الیکشن کمیشن پر 2019 کے مہاراشٹر انتخابات میں بی جے پی سے رابطے کا الزام لگنے کے بعد کمیشن کے قومی ادارے نے تحقیقات کا حکم دیا

نئی دہلی، 25 جولائی: جمعرات کو ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس نے مہاراشٹر کے چیف الیکشن آفیسر سے ان الزامات کے سلسلے میں ایک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے آئی ٹی سیل سے وابستہ ایک فرم کو گذشتہ سال ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل کمیشن کا سوشل میڈیا سنبھالنے کے لیے رکھا گیا تھا۔

یہ الزام سماجی کارکن ساکیت گوکھلے نے ایک ٹویٹس کے سلسلے میں لگایا ہے۔

گوکھلے نے الزام لگایا کہ اس فرم کا تعلق دیوانگ ڈیو سے ہے، جو بی جے پی یوتھ ونگ کے آئی ٹی سیل اور سوشل میڈیا کے قومی کنوینر ہیں۔ گوکھلے نے ٹویٹ کیا ’’یہ حیران کن بات ہے کہ الیکشن کمیشن نے بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے آدمی اور اس کی ایجنسی کو مہاراشٹر انتخابات کے لیے اپنے سوشل میڈیا کو سنبھالنے کے لیے منتخب کیا۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا کام انتخاب کے دوران پارٹیوں کے سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کا ہے اور یہاں انھوں نے حکمران جماعت کے ساتھ ہی کام کیا۔‘‘

کارکن نے مزید کہا کہ مہاراشٹرا الیکشن کمیشن کے ذریعہ جو بھی سوشل میڈیا اشتہار دیا گیا ہے اس کا پتہ دیویندر فڑنویس کی حکومت کے تحت چلنے والی سرکاری ایجنسی سائن پوسٹ انڈیا سے تھا۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ترجمان شیفالی شرن نے کہا کہ انتخابی ادارہ نے گوکھلے کے الزامات کا نوٹس لیا ہے اور فوری طور پر مہاراشٹر کے چیف الیکشن آفیسر سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔

کانگریس کے ترجمان سچن ساونت نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن نے اس کی خدمات لینے سے پہلے اس فرم کی اسناد کی تصدیق کیوں نہیں کی۔ انھوں نے ٹویٹر پر شائع کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ’’رائے شماری کے ادارے کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے۔ بی جے پی کے قومی عہدیدار سے متعلق ایک فرم کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔‘‘

اس دوران گوکھلے کے باہر کچھ آر ایس ایس کے کارکنان نے جمع ہو کر ان کے گھر میں گھسنے کی کوشش کی اور ان کی ماں کو دھمکی دی۔ جس کے بعد ریاستی وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے انھیں پولیس تحفظ فراہم کیا ہے۔