ، ناعاقبت اندیش، آگے کی نہ سوچنے والا
لَا یعْلَمُوْنَ :۔ نہیں جانتے
لَقُوْا :۔ وہ ملتے ہیں، وہ ملاقات کرتے ہیں
اَمَنَّا :۔ ہم ایمان لائے
خَلَوْا :۔ وہ خلوت میں ہوتے ہیں، وہ تنہا ہوتے ہیں، وہ اکیلے ہوتے ہیں
مُسْتَھْزِئُ وْن :۔ مذاق اُڑاتے ہیں ۔ استہزاء کا معنی مذاق اُڑانا، ہنسی اُڑانا
یمُدُّ :۔ وہ کھینچتا ہے، وہ بڑھاتا ہے
طُغْیانِھِمْ :۔ اُن کی سرکشی، طغیان کا معنی سرکشی کرنا، سر اُٹھانا، اردو میں کہا جاتا ہے ’’ندی میں طغیانی آگئی
یعْمَھُوْنَ :۔ وہ اندھے ہو رہے ہیں ۔ عمہ اندھا پن، اندھا ہوجانا
اُولٰٓئِکَ :۔ وہی لوگ، یہی لوگ
اِشْتَرَوُا :۔ خرید لی، مول لی
اَلضَّلٰلَةُ :۔ گمراہی، راستہ کھو دینا
فَمَارَبِحَتْ :۔ تو فائدہ نہ دیا ۔ (فَ، تو)
تِجَارَتُھُمْ :۔ اُن کی تجارت
وَمَا کَانُوْا :۔ اور وہ نہ تھے
مُھْتَدِینَ :۔ ہدایت پانے والے
مَثَلُھُمْ :۔ اُن کی مثال
اَلَّذِی :۔ وہ جس نے
اِسْتَوْقَدَ :۔ اُس نے بھڑکایا، جلایا، سُلگایا
نَارٌ :۔ آگ، جہنم، دوزخ
فَلَمّا :۔ پھر جب ۔ ( فَ، پھر)
اَضَآئَ ت :۔ روشن ہوگئی ۔ تْ ساکت مونث کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ یہاں معنی ہوگا ’’روشن ہوگیا‘‘ کیونکہ آگے ’’ماحول‘‘ آرہا ہے
مَاحَوْلَہُ :۔ اَس کا اِرد گرد، اُس کا آس پاس
ذَھَبَ اﷲ :۔ اﷲ لے گیا، اﷲ نے چھین لی ۔ ذَھَبَ کا معنی وہ گیا، لیکن چونکہ یہاں ذھب کے بعد ’’ب‘‘ آگئی ہے تو عربی قاعدہ کے مطابق ’’لے گیا، چھین لیا‘‘ ہوگا
بِنُوْرِھِمْ :۔ اُن کا نور، اُن کی روشنی
تَرَکَھُمْ :۔ اُنہیں چھوڑ دیا، اُنہیں الگ کردیا
ظُلُمَاتٌ :۔ اندھیرے، اندھیریاں
لَا یبْصِرُوْنَ :۔ وہ نہیں دیکھتے، وہ بصیرت نہیں رکھتے
صُمٌّ :۔ بہرے، جو سُن نہیں سکتے
بُکْمٌ :۔ گونگے، جو بول نہیں سکتے
عُمْی :۔ اندھے، جو دیکھ نہیں سکتے
فَھُمْ :۔ پس وہ ۔ ( فَ، پس) کے معنی میں
لَا یرْجِعُوْنَ :۔ وہ نہیں لوٹیں گے
اَوْ :۔ یا
کَ :۔ جیسا، جیسی، جیسے (حرف تشبیہ)
کَصَیبٍ :۔ بارش، تیز بارش، زوردار بارش
مِنْ :۔ سے
اَلسَّمَآئُ :۔ آسمان، بلندی، اونچی جگہ
فِیہِ :۔ اس میں
رَعْدٌ :۔ گرج، کڑک، زوردار آواز
بَرْقٌ :۔ بجلی
یجْعَلُوْنَ :۔ وہ ٹھونس لیتے ہیں
اَصَابِعَھُمْ :۔ اُن کی انگلیاں
فِیٓ اٰذَانِھِمْ :۔ اُن کے کانوں
مِنَ الصَّوَاعِقِ :۔ کڑاکوں سے ۔ صاعقہ کڑاکا
حَذَرَالْمَوْتِ :۔ موت کے ڈر سے
مُحِیطٌ :۔ احاطہ کئے ہوئے، گھیرے ہوئے
یکَادُ :۔ قریب ہے
یخْطَفُ :۔ اُچک لیتا، چھین لیتا
اَبْصَارُھُمْ :۔ اُن کی نگاہیں، نظریں، آنکھیں
کُلَّمَا :۔ جب بھی
اَضَآئَ لَھُم :۔ اُن پر چمکی
مَشُوْا فِیہِ :۔ اُس میں چل پڑتے
وَاِذَا:۔ اور جب
اَظْلَمَ :۔ اندھیرا ہوا
قَامُوْا :۔ کھڑے ہوگئے
وَلَوْ :۔ اور اگر
شَآئَ اﷲ :۔ اﷲ چاہتا
اِنَّ :۔ بے شک
عَلٰی :۔ پر
کُلِّ :۔ ہر، سب کا سب
شَیء۔ چیز
قَدِیرٌ :۔ قادر، قدرت رکھنے والا۔ سورہ البقرہ کی شروعات سے یہاں تک مومنین، کافرین اور منافقین کا ذکر ہوا ہے جن میں منافقین کا ذکر اﷲ تعالیٰ نے بہت تفصیل سے کیا ہے کیونکہ اسلام کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ منافقین ہی ثابت ہوتے ہیں۔ یہ مومنین کے بھی دوست بنے رہتے ہیں اور کافروں کے ساتھ بھی دوستی رکھتے ہیں اور پس پردہ مومنین اور اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اِسی لیے اﷲ تعالیٰ نے منافقین کی تفصیل سے نشاندہی کی ہے تاکہ مومنین اِن سے ہوشیار رہیں۔ منافقین یہ سب اِس لئے کرتے ہیں کہ وہ دنیا میں سکون اور آرام سے زندگی گزار سکیں۔
سورہ البقرہ کی آیت نمبر ۲۰ مکمل ہوئی ۔ باقی انشاء اﷲ اگلی قسط میں پیش کریں گے۔

سورہ البقرہ کی شروعات سے یہاں تک مومنین، کافرین اور منافقین کا ذکر ہوا ہے جن میں منافقین کا ذکر اﷲ تعالیٰ نے بہت تفصیل سے کیا ہے کیونکہ اسلام کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ منافقین ہی ثابت ہوتے ہیں۔ یہ مومنین کے بھی دوست بنے رہتے ہیں اور کافروں کے ساتھ بھی دوستی رکھتے ہیں اور پس پردہ مومنین اور اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اِسی لیے اﷲ تعالیٰ نے منافقین کی تفصیل سے نشاندہی کی ہے تاکہ مومنین اِن سے ہوشیار رہیں۔ منافقین یہ سب اِس لئے کرتے ہیں کہ وہ دنیا میں سکون اور آرام سے زندگی گزار سکیں۔