مسلمانوں سے متعلق وزیر اعظم کےتبصرہ پر الیکشن کمیشن کی خاموشی پر اٹھے سوال

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ  وجین نے الیکشن کمیشن کی غیرجانبداری پر اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا اشارہ کیا

ترواننت پورم،23اپریل :۔

گزشتہ روز راجستھان میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ مسلمانوں سے متعلقہ اشتعال انگریز بیان کی ہر جانب مذمت کی جا رہی ہے۔وزیر اعظم کے اس بیان کو سطحی بیان سے تعبیر کیا جا رہا ہے جس میں انہوں نے کانگریس کے بہانے مسلمانوں کو درانداز کہا تھا ۔کانگریس نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے اور درجنوں خطوط بھی بھیجے گئے ہیں ۔ وہیں کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین نے  الیکشن کیشن کی خاموشی پر سوال کھڑے کئے ہیں ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کی غیر جانب داری پر بھی سوال اٹھائے ہیں ۔منگل کو  انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن (ای سی) مسلمانوں کے خلاف وزیر اعظم نریندر کے بیان کے تعلق سے غیر جانب دار طریقہ سے کام نہیں کر رہا ہے۔

وجین نے دلیل دی کہ ایسی صورت حال میں الیکشن کمیشن کو فوری کارروائی کرنی چاہئے تھی لیکن وہ اس معاملہ پر اب تک خاموش ہے۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ افسوس کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن کو یہ ظاہر کرنا چاہئے تھا کہ وہ غیر جانبدار ہے۔ اس پر فوری کارروائی ہونی چاہئے تھی۔

وجین نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے سپریم کورٹ کے سامنے اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم کے ایسے بیانوں سے ملک میں بی جے پی مخالف جذبات مضبوط ہو رہے ہیں اور بی جے پی مزید الگ تھلگ پڑ جائے گی۔خیال رہے کہ مودی نے اتوار کو راجستھان کے بانسواڑہ میں ایک انتخالی ریلی کے دوران کہا تھا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو وہ لوگوں کی دولت مسلمانوں میں تقسیم کر دے گی۔

وزیر اعظم مودی نے راجستھان کے بانسواڑہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کانگریس نے لوگوں کی محنت سے کمائی اور دولت ’دراندازوں‘ اور ’جن کے زیادہ بچے‘ ہیں انہیں دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔