سوشل میڈیا: انسٹاگرام کی سرگزشت

سوشل میڈیا ایپس صارفین کی ذہنی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہورہے ہیں:تحقیق

صوفیہ خان فلاحی

انسٹا گرام ایک سوشل میڈیاایپلیکیشن ہے جس پر لوگ اپنی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں۔انسٹا گرام کی ابتدا ۲۰۱۰ء؁ میں ہوئی ۔اس وقت یہ ایپ صرف آئی او ایس یعنی ایپل کے لئے لانچ کیا گیا تھا۔ اس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے دوسال بعد اسے اینڈرائیڈ موبائل کے لیے بھی لانچ کیا گیا۔ اس ایپ کو کیون سسٹروم نے اپنے ساتھی مائک کریگر کی مدد سے بنایا ہے۔کیون سسٹروم سب سے پہلے گوگل میں پراڈکٹ مارکیٹر کے طور پر کام کرتے تھے۔ بعد میں انہوں نے اس ملازمت کو چھوڑ کر نیکسٹ اسٹاپ (nextstop.com) میں کام کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے فوٹو شیئرنگ ایپ پر بھی کام شروع کردیا تھا۔ ابتدائی دور میں اسے ایک کمپیوٹر پروگرام کے طور پر بناکربربن (burbn) نام سے موسوم کیا گیا تھا۔ سسٹروم نے اس پروگرام کو پہلے پہل اپنے دوستوں اور قریبی لوگوں کے ساتھ شیئر کیا۔ اس کا کافی اچھا تاثرملا۔ کچھ کمپنیوں نے بھی اس میں پیسہ لگانا شروع کیا ۔ سسٹروم نے اپنے دوست مائیک کریگر کے ساتھ مل کر اس پروجیکٹ کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے خصوصیت سے صرف تصاویر شیئرنگ پر فوکس کیا اور مختلف قسم کے فلٹرز سے تصاویر کو خوبصورت بنانے کی سہولت فراہم کرنے پر توجہ دی۔ تقریباً آٹھ ہفتوں کی سخت محنت کے بعد بالآخر ۶ ا؍کتوبر ۲۰۱۰ء؁ کی رات کو یہ انسٹا گرام کے نام سے لانچ ہوا۔ انسٹا گرام کی اصطلاح انسٹنٹ کیمرہ اور ٹیلی گرام سے لی گئی ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پہلے ۲۴ ؍گھنٹوں میں ہی اسے تقریباً ۲۵؍ ہزار سے زائد لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا۔ اس ایپ نے بہت تیزی سے مقبولیت حاصل کی اور نو ماہ پورے ہوتے ہوتے اس کے استعمال کرنے والوں کی تعداد سات ملین پہنچ گئی۔ آج پوری دنیا میں تقریباً ایک ارب سے زائد لوگ اس کا استعمال کررہے ہیں۔ امریکہ کی ایک تحقیق کے مطابق سوشل میڈیاایپس میں یوٹیوب کے بعد اس کا دوسرا نمبر ہے۔
انسٹا گرام ایک ایسا ایپلکیشن ہے جو تصاویرپر مبنی ہے یہاں الفاظ اور آواز کی اہمیت ثانوی درجے کی ہے۔ اس نوعیت کا یہ پہلا ایپ ہے اور یہی انفرادیت اس کی کامیابی کاراز ہے۔ بہت زیادہ ذاتی تفصیلات شیئر کیے بغیر آپ انسٹاگرام اکاؤنٹ بناسکتے ہیں اور اپنی پسند کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرسکتے ہیں،ساتھ ہی اپنے پسندیدہ لوگوں کو فالو کرکے ان کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ اس ایپ کو عام لوگوں سے لے کر سیاستداں اور فلمی ستارے سبھی استعمال کرتے ہیں۔ یہاں ہر کسی کے لئے ہر قسم کی تفریح کا سامان موجود ہے۔ یوٹیوب اور فیس بک کے مقابلے میں یہاں اشتہارات کی اتنی بھرمار بھی نہیں ہوتی۔اس کو استعمال کرنا بھی بہت آسان ہے اور اس میں پرائیویسی کے بھی آپشنز ہوتے ہیں جس کو استعمال کیا جائے تو اکاؤنٹ کی تفصیلات صرف وہی دیکھ سکتے ہیں جنہیں صارف خود اجازت دے۔ اس ایپ کی مقبولیت کی وجہ یہ بھی ہے کہ اب لوگ لمبی لمبی تحریروں سے بیزار ہوتے جارہے ہیں، وہ ویڈیوز اور تصاویر دیکھنا پسند کرتے ہیں، علاوہ ازیں جو لوگ لکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے یا بہتر انداز میں نہیں لکھ پاتے یا اچھا لکھنے کے لیے درکار محنت سے جی چراتے ہیں۔ وہ بھی اس ایپ کے ذریعہ دوسروں تک اپنی بات پہنچا سکتے ہیں کیونکہ یہاں سب کچھ تصویروں کی زبانی ہوتا ہے۔ الفاظ کی بہ نسبت تصاویر زیادہ موثرہوتی ہیں اور یہ ذہن کو جلدی اپیل کرتی ہیں ۔ انسٹاگرام نے تصویر کی اس طاقت کو اجاگر کیا۔ اچھے سے کیپشن کے ساتھ کوئی بھی تصویر ڈال کر لوگوں کو اس کی طرف متوجہ کیاجاسکتا ہے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ سیلفی کے جنون کو پروان چڑھانے میں انسٹاگرام کا رول انتہائی اہم ہے۔ انسٹا گرام پر ہر روز تقریباً۸۰؍ملین تصاویر اپلوڈکی جاتی ہیں۔اس پر سب سے پہلی تصویر کیون سسٹروم کے کتے کی تھی۔ تصاویر اور ویڈیوز کے ساتھ مختلف قسم کے فلٹرز، کیپشن،گروپ میسج، ہیش ٹیگ، کمنٹس، اسٹوری فیچر، مینشن، ویڈیو ایڈیٹنگ ، گروپ ویڈیو چیٹ اور لوکیشن شیئرنگ وغیرہ اسے صارفین کے لئے اور زیادہ دلچسپ بنادیتے ہیں۔ انسٹاگرام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے اسے فیس بک اور ٹوئیٹر کے بالمقابل لا کھڑا کیا۔چنانچہ ۲۰۱۲ء؁ میں فیس بک کے بانی مارک ژکر برگ نے اسے ایک بلین ڈالر میں خرید لیا۔اس سے پہلے ٹوئیٹر نے مارچ ۲۰۱۱ء؁ میں اسے خریدنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت سسٹروم نے اسے فروخت کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انسٹاگرام کے اثر و نفوذ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اندرونی ہلچل کے شکار متعدد ممالک نے انسٹاگرام پر پابندی عائد کردی ہے۔ البتہ اس مقبولیت عامہ اور اثر و نفوذ کے علی الرغم انسٹاگرام کو اس حوالے سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے کہ اس ایپ کے صارفین پر منفی نفسیاتی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ یہ بات، مثال کے طور پر، برطانیہ کی رائل سوسائٹی آف پبلک ہیلتھ کی ریسرچ سے متحقق ہوکر سامنے آئی ہے۔ اس تحقیق کے لئے چودہ سے چوبیس سال کے لگ بھگ ڈیڑھ ہزار افراد پر ایک سروے کیا گیا جس میں ہر سوشل میڈیا سائٹ کو مختلف قسم کی ذہنی بیماریوں اور شخصی مسائل کے حوالے سے جانچا گیا۔ جن میں ذہنی بے چینی ، ڈپریشن ،تنہائی ، نیند کی کمی ،بدزبانی جیسے خطرناک مسائل شامل ہیں ۔اس تحقیق کے مطابق سوشل میڈیا ایپس صارفین کی ذہنی صحت کے لئے خطرناک ثابت ہورہے ہیں۔ ریٹنگ کے لحاظ سے تمام سوشل میڈیا ایپس کے مقابلے میں انسٹا گرام سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب کرنے کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔ ۲۰۱۸ء؁میں امریکی نوجوانوں پر کیے گئے ایک سروے میںیہ نتیجہ نکلا کہ ۴۰؍ فیصد نوجوان انسٹا گرام کے لائکس نہ بڑھنے کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ دوسروں سے اپنے لائکس کا مقابلہ کرنے کے اس دباؤ کے خاتمے کے لئے انسٹاگرام نے چھ ملکوں میں، جن میںآسٹریلیا، اٹلی، آئرلینڈ، جاپان، برازیل اور نیوزی لینڈ شامل ہیں، یہ تجربہ کیا ہے کہ پوسٹس پر لائکس کی تعداد دکھائی نہیں دے گی۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے فیس بک کی پالیسی ڈائریکٹر میاگارلک کا کہنا ہے کہ، ’’ ہمیں امید ہے ہمارا لائکس ظاہر نہ کرنے کا یہ تجربہ کامیاب رہے گا اور اس سے صارفین لائکس کی پرواہ کیے بغیر اپنے خیالات لوگوں تک پہنچائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ، ’’ہم انسٹاگرام کو ایسا پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں جہاں لوگ بلا جھجھک اپنے خیالات کا اظہار کرسکیں۔‘‘ انسٹاگرام کے سی ای او ایڈم موسیری کا مزیدکہنا تھا کہ ہم انسٹاگرام کو جائے مقابلہ نہیں بنانا چاہتے جہاںلوگ اپنے لائکس اور کمنٹس کو لے کر ایک دوسرے سے مقابلہ کریں ۔ بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کے چاہنے والے آپ کے لائکس کی تعداد دیکھنے کے بجائے صرف آپ کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھیں۔‘‘
تاہم انسٹاگرام کو اپنے جذبات کے اظہار اور اپنی شناخت بنانے کے حوالے سے ایک بہتر سوشل میڈیا ایپ سمجھا جاتا ہے۔اس کا ستعمال تجارت کے لئے بھی کیا جاتا ہے مختلف کمپنیاں اس کے ذریعے اپنے مصنوعات کو عام کرتی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اس پلیٹ فارم کو دین کے فروغ کے لیے استعمال کرنا بھی شروع کیا ہے۔ چنانچہ یہاں بہت سے ایسے پیج بھی ہیں جہاں مستند حوالے کے ساتھ دینی باتیں شیئر کی جاتی ہیں ۔قرآن وحدیث اور شریعت کی تعلیمات، سلف صالحین کے ایسے عمدہ اقوال وغیرہ، جن کو تلاش کرنے کے لئے ضخیم کتابوں کامطالعہ کرنا پڑتا ، دلچسپ ڈیزائن اور عمدہ کیپشن کے ساتھ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے ذہن ودماغ کو اپیل کرسکے۔ایسے پیجز میں چند ایک درج ذیل ہیں:
مصلحون(moslehoon.quran@)؛ التوحید(attawheedchannel@)؛
اہل سنہ (ahl_suna@) وغیرہ عربی زبان میں۔
اقتباس ڈیلی (IqtibasDaily@)؛ اور اسلامک نالج
(islamic_knowledg@) وغیرہ اردو زبان میں۔ اقتباس ہندی (IqtibasDaily@)؛ اور اسلام ان ہندی(islaminhindi@) وغیرہ ہندی زبان میں۔ کچھ لوگ اس طرح کے مثبت مواد کی تخلیق کرکے ثواب بٹور رہے ہیں تو کچھ ان تعمیری پیجز کو فروغ دے کر۔ لیکن دوسری طرف ایک جم غفیر ہے جو انسٹاگرام کا استعمال فحش وبے حیائی پر مبنی مواد سے لطف اندوز ہونے اور اسے فروغ دینے کے لیے کرتا ہے۔ کتنی ہی مسلم خواتین چند لائکس اور کمنٹس کی خاطر اپنی تصاویر شیئر کرنے سے بھی گریز نہیںکرتیں۔ یہ امت مسلمہ بالخصوص تحریک اسلامی اور اس کے نوجوانوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
دیگر سوشل ایپس کی طرح انسٹاگرام بھی بذات خود نہ مفید ہے نہ ہی مضر، بلکہ یہ استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کا صحیح استعمال کرکے اسے اپنی دنیا و آخرت کے لیے مفید بناتا ہے یا غلط استعمال کرکے اسے اپنی اور دوسروں کی بربادی کا ذریعہ بناتا ہے۔ اگر آپ انسٹاگرام کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کو چاہئے کہ آپ اچھے پیجز کو فالو کریں؛ مثبت اور تعمیری پیغامات عام کریں؛ اس کے ذریعے کچھ اچھی چیزیں سیکھیں اور اسے محض تفریح اور وقت گزاری کا ذریعہ نہ بنائیں۔
***

دیگر سوشل ایپس کی طرح انسٹاگرام بھی بذات خود نہ مفید ہے نہ ہی مضر، بلکہ یہ استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کا صحیح استعمال کرکے اسے اپنی دنیا و آخرت کے لیے مفید بناتا ہے یا غلط استعمال کرکے اسے اپنی اور دوسروں کی بربادی کا ذریعہ بناتا ہے