تبصرہ کتب: اردوشاعرى میں جانور

مختاربدری کی ایک عمدہ کاوش

ڈاکٹر م ق سلیم،حیدرآباد

شاعری کیاہے؟دلی جذبات کا اظہار‘ تاریخ کی نسب شاعر حقیقت کے زیادہ قریب ہے ۔شاعر دیکھنے کیلیے اس وقت تک اپنا قلم نہیں اٹھاتا جب تک اس کی سیاہی محبت کی آہوں میں شرابورنہیں ہوتی شاعر‘ عاشق اورپاگل ایک ایسا مثلث ہے جس سے ہم انکارنہیں کرسکتے ایک شاعرمیں عاشق ضرورہوتاہے اوروہ بھی پاگل پن کی حدتک ‘ قدرت نے دماغ کودل سے اونچی جگہ دی تاکہ جذبات کوتمیزکے تابع رکھے ہمارا دماغ جوسوچتاہے جیسا سوچتاہے ویسا ہی بن جاتاہے ڈھل جاتاہے کہتے ہیں کہ اعلیٰ دماغ کے سوہاتھ ہوتے ہیں یہ تمام خوبیاں اگرکسی میں دیکھنا چاہیںتووہ شاعرمیں مل جاتی ہیں بشرطیکہ وہ صحیح دماغ…یعنی…!
اردو شاعری میں جانورمختاربدری کی ایک اچھی کاوش ہے ایسالگتاہے انہوں نے اپنے ذہن کووقت اورحالات کے ساتھ استعمال کیاہے وہ صحیح دماغ اورتندرست جسم رکھتے ہیں اسی لیے انہوں نے اردو شاعری میں جانور کے ذریعہ شاعری کوایک نئی جلا بخشی وہ لکھتے ہیں۔
’’اگلے زمانے کے میرؔ سے لے کرموجودہ دورکے راہیؔ فدائی تک ہمارے شاعروں نے اپنے شعروں میں جانورکا ذکرکیاہے۔ہرشاعر نے بلبل وگل ‘ پروانہ وشمع ‘ مارآستین وغیرہ کی اصطلاحوں کا سہارالے کرشعرتخلیق کئے ہماری شاعری میں جانوردرآئے جدید شعراء نے جانوروں کونئے زاویوں اورنئے انداز سے اپنے اشعارمیں برتا‘‘۔
مختاربدری نے اردوشاعری میں جانورکے ذریعہ اردو ادب کوایک اچھی سوغات دی
اک درندہ نے دوسرے سے کہا
آدمی کا وجود گالی ہے
(فہیم جاویدؔ)
بلااب میرے شہرمیں آئے گی
کہ روتا ہے اک جانورات بھر
(منیرسیفیؔ)
تمہید کے طورپر22شعراء کے 22اشعارہیں اس کے بعدحروف تہجی کے اعتبار سے ہرجانورکے بارے میں مختصر تعارف ساتھ میں محاورے‘ امثال ‘حکایتیں اورکہاوتیں بھی درج ہیں۔اژدھا سے شروع کیاگیاہے اوراس بارے میں مکمل معلومات بھی درج گئی ہے ساتھ ہی موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کا ذکربھی 20سے زائد اشعاردرج ہیں۔
اژدھے نکلے توہیں فرعون کے درباروں سے
اب کسی ہاتھ میں موسیٰ کا عصادے یارب
(شکیل حسن شمسیؒ)
بڑے موذی کومارا ‘ نفس امارہ کوگرمارا
نہنگ واژدھا وشیرنرماراتوکیا مارا
(ذوقؔ)
اژدھے کے بعداونٹ پرمثالیں عادتیں خصلتیںکہاوتیں وحکایات کے ساتھ 13اشعاردرج ہیں۔
کسی نے سوتے سپاہیوں کی طرف
فاقہ بے مہارکھول دیا
(اسعدؔبدایونی)
بچھوپر24اشعارہیں
پھیل نہ جائے اس کا زہر
شعروں میں مت بچھو باندھ
(افضال عاقلؔ)
تبصرہ طویل نہ ہواس لیے ہرجانور کی تمہید کی بجائے اس کا نام اورشعردرج کررہاہوں
براق:
خرعیسیٰ ہویا براق نبی
سب علامات فکرطبع رسا
اکتشاف حیات ہی سب کچھ
اورسب ارتائے بے معنی
(کاوشؔ بدری)
بکری:
یوں توچھوٹی ہے ذات بکری کی
دل کولگتی ہے بات بکری کی
(علامہ اقبالؔ)
بلی:
ایسا راستہ کاٹا بلی نے
مندرجاکردیا جلانا بھول گئے
(ڈاکٹرذکیؔ طاق)
بندر؍لنگور
یہ دیکھوکہ ناخوب ہے کیا خوب ہے کیا
بندرکی طرح نقل اتارا نہ کرو
بھیڑیا:
کسی معصوم سی ہرنی پہ قیامت ٹوٹی
بھیڑیوں نے کسی اطفال کوگھیرایارو
(متین ؔاچلپوری)
بھینس:
میم صاحب نے بھی دیا فتویٰ
جس کی لاٹھی ابھی اس کی بھینس
(ظفراقبالؔ)
چیونٹی:
مرجاتی ہیں کچل کے یہ پیروں تلے کبھی
اک دن ہماراجسم بھی کھاتی ہیں چیونٹیاں
اس کے علاوہ چھپکلی ‘ چیتا‘ خچر‘ خرگوش ‘ دیمک ‘ ریچھ پر بھی اشعار ہیں۔ سانپ پرتقریباً 400اشعاردرج ہیں اس سے اردو شاعری میں سانپ کی قدرکا اندازہ ہوتاہے کہ اردو کی آستینوں میں کتنے سانپ چھپے ہیں۔
آدمی کا آدمی کودیکھ لے ڈسنا اگر
سانپ کی فطرت سہی لیکن وہ ڈسنا چھوڑدے
(قمرؔسنبھلی)
آستین میں جوسانپ پالے ہیں
وہ کسی وقت ڈسنے والے ہیں
(حامدؔ کا شمیری)
اب توحدودشہرمیں آنے لگاہے شیر
انساں کی بزدلی کا پتہ چل گیااسے
(مختارؔبدری)
کتا:
سن کے بیگم نے کہا یہ بات کوئی بات ہے
آپ کے ہوتے ہوئے کتے کی کیا اوقات ہے
(ارشدؔ ندیم)
گدھا:
میں نہ کوئی گدھاہوں اورنہ کوئی خچرہوں
پشت اوپراتنا کاہے بوجھ لاواہے
(محمدعمران ؔاعظمی)
گرگٹ:
آدمی وہ ہے جواک رنگ میں تاعمررہے
وہ توگرگٹ ہے کئی رنگ بدل سکتاہے
(ایم نسیم اعظمیؔ)
گلہری:
آئی تھی دیہات سے کل آج شہری ہوگئی
کس قدرچالاک دودن میں گلہری ہوگئی
(عمران ؔانصاری )
اس کے علاوہ گھوڑا‘ گیدڑ‘ لومڑی ‘ مچھلی مگرچھ‘ مینڈک ‘ نیولا‘ ہاتھی ‘ ہرن پربھی20تا50اشعاردرج ہے جبکہ ہرن پر100اشعارہیں۔اس کے ساتھ چندامثال جانوروں کے ہارے میں 40مثالیں پیش کی گئی ہیں ۔صفحہ نمبر100شہ پارے کے عنوان سے تقریباً100پر کتابوں کے نام ہے پرندہ عنوان کے تحت مختصر تمہید ہے پرندے فضاؤں میں آزادحکمران ہیں اس عنوان پر800کے قریب اشعار درج ہیں۔
پرندوں کی طرح ہرشام انسان
گھروں کولوٹ جانا چاہتے ہیں
پرندے میں کچھ اتنا حوصلہ ہے
ملک کے پار جانا چاہتا ہے
لفظ پرندہ ‘طائرپیچھی کے800اشعار کے بعدتتلی پر300اشعار‘ جگنوپر250اشعار‘ بلبل پر150اشعار پروانہ پر100اشعاردرج ہیں ۔اورابابیل ‘الو‘باز‘ بطخ ‘ بگلا‘پتنگا‘ توتا(طوطا) چڑیا‘ چکور‘ چمگادڑ‘ چیل ‘ شاہین شکرا‘ عقاب‘ عندلیب ‘ فاختہ ‘ قمری ‘ کبوتر‘ کوا‘کوئل ‘ گدھ ‘ مچھرمرغ ‘مکڑی ‘ مکھی ‘ مور‘ مینا‘ہدہد‘ ہما‘ ہنس پربھی بے شماراشعارہیں۔صفحہ نمبر221سے لے کر236 یعنی16صفحات پر ’ القران الکریم میں جانووں کاذکر‘ عربی متن کیساتھ اردوترجمہ بھی دیاگیاہے ۔البتہ سورہ اورپارہ کا نام درج نہیں اگر ہوتا تواس میں اوربھی معنویت آجاتی اس کے بعد احادیث نبویﷺ میں جانوروں کا ذکرحروف تہجی کے اعتبارکے ساتھ حدیث کے ساتھ درج ہے جو50سے زیادہ جانوروں پرہے۔قرآنی آیات میں80سے زیادہ حوالے ہیں جبکہ حدیثوں میں 50جانوروں کا ذکرایک صفحہ کا مختصر مضمون ’ جانوروں اورپرندوں کی فطری جبلت ‘ ایم یوسف انصاری کا ہے جوماہنامہ ’ گلشن اطفال‘ مالیگاؤں سے لیاگیاہے ۔آخر میں ادب اطفال میں جانور کے عنوان سے تقریباً250کتابں کے عنوانات درج ہیں۔
’ اردو شاعری میں جانورجو260صفحات پرمشتمل ہے مختارؔبدری کی فکروکاوش کا بہترین نمونہ کہاجاسکتاہے انہوں نے بڑے ہی صبروتحمل اورعرق ریزی کے ساتھ اس پرکام کیا اگر وہ کلاسیکی شعراء اورادب کے نمائندہ شعراء کوبھی اس میں شامل کرتے تواس کتاب کی اہمیت اوربڑھ جاتی ۔مختاربدری نے نہ صرف اشعار جمع کئے بلکہ ان جانوروں کا حلیہ‘ تمہید ‘ وجہ تسمیہ اس پرمحاورے ‘کہاوتیں ‘ واقعات اورحکایتوں کاذکرکرکے معلومات میں اضافہ بھی کیا۔اس خوبصورت کاوش پرمختاربدری قابل مبارکباد ہیں ۔خدا کرے ان کی فکراورکاوش اسی طرح جاری رہے۔
یہ کتاب نذیربک ڈپو323قائد ملت روڈ ٹریپلیکن چنائی60005سے صرف دوسوروپئے میں حاصل کی جاسکتی ہے۔

***


اردو شاعری میں جانورجو260صفحات پرمشتمل ہے مختارؔبدری کی فکروکاوش کا بہترین نمونہ کہاجاسکتاہے انہوں نے بڑے ہی صبروتحمل اورعرق ریزی کے ساتھ اس پرکام کیا اگر وہ کلاسیکی شعراء اورادب کے نمائندہ شعراء کوبھی اس میں شامل کرتے تواس کتاب کی اہمیت اوربڑھ جاتی ۔مختاربدری نے نہ صرف اشعار جمع کئے بلکہ ان جانوروں کا حلیہ‘ تمہید ‘ وجہ تسمیہ اس پرمحاورے ‘کہاوتیں ‘ واقعات اورحکایتوں کاذکرکرکے معلومات میں اضافہ بھی کیا۔اس خوبصورت کاوش پرمختاربدری قابل مبارکباد ہیں ۔خدا کرے ان کی فکراورکاوش اسی طرح جاری رہے۔