کسانوں کی آواز سوشل میڈیا پر غالب رہی

بھارت بند کی حمایت میں کئی ٹرینڈز سر فہرست رہے

 

 

25 ؍ستمبر کو کسانوں کے بھارت بند کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک مہم چھیڑی گئی جس کے تحت کسانوں کی پرزور حمایت کا برملا اظہار کیا گیا اور احتجاج درج کرایا گیا اس کے لیے مختلف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلے خاص طور پر فیس بک اور ٹویٹر پر اس طرح کے ٹرینڈز
IStandWithFarmers#
BharatBandh#
#5बजकर25मिनट
KisanVirodhiNarendraModi#
خوب وائرل ہوئے۔ ٹویٹر پر ایک صارف دیپانکر لکھتے ہیں کہ ’’ملک گیر سطح پر مظاہرے، مودی سرکار کے کارپوریٹ حامی اور کسان مخالف بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور سڑک کی ناکہ بندی ہوئی‘‘ ایک صارف حسینہ احمد لکھتی ہیں کہ ’’ہندوستان کے کسانوں کو کنول کی جڑوں کو اس طرح کاٹنے کی ضرورت ہے کہ وہ دوبارہ کبھی نہیں کھل سکے‘‘ دراصل ان کا اشارہ بی جے پی حکومت کی طرف تھا جس پارٹی کا انتخابی نشان کنول کا پھول ہے۔ وہیں فیس بک پر
I stand with farmers کے فریم میں لوگوں نے اپنا پروفائل لگایا جس سے کسانوں کی تائید کا اظہار کرنا مقصد تھا۔ ٹیوٹر پر اپوزیشن پارٹیاں بھی کسانوں کے حق میں سرگرم رہیں، کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے جمعہ کے روز اپنے ٹویٹ میں لکھا کسانوں سے ایم ایس پی چھین لی جائے گی انہیں کنٹریکٹ فارمنگ کے ذریعہ کھرب پتیوں کا غلام بننے پر مجبور کیا جائے گا نہ قیمت ملے گی اور نہ ہی عزت و احترام۔ کسان اپنے ہی کھیت پر مزدور بن جائے گا۔ بی جے پی کا زرعی بل ’ایسٹ انڈیا کمپنی‘ راج کی یاد دلاتا ہے۔ ہم یہ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے“ واضح رہے کہ بھارتیہ کسان یونین سمیت کسانوں کی مختلف تنظیمیں بھارت بند میں شامل تھیں۔ کسان تنظیموں کو کانگریس، آر جے ڈی، سماج وادی پارٹی، اکالی دل، عآپ، ٹی ایم سی سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔یہاں پر مختصراً ذکر کرنا ضروری ہے کہ آخر کسان سڑکوں پر کیوں اترے ہیں؟
دراصل زراعت سے متعلق تین بلوں کو پارلیمنٹ سے منظور کرایا گیا ہے ان میں پہلا زرعی پیداوار تجارت بل، دوسرا پرائس گارنٹی اور زرعی خدمات سے متعلق معاہدہ کسان بل اور تیسرا ضروری اشیاء ترمیمی بل شامل ہیں۔ متنازعہ بلوں کے خلاف دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوا۔ اپوزیشن نے اسے کسان مخالف بل قرار دیا جب کہ حکومت نے اسے کسان موافق اور عوامی فلاح و بہبود پرمبنی قرار دیا ہے۔ خود وزیر اعظم نے 25ستمبر کو پنڈت دین دیال اپادھیائے کے یوم پیدائش کے موقع پر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اور مزدوروں سے متعلق بل کسانوں اور ورکروں کو غیر ضروری قوانین سے نجات دلائیں گے۔ اُنہوں نے اپوزیشن پارٹیوں پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ وہ کھلا جھوٹ پھیلا کر ملک کے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کسانوں کی حمایت میں آواز اٹھنے کے ساتھ ساتھ میڈیا پر بھی خوب تنقید ہوئی RIP_IndianMedia# کا ٹرینڈ بھی چلا، صارفین کا کہنا تھا کہ چند مشہور میڈیا چینلوں میں زرعی بلوں کے خلاف کما حقہ مباحثے نہیں کرائے گئے، ’’بھارت بند‘‘ کو ترجیحی بنیاد پر کور نہیں کیا گیا اور حکومت سے سوالات نہیں کیے گئے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 4-10 اکتوبر، 2020