ادے پور کے درزی کے بہیمانہ قتل کے ملزموں کا بی جے پی سے تعلق تھا: اشوک گہلوت
نئی دہلی، نومبر 13: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اتوار کو الزام لگایا کہ جن لوگوں نے پچھلے سال ادے پور میں ایک درزی کو قتل کیا تھا، ان کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی سے تھا۔
درزی کنہیا لال کو گذشتہ سال 28 جون کو مبینہ طور پر بی جے پی کی معطل ترجمان نپور شرما کی حمایت میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرنے کے سبب قتل کر دیا گیا تھا۔ نپور نے ایک ماہ قبل ایک ٹیلی ویژن مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام محمد کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے تھے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر قومی تحقیقاتی ایجنسی کے بجائے ریاستی پولیس کا اسپیشل آپریشن گروپ اس کیس کو ہینڈل کرتا تو معاملہ منطقی انجام تک پہنچ جاتا۔
ان کا یہ بیان راجستھان میں 25 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے کچھ دن پہلے آیا ہے۔
گہلوت نے اتوار کو جودھ پور میں نامہ نگاروں سے کہا ’’کوئی نہیں جانتا کہ این آئی اے نے کیا کارروائی کی ہے۔ اگر ہماری ایس او جی اس کیس کی پیروی کرتی تو اب تک مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لے آتی۔‘‘
راجستھان پولیس نے لال کے قتل کے بعد ابتدائی مقدمہ درج کیا تھا۔ تاہم بعد ازاں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور گذشتہ سال 29 جون کو ایک الگ مقدمہ درج کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جیسے ہی انھیں قتل کی خبر ملی، وہ اپنے تمام طے شدہ پروگرام منسوخ کر کے ادے پور روانہ ہو گئے تھے۔ ’’تاہم بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈروں نے ادے پور واقعہ کی اطلاع کے بعد بھی حیدرآباد میں ایک تقریب میں شرکت کا انتخاب کیا۔‘‘
پچھلے مہینے وزیر اعظم نریندر مودی نے اس قتل کا حوالہ دیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ کانگریس کو اس قتل سے زیادہ اپنے ووٹ بینک کی فکر ہے۔