رمضان المبارک اور خواتین

قرآن سے تعلق استوار کیجیے، قرآن پر عمل کرنا آسان ہو جائے گا

خان عرشیہ شکیل، نالاسوپارہ

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ۔ دنیا بھر کے تمام مسلمان اس مبارک مہینے کی ہر ساعت کو اپنے لیے زرخیز بنانے کے لیے کوشاں ہوں گے اور اپنی اپنی سہولت سے رمضان کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہوں گے تاکہ رمضان میں آسانی اور وقت کی بچت ہوتی رہے۔ خاص کر خواتین رمضان کے تعلق سے بہت زیادہ پرجوش ہوتی ہیں کیونکہ انہیں عام دنوں کے مقابل میں رمضان میں سحری وافطاری کا نظم کرنا ہوتا ہے، ساتھ ہی روزآنہ کی طرح گھر کے بزرگوں اور بچوں کے لیے ناشتے اور دوپہر کے کھانے کا انتظام بھی کرنا ہوتا ہے، گھر کی صفائی، کپڑوں کی دھلائی اور دیگر کام بھی انجام دینے ہوتے ہیں ان تمام مصروفیات کے ساتھ عبادت تلاوت قرآن اذکار تراویح وغیرہ کے لیے بھی وقت نکالنا ہوتا ہے ۔خواتین الحمدللہ یہ سب ایڈجسٹ کرلیتی ہیں ان میں موجود بے پناہ صلاحيتں صبر، تحمل، محنت اور حوصلہ جیسی بہت ساری صفات رمضان میں نمایاں نظر آتی ہیں۔رمضان کو بہترین طریقے سے گزارنے اور عبادت کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت نکالنے کے لیے اگر ہم کام کے لیے اوقات مختص کرلیں اور ان پر سختی سے کاربند رہیں تو ہم رمضان کے مہینے سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں ۔ ماہ رمضان اپنی مغفرت کرانے اور جہنم کی آگ سے بچنے کا ذریعہ ہے اس لیے ہم اس مہینے کو صرف عبادت کا مہینہ بنائیں۔ عبادات کو اولین فوقیت دے کر دوسرے کاموں کو ثانوی حیثیت دیں۔ رمضان چونکہ نیکیوں کے لیے موسم بہار کی حیثیت رکھتا ہے اس لیے اس مہینے سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔
اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ۔’’بڑی برکت والا مہینہ قریب آگیا ہے وہ ایسا مہینہ ہے جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے اللہ تعالی نے اس مہینے میں روزہ رکھنا فرض قرار دیا ہے اور اس مہینے کی راتوں میں تراویح پڑھنا نفل ہے اور جو کوئی اس مہینے میں کوئی ایک نیک کام دل کی خوشی سے کرے گا تو یہ ایسا ہوگا جیسے رمضان کے علاوہ دوسرے مہینے میں اس نے ستر فرض ادا کیے ہوں۔ رمضان قرآن کے نزول کا مہینہ ہے۔ رمضان کی تمام انوار وبرکات قرآن کی ہی مرہون منت ہیں۔
اللہ کے رسولﷺ کا اسوہ تھا کہ آپ (ص) رمضان میں جبرئیل امین سے قرآن سنتے اور انہیں قرآن سناتے ۔ قرآن ہدایت ورہنمائی کے لیے آیا ہے۔ قرآن کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس کے معنی ومطالب پر بھی غور وفکر کرنا چاہیے کیونکہ جب ہم قرآن کو سمجھیں گے تب ہی اس پر عمل کر سکیں گے ۔
قرآن انسان کو بار بار یاد دلاتا ہے کہ اللہ کے بندے ہونے کا تقاضہ کیا ہے اور وہ کونسا طریقہء زندگی ہے جسے اللہ نے تمہارے لیے پسند کیا ہے اور دنیا وآخرت کی کامیابی کے لیے سب سے ضروری کیا چیز ہے؟
تو آئیے قرآن سے استفادہ کرنے کے لیے مندرجہ ذیل امور پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
تلاوت قرآن
مناسب اور پرسکون جگہ پر بیٹھ کر قرآن کی تلاوت کی جائے۔ قرآن اس وقت پڑھیں جب آپ کا دل آمادہ ہو، طبیعت خوشگوار ہو، قرآن کو ٹھیر ٹھیر کر توجہ سے پڑھیں جو بات سمجھ میں نہ آئے اسے دوبارہ پڑھیں تاکہ ہر بات سمجھ میں آ جائے۔ قرآن کی تفاسیر کا مطالعہ کریں اور قرآن کے الفاظ ومعنی دونوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
قرآن انسان سے براہ راست گفتگو کرتا ہے لہٰذا پڑھتے وقت ہمارا فرض ہے کہ ہم قرآن کے سوالوں کے جواب بھی دیں اس کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے جہاں اللہ کی بڑائی کا ذکر ہو وہاں حمد وثنا کریں جنت کا تذکرہ آنے پر جنت طلب کری اور دوزخ کا ذکر آنے پر دوزخ سے پناہ مانگیں۔
قرآن پر عمل کرنے کے لیے عملی دعوت کا آغاز
قرآن کا سب سے بڑا معجزہ ہے کہ وہ دلوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم قرآن پر عمل کرنے لگیں۔ سمیہ رمضان کی کتاب ’’قرآن پر عمل‘‘ میں قرآن پر عمل کرنے کی تدابیر اور مختلف خواتین کے تجربات بیان کیے گیے ہیں ہم اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔یہاں ہم ذیل کے چند واقعات کے ذریعے سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ قرآن پر عمل کرنے کے لیے آسان طریقہ کیا ہے؟
مصنفہ کے دروس کے حلقوں میں آنے والی خواتین اپنی مشکات بیان کرتی تھیں اور قرآن کے ذریعے ان کا حل معلوم کرتی تھیں۔ ایک خاتون نے جنہیں اونچا بولنے اور چیخنے چلانے کی عادت تھی اپنی اس کمزوری کو دور کرنے کا نسخہ مانگا۔ مصنفہ نے سورہ لقمان کی آیت نمبر 19 ’’واغضض من صوتک انٗ انکر الاصواتِ لصوتُ الحمیر‘‘ اور اپنی آواز ذرا پست رکھ۔ سب آوازوں سے زیادہ بری آواز گدھے کی آواز ہوتی ہے ۔اس آیت کو حفظ کرنے کا مشورہ دیا اور غصہ آنے پر آیت کا ورد کرنے کا مشورہ دیا۔
خاتون اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ حسب معمول جب بچے اسکول جانے کی تیاری کر رہے تھے، کوئی پوچھ رہا تھا، میرا جوتا کہاں ہے مل نہیں رہا ہے۔ کوئی پوچھ رہا تھا کہ میری سیلٹ اور پین کہاں ہے ۔ اس وقت خاتون پر غصہ طاری ہونے لگا اور انہوں نے بچوں کو ڈانٹنا شروع کردیا اسی اثناء میں انہیں یہ آیت یاد آئی انہیں ایسا لگا جیسے ان کی آواز گدھے کی آواز میں تبدیل ہوتی جارہی ہے ۔ان کا چہرہ اور ان کا جسم بھی گدھے کے مشابہ ہو چکا ہے۔ اللہ نے ہمیں گدھے سے مشابہ آواز نکالے سے منع فرمایا ہے ہم نے اگر اللہ کی نافرمانی کی تو کہیں ہمارے چہروں کو یہودیوں کی طرح خنزیر اور بندر کی صورت میں مسخ نہ کردیا جائے۔ یہ تصور آتے ہی انہوں نے اپنے غصے پر قابو پا لیا اور نرم لہجے میں بچوں سے بات کی اور ان کی چیزیں ڈھونڈ ڈھونڈ کر دیں اور نصیحت کی کہ اپنی چیزیں رات میں ہی ترتیب سے رکھ لیا کریں۔ اس طرح وہ مشکل مرحلے سے گزر گئیں اور اپنے امتحان میں کامیاب ہوگئیں۔
دوسرا واقعہ بھی بڑا دلچسپ ہے۔ بچوں کو موبائل کے غلط استعمال سے کیسے روکا جائے۔ اس سوال کے جواب میں مصنفہ نے قرآن کی آیت ’’یسبح للہ مافی السموات والارض‘‘
’’زمینوں آسمانوں میں موجود ہر چیز اللہ کی تسبیح کر رہی ہے‘‘ کے حوالے سے کہا کہ اس آیت کے تناظر میں بچوں کو یہ سکھایا جائے کہ موبائل بھی اللہ کی تسبیح کر رہا ہے اس لیے موبائل پر خراب چیزیں دیکھنا گناہ ہے ۔اسی طرح بچوں نے موبائل کا صحیح اور اچھا استعمال کرنا سیکھ لیا۔ یہ دو واقعات ہمیں احساس دلاتے ہیں کہ اگر ہم نے پکے عزم کے ساتھ قرآن پر عمل کرنا شروع کیا تو انشاء اللہ ہم اس میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ پہلے کچھ مشکل معلوم ہوتا ہے لیکن جب ایک بار اس پر عمل کر نے لگ جائیں تو پھر آسان ہونے لگتا ہے۔ اسی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں سے شروعات کی جائے اور قرآن کے احکام پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے۔ اللہ کی مدد سے انشاء اللہ کامیاب ہو جائیں گے۔
چلیں ہم اسی رمضان سے اس نیک کام کا بیڑا اٹھاتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ کریم ہمیں کہنے سننے سے زیادہ عمل کرنے والا بنائے۔ آمین

’’زمینوں آسمانوں میں موجود ہر چیز اللہ کی تسبیح کر رہی ہے‘‘ کے حوالے سے کہا کہ اس آیت کے تناظر میں بچوں کو یہ سکھایا جائے کہ موبائل بھی اللہ کی تسبیح کر رہا ہے اس لیے موبائل پر خراب چیزیں دیکھنا گناہ ہے ۔اسی طرح بچوں نے موبائل کا صحیح اور اچھا استعمال کرنا سیکھ لیا۔