آپ کس کی بات مانوگے ؟

مرسلہ: عائشہ فرحت، وانمباڑی، تمل ناڈو

 

لوگ کہتے ہیں کہ مرد اور عورت برابر ہیں مگر۔۔ اللہ فرماتا ہے لَیسَ الذَّكَرُ كَالأُنثَی ذکر (مرد) انثی (عورت) جیسا نہیں ہوتا “(آل عمران 31)
لوگ کہتے ہیں کہ آج کے دور کے مطابق دین میں تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔۔ مگر اللہ فرماتا ہے
الْیوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِینَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیكُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِیناً- آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لیے اسلام کو بطورِ دین کے پسند کر لیا ‘‘ (المائدہ 3)
لوگ کہتے ہیں کہ اپنے وطن کی مٹی کی قسم کھاؤ، اپنی ماں کی قسم کھاؤ۔۔ مگر رسول اللہ ؐ فرماتے ہیں ’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا‘‘ (ابو داود)
لوگ کہتے ہیں کہ آخر اللہ کو ہماری یاد آہی گئی۔۔ مگر اللہ فرماتا ہے مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِیاً تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں۔ (مریم 64)
لوگ کہتے ہیں کہ ایسا کیوں یا رب؟ ۔۔۔ اتنا ظلم کیوں یا رب؟ ۔۔۔ اتنی سختی کیوں یا رب؟؟۔۔ مگر اللہ فرماتا ہے لَا یسْأَلُ عَمَّا یفْعَلُ اللہ جو کام کرتا ہے اس کے لیے وہ کسی کے آگے جواب دہ نہیں اور سب جواب دہ ہیں۔ (الأنبیاء 23)
لوگ کہتے ہیں کہ پریشانیوں اور مصیبتوں نے عمر ہی گھٹا دی۔۔مگر اللہ فرماتا ہے وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ یسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ یسْتَقْدِمُونَ اور ہر ایک گروہ کے لیے (موت کا) ایک وقت مقرر ہے جب وہ آ جائے تو نہ تو ایک گھڑی دیر ہو سکتی ہے نہ جلدی۔(الأعراف 34)
لوگ کہتے ہیں کہ آج کا دن بڑا منحوس تھا، یہ دن میرے لیے بڑا برا تھا، زمانہ بڑا غدار ہے۔۔ مگر اللہ فرماتا ہے’’ ابن آدم مجھے اذیت دیتا ہے، وہ زمانے (وقت) کو گالی دیتا ہے جب کہ زمانہ ’’میں’‘ ہوں۔ ہر حکم میرے ہاتھ میں ہے اور میں ہی دن رات کو پلٹاتا ہوں ‘‘ (متفق علیہ)
لوگ کہتے ہیں کہ مال جمع کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔۔مگر اللہ فرماتا ہے أَنفِقُوا خَیراً لِّأَنفُسِكُمْ وَمَن یوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ‘‘(اللہ کی راہ میں) خرچ کرو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور جو نفس کی تنگی سے بچا لیے گئے تو وہی ہدایت پانے والے ہیں۔(التغابن 16)
لوگ کہتے ہیں کہ تعویذ پہن لو پریشانیوں سے بچ جاؤ گے، کامیاب ہو جاؤ گے مگر۔۔ رسول اللہ ؐ فرماتے ہیں ’’اگر تم اسے پہنے ہوئے مر جاؤ گے تو کبھی کامیاب نہیں ہو گے(کبھی جنت میں داخل نہیں ہوگے)
(رواہ احمد وابن حبان)
لوگ کہتے ہیں کہ اولیا کی قبروں پر تعظیم کے لیے انہیں سجدہ کرنا اور ان سے دعائیں کرنا جائز ہے۔۔ مگر نبیؑ فرماتے ہیں ’’تم سے پہلے کی قومیں اپنے انبیا کی قبروں کو مساجد بنالیتی تھیں لہٰذا خبردار قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں تمہیں اس چیز سے روکتا ہوں (مشکوۃ)۔
آخر میں آپ سے ایک سوال ہے کہ آپ لوگوں کی بات مانتے ہیں یا اللہ اور رسول ؐ کی؟

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 4-10 اکتوبر، 2020