تبدیلی مذہب پرگجرات حکومت کا نیا سرکلر، ہندو سے بدھ، سکھ یا جین بننے کے لیے حکومت کی منظوری لازمی قرار

احمد آباد، 11 اپریل :۔

ہندومت سے بدھ مت، سکھ یا جین مت کو اپنانے کے معاملے پر گجرات حکومت نے ایک اہم سرکلر جاری کیا ہے جس میں حکومت نے واضح طور پر بدھ مت، جین مت اور سکھ مت کو الگ الگ مذہب مان لیا ہے۔ نئے سرکلر کے مطابق ہندو مذہب سے بدھ مت، جین مت اور سکھ مذہب میں تبدیل ہونے کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے منظوری لینا ضروری ہو گا۔

گجرات حکومت نے سال 2021 میں گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ-2003 میں ترمیم کرنے کے بعد، اس ایکٹ کے تحت سال 2008 کے قوانین کی کئی ضلع کلکٹروں یعنی مجسٹریٹ دفاتر میں غلط تشریح کی جا رہی تھی۔ جس کی وجہ سے عدالتی مقدمات میں اضافہ ہوا۔ زیادہ تر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، کلکٹر آفس ہندو شہریوں کی جانب سے بدھ مت اختیار کرنے کی اجازت مانگنے والی درخواستوں پر فیصلہ کرنے میں آئین کے آرٹیکل 25(2) کا حوالہ دے رہے تھے۔ اس کے تحت وہ ان کی درخواستیں یہ کہہ کر منسوخ کر دیتے تھے کہ ہندو مذہب میں سکھ، جین مت اور بدھ مت شامل ہیں۔

ان تمام باتوں کے ریاستی حکومت کے نوٹس میں آنے کے بعد محکمہ داخلہ نے ایک نیا سرکلر جاری کیا ہے۔ اس میں ہندو مذہب سے بدھ مت، سکھ یا جین مت میں تبدیلی کے لیے لازمی منظوری سے متعلق معلومات تمام ضلع کلکٹروں کو بھیج دی گئی ہیں۔

گجرات میں ہر سال ویساکھ مہینے کی بدھ پورنیما کے موقع پر بڑی تعداد میں لوگ ہندو مذہب چھوڑ کر بدھ مذہب قبول کرتے ہیں۔ اس سال بدھ پورنیما 23 مئی کو ہے۔ اس سے قبل  ہی محکمہ داخلہ نے ایک تازہ سرکلر جاری کرکے مذہب کی تبدیلی کے تنازع کو عدالت میں جانے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔

محکمہ داخلہ کے ڈپٹی سکریٹری وجے بڈھیکا کے دستخط سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ کے تناظر میں بدھ مت کو الگ مذہب تصور کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق قانون کے سیکشن 5 (1) کے تحت ہندو سے بدھ، سکھ، جین مذہب یعنی پجاری، پادری یا مذہبی گرو میں تبدیل ہونے والوں کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے منظوری لینی ہوگی۔ اسی طرح سیکشن 5(2) کے تحت مذہب تبدیل کرنے والے شخص کو بھی مجسٹریٹ کو معلومات دینا ہوں گی۔ محکمہ داخلہ نے بنیادی طور پر کہا ہے کہ تازہ سرکلر جاری کرنے کی وجہ گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 2008 کے قوانین کی من گھڑت تشریح ہے۔ اس سرکلر میں ہر کلکٹر سے کہا گیا ہے کہ وہ درخواست میں موجود قانونی دفعات اور حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً کسی بھی درخواست گزار کو مذہب تبدیل کرنے کی اجازت سے متعلق دی گئی ہدایات کا مطالعہ کرنے کے بعد فیصلہ کریں۔ اس لیے اب سے ایسی درخواستوں کو یہ کہہ کر مسترد نہیں کیا جائے گا کہ اس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ خاص طور پر محکمہ داخلہ کے نوٹس میں آیا ہے کہ ہندو مذہب سے بدھ مذہب اختیار کرنے کی اجازت کی درخواست پر قواعد کے مطابق کارروائی نہیں ہو رہی۔