ایم پی :کمال مولی مسجد میں سروے کے دوران مسجد کی عمارت کو نقصان پہنچانے کا الزام

دھار شہر کے قاضی وقار صادق نے محکمہ آثار قدیمہ پر  منمانی کرتے ہوئے مسجد میں چار فٹ کھدائی کا لگایا الزام

نئی دہلی،23 اپریل :۔

مدھیہ پردیش کے دھار میں واقع کمال مولیٰ تاریخی مسجد میں گزشتہ ماہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد آر کیا لوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے سروے کا کام جاری ہے۔گزشتہ 29 روز سے لگا تار یہ سروے جاری ہے۔ اس دوران جمعہ کے دن مسلمانوں کو نماز بھی پڑھنے کی اجازت ہے وہیں ہندو فریق کو پوجا کرنے کی بھی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔سروے کے حکم کو سپریم کورٹ نے بھی بر قرار رکھا تھا مگر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے کچھ شرائط کے ساتھ سروے کی اجازت دی تھی جس میں مسجد کی حقیقی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہ کرنے اور نقصان نہ پہچانا بھی شامل تھا مگر اب یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اے ایس آئی نے کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سروے کے دوران مسجد کی اصل تعمیر کو نقصان پہنچاتے ہوئے چار فٹ کھدائی کر دی ہے۔ جس سے مسلمانوں کو نماز پڑھنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

دھار شہر کے قاضی وقار صادق نے اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اے ایس آئی پر منمانی کرنے اور کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے وقار صادق کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ مسجد کی جنوبی سمت میں فرش کو کم سے کم چار فٹ تک کھود دیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہاں نماز ی نماز نہیں پڑ ھ پا رہے ہیں۔یہ ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسا کوئی افسر اے ایس آئی کے اوپر نہیں ہے جو سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرا سکے۔ کب تک ان کی منمانی چلے گی ۔ جب کورٹ نے فزیکل ایکسیوشین سے منع کیا ہے تو کیوں اس کے حکم کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ہائی کورٹ نے بھی بولا تھا کہ آپ اس طرح سروے کریں کہ وہاں مسجد کی عمارت کو کسی بھی طرح کا کوئی نقصان نہ ہو۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان لوگوں نے ہماری مسجد کی اصل شکل و صورت کو تبدیل کر دیا جو انتہائی نا قابل قبول ہے۔اس دورن انہوں نے صحافیوں سے بتایا کہ اس مسجد کی تعمیر 1307 میں ہوئی ہے اور 1307 سے اس میں نماز مسلسل پڑھی جا رہی ہے۔اس کے تمام شواہد ہمارے پاس موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں مسجد فریق نے شکایت کر دی ہے ۔اس پر مزید غور کیا جائے گا کہ کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔