تلنگانہ ہائی کورٹ کا متنازع فلم ’رضاکار‘ کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار  

نئی دہلی ،14 مارچ :۔

مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ فلم بی جے پی سے وابستہ افراد کا اب بہترین کاروبار بنتا جا رہا ہے۔کشمیر فائلز اور دی کیرالہ اسٹوری کی نفرت انگیز کہانی کی کامیابی پر ایسے مسلم مخالف نفرت پر مبنی فلمیں بنانے والوں کو حوصلہ ملا ہے اور وہ اس طرح کی فلمیں بنانے میں مصروف  میں جن میں مسلمانوں کو ولن اور ظالم کے طور پر دکھایا جائے جس سے ہندو مسلم کے درمیان نفرت کو مزید بڑھایا جائے ۔ایسی ہی ایک اور فلم ریلیز کے لئے تیار ہے جس کا نام رضا کار ہے ۔ یہ فلم اول دن سے ہی تنازعہ کا شکار ہے جس کے خلاف مسلمانوں نے کورٹ کا بھی رخ کیا ہے لیکن گزشتہ روز تلنگانہ ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ‘رضا کار’ فلم کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔جس سے مسلمانوں کو مایوسی ہوئی ہے۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آلوک ارادے اور جسٹس انیل کمار جوکانتی کی بنچ نے اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کی طرف سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر سماعت کی جس میں متنازعہ فلم ‘رضاکار: حیدرآباد کی خاموش نسل کشی’ کی ریلیز پر روک لگانے کے حکم کی مانگ کی گئی تھی۔  ہائی کورٹ نے اس فلم کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کر دیاہے۔درخواست تنظیم کے سیکرٹری محمد واثق ندیم خان نے دائر کی تھی۔

اے پی سی آر کے تلنگانہ چیپٹر کے نائب صدر ایڈوکیٹ افسر جہاں اور درخواست گزار کے وکیل نے استدلال کیا کہ فلم اگر ریلیز ہوتی ہے تو اس سے فرقہ وارانہ جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان دشمنی کو جنم دے گا اور امن و امان کی صورتحال کو بگاڑ دے گا۔ایڈوکیٹ نے وضاحت کرتے ہوئے دلیل دی کہ یہ فلم مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے والی ہے۔ اس فلم میں مسلمانوں کو ظالم کے طور پر بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

فلم کا ٹریلر، جو 1948 میں حیدرآباد کے الحاق سے متعلق واقعات کے گرد گھومتا ہے، صرف ہندوؤں کے خلاف مبینہ مظالم پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ مسلمانوں کی جانب سے اسے   ایک اور پروپیگنڈہ فلم  قرار دیا جا رہا ہے جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔

دلائل سننے کے بعد، بنچ نے مشاہدہ کیا کہ درخواست گزار نے سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے ذریعہ فلم کو جاری کردہ سرٹیفکیٹ کو چیلنج نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ رضا کار  فلم، تیلگو، ہندی، تامل، کنڑ، اور ملیالم میں جمعہ کو ریلیز ہونے والی ہے، جسے بی جے پی لیڈر گڈور نارائنا ریڈی نے پروڈیوس کیا ہے اور اس کی ہدایت کاری یتا ستیہ نارائنا نے کی ہے۔یہ فلم بھی مکمل طور پر بی جے پی کے نظریات پر مبنی ہے اور ہندو مسلم کے درمیان نفرت کو ہوا دینے والی ہے۔