جموں و کشمیر کی سیاسی پارٹیوں نے ماضی میں 2.5 لاکھ غیر قانونی تقرریوں کے چیف سکریٹری کے دعوے پر ثبوت طلب کیا

نئی دہلی، اکتوبر 7: جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے جمعہ کے روز یونین ٹیریٹری کے چیف سکریٹری ارون کمار مہتا سے اس کے ثبوت کا مطالبہ کیا، جب انھوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں سرکاری ملازمتوں کے لیے 2.5 لاکھ باشندوں کو غیر قانونی طریقوں سے بھرتی کیا گیا تھا۔

جمعرات کو کپواڑہ ضلع میں ایک عوامی تقریب میں مہتا نے کہا تھا کہ ’’اب صرف مستحق امیدواروں کو ہی نوکریاں دی جا رہی ہیں، اب پچھلے دروازے سے تقرریاں نہیں ہو رہیں۔‘‘

تاہم انھوں نے غیر قانونی بھرتیوں کے لیے ذمہ دار کسی شخص یا سیاسی جماعت کا نام نہیں لیا۔

مہتا نے یہ بھی کہا کہ اب ان لوگوں کو میرٹ پر نوکریاں دی جارہی ہیں جو اس کے مستحق ہیں۔

ان کے اس دعوے پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

مفتی نے پوچھا کہ چیف سکریٹری، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے دور میں ہونے والے مبینہ گھپلوں کے بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے ہیں۔ وہ جل شکتی اسکیم میں بے ضابطگیوں کی طرف اشارہ کر رہی تھیں، جس کی نشان دہی اگست میں پرنسپل سکریٹری رینک کے ایک ہندوستانی انتظامی خدمات کے افسر اشوک پرمار نے کی تھی۔

مفتی نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں 100 کروڑ روپے کی غیر قانونی لین دین ہوئی ہے۔

انھوں نے الزام لگایا کہ ’’یہ حکومت بدعنوانی میں ڈوبی ہوئی ہے اور اس کا شکار بے روزگار نوجوان ہو رہے ہیں۔‘‘

پارٹی کے ترجمان موہت بھان نے کہا ’’آزادانہ اور منصفانہ امتحانات کرانے یا امیدواروں کو راحت دینے میں اپنی نااہلی چھپانے کے لیے انتظامیہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کی مہم میں مصروف ہے۔‘‘

پیپلز کانفرنس کے جنرل سکریٹری عمران انصاری نے کہا کہ مہتا مختلف عہدوں پر پچھلی حکومتوں کا حصہ تھے، لہٰذا انھیں اپنے دعووں کی حمایت میں ثبوت پیش کرنے چاہئیں۔