سپریم کورٹ سےبابا رام دیو کو ایک اور جھٹکا،یوگ کی آمدنی سے ادا کرنا ہوگا ٹیکس

سپریم کورٹ نے یوگ کیمپ پر ٹیکس ادائیگی کے ٹریبونیل کے اس فیصلے کو برقرار رکھا  ،  پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ نے  ’ہیلتھ اینڈ فٹنس سروسز‘ کے حوالے سے ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا

نئی دہلی ،21 اپریل :۔

ایلوپیتھی کے خلاف گمراہ کن اشتہارات کے معاملے کے بعد سپریم کورٹ نے رام دیو کو ایک اور زوردار جھٹکا دیتے ہوئے ، ان کے یوگ کیمپوں کو سروس ٹیکس ادائیگی کے زمرے میں لا دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے یوگ کیمپ پر ٹیکس ادائیگی کے ٹریبونیل کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جسے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ نے  ’ہیلتھ اینڈ فٹنس سروسز‘ کے حوالے سے ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس ابھے ایم اوک اور جسٹس اجول بھویاں کی سپریم کورٹ کی بنچ نے اس سلسلے میں سروس ٹیکس اپیل ٹریبونل کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’’سروس ٹیکس اپیلٹ ٹریبونل نے صحیح کہا ہے۔ داخلہ فیس وصول کرنے کے بعد یوگ کیمپوں میں یوگ ایک سروس ہے۔ ہمیں ٹریبونل کے حکم میں مداخلت کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ اس لیے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کی اپیل کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کسٹمز ایکسائز اینڈ سروس ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل (سی ای ایس ٹی اے ٹی) کی الہ آباد بنچ کے 5 اکتوبر 2023 کے حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔

واضح رہے کہ پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ رام دیو کے یوگ کیمپ میں شریک ہونے والوں سے داخلہ فیس لیتا ہے۔ اپنے فیصلے میں سروس ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل نے پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کے لیے یہ لازمی قرار دیا تھا کہ وہ رہائشی اور غیر رہائشی دونوں طرح کے یوگ کیمپوں کے انعقاد کے لیے سروس ٹیکس ادا کرے۔ سی ای ایس ٹی اے ٹی کا کہنا ہے کہ چونکہ پتنجلی یوگ پیٹھ ٹرسٹ کے زیر اہتمام یوگ کیمپ میں شرکت کے لیے کسی بھی شخص سے فیس لی جاتی ہے، لہذا یوگ کیمپس کو سروس ٹیکس کے دائرے میں آنا چاہیے۔ ٹریبونل نے کہا تھا کہ ٹرسٹ مختلف رہائشی اور غیر رہائشی کیمپوں میں یوگا کی تربیت فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ اس کے لیے شرکاء سے چندہ کی صورت میں رقم وصول کی جاتی ہے لیکن درحقیقت یہ سروس فراہم کرنے کے لیے انٹری فیس ہے۔