خبر و نظر

پرواز رحمانی

 

لو جہاد۔ ایک اور فیصلہ
نام نہاد لو جہاد کے بارے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک فیصلہ سنایا ہے۔ کہا ہے کہ دو بالغ لڑکی اور اورلڑکااپنی پسند کی شادی کرنا چاہیں تو اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ان کی شادی کے سلسلے میں ۳۰؍دن کا پیشگی نوٹس جاری کرنا ضروری نہیں ہے ۔ایسی شادی کے خواہش مند اگر خود نوٹس جاری کرنے کو کہیں تو صرف اُسی صورت میں ایسا کیا جاسکتا ہے بصورت دیگر حکومت یا کوئی اور اپنے طور پر یہ کام نہیں کرسکتا۔جسٹس وویک چودھری کی بنچ نے کہا کہ شادی کے خواہش مندوں کے سلسلے میں اس قسم کا نوٹس جاری کرنا آزادی اور پرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔اس معاملہ میں مداخلت کا حق حکومت کو بھی حاصل نہیں ہے۔عدالت کے اس فیصلے کا پس منظر یہ ہے کہ ایک غیر مسلم لڑکی نے ایک مسلم لڑکے کے ساتھ پہلے مسجد اور پھر ایک مندر میں شادی کرلی تھی،اس پر لڑکی کے گھر والوں نے اسے گھر میں بند کررکھا تھا۔اسی دوران اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ایک ماہ کا نوٹس بھی جاری کردیا گیا کہ اس شادی پر کسی کو اعتراض ہو تو وہ عدالت میں درج کرائے۔لڑکی کا کہنا ہے کہ اِس نوٹس کی وجہ سے اسے بہت پریشانی ہورہی تھی اور وہ بے بس ہو کر رہ گئی تھی۔
تیس دن کا نوٹس غلط
یہی نہیں ،عدالت نے سنیئر رجسٹرار کو ہدایت دی ہے کہ ’’اس فیصلے کی کاپیاں ریاست کے چیف سکریٹری کو فی الفور بھیجی جائیں نیز ریاست کے تمام میرج افسران کو بھی ارسال کی جائیں۔اور متعلقہ حکام تک یہ ہدایت جلد سے جلد پہنچائی جائے ‘‘۔اس کا مطلب یہ ہے کہ تیس دن کا نوٹس کم از کم اتر پردیش میں بالکل کالعدم قرار دےدیا گیا ۔عدالت کے مطابق یہ نوٹس نہ صرف یہ کہ بنیادی حقوق کے منافی ہے بلکہ لوگوں کی بدنامی اور عزت نفس کی خلاف ورزی کا سبب بھی بنتا ہے لہذا اس پر پورے ملک میں عمل ہونا چاہئے۔لوجہاد کی اصطلاح کی ایجاد اور اس کے بے جا استعمال کرنے والوں کے لئے یہ ایک تازیانہ ہے۔سچ یہ ہے کہ لوجہاد ہندوتوا وادیوں کی ایک بھونڈی شرارت ہے جس سے کوئی بھی سنجیدہ ہندوستانی متفق نہیں ہوسکتا۔یہ لوگ نت نئی شرارتوں کی تلاش میں رہتے ہیں ،جہاں انہیں ایک لمحے کا بھی موقع ملتا ہے اپنا کام کرجاتے ہیں۔۹۰؍کی دہائی میں انہیں جب صرف ۱۳دن حکومت کرنے کا موقع ملا تھا تو کہا جاتا ہے کہ ہر وزارت کے مرکزی دفاتر اور اہم اداروں میں لگاتار ۱۳؍دنوں تک فوٹو کاپی کی مشینیں چلتی رہیں۔انہیں پتہ تھا کہ ان کی یہ حکومت آگے چلنے والی نہیں ،اس لئے حکومت کی تمام اہم دستاویزات اور اہم رازوں کی نقول اپنی تحویل میں لے لیں ۔
ِدیانتدار صحافی توجہ دیں
ملکی خبروں میں آج کل دو باتوں کی بہت گونج ہے۔کسانوں کا ایجی ٹیشن اور کورونا ویکسین۔ان دو خبروں کے نیچے تمام خبریں دب کر رہ گئی ہیں۔ورنہ ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت بہت سے کام ہورہے ہیں۔چھوٹے چھوٹے وہ کام جو آر ایس ایس تین نسلوں سے کرنا چاہتی تھی،اب بہت خاموشی کے ساتھ ہورہے ہیں۔ان کاموں کا تعلق سنگھ کی اِس نظریاتی اساس کے ساتھ ہے کہ سب سے بڑی مذہبی اقلیت مسلمان ملکی النسل ہونے کے باوجود دشمن نمبر ایک ہیں ۔کچھ کاموں کا اعلان سنگھ والے برملا کرتے رہے ہیں۔مثلاًیکساں سول کوڈ کا نفاذ ،طلاق ثلاثہ پر قدغن ،مسلم آبادی پر تشویش ،مساجد ،قبرستان وغیرہ ۔کچھ چھوٹے اور نئے کام ہیں جن پر عمل ہورہا ہے۔یہ لوجہاد اسی طرح کا نیا شوشہ ہے۔مگر دیگر آبادیاں بھی اِن مسائل کو صرف مسلمانوں کے مسائل سمجھنے کی غلطی نہ کریں۔یہ آبادیاں بھی بالآخر ان مسائل کی لپیٹ میں آنے والی ہیں۔کاسٹ سسٹم کسی کو نہیں چھوڑے گا۔لوجہاد کی شر انگیزاصطلاح اور اس کے مقاصد کو سمجھنا سب کے لئے ضروری ہے۔اطمینان کی بات ہے کہ ملکی عدالتیں اس معاملہ میں ذمہ داری کا ثبوت دے رہی ہیں۔سنجیدہ اور دوراندیش شہری نیز دانشوروں کے حلقے بھی اس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں لیکن میڈیا میں ان کی موجودگی زیادہ محسوس نہیں ہوتی۔دیانتدار جرنلسٹوں کو اِس طرف توجہ دینی ہوگی ۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 24 جنوری تا 30 جنوری 2021