جموں وکشمیر: شاہ فیصل کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا گیا، جلد ہوں گے رہا

سرینگر، جون 3: پی ٹی آئی کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ نے بدھ کے روز پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بیوروکریٹ سے سیاستدان بننے والے شاہ فیصل کی نظربندی کے حکم کو منسوخ کردیا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دو دیگر رہنماؤں پیر منصور اور سرتاج مدنی کو بھی فیصل کے ساتھ رہا کیا جارہا ہے۔

اس سے قبل 14 مئی کو انتظامیہ نے فیصل کی نظربندی میں تین ماہ کی توسیع کردی تھی۔ فیصل، جن پر پی ایس اے کے تحت 15 فروری کو مقدمہ درج کیا گیا تھا، اس وقت سرینگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں نظربند ہیں۔

حکومت کے مطابق فیصل پر ان کے سوشل میڈیا پوسٹوں اور مضامین کے ذریعے ’’نرم علیحدگی پسندی‘‘ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

مرکزی حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد گذشتہ سال اگست سے ہی یہ فیصل کو نظر بند رکھا گیا ہے۔ ضابطۂ اخلاق کی دفعہ 107 کے تحت انھیں بیرون ملک پرواز کرنے سے قبل دہلی کے ہوائی اڈے پر حراست میں لیا گیا تھا اور سرینگر لایا گیا تھا۔

ستمبر 2019 میں فیصل نے اپنی حراست کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں دائر درخواست کو واپس لے لیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے متعدد باشندوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور ان کا کوئی قانونی راستہ نہیں ہے۔

وہیں 5 مئی کو جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی میں بھی مزید تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے، جب کہ سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ اور عمر عبداللہ کو مارچ میں رہا کر دیا گیا ہے۔