اترپردیش کی نئی کابینہ کی تشکیل،اگلے لوک سبھا کی تیاری کی جھلک

’آزاد‘ ارکان کی شمولیت کیا یوگی کو آزادی سے کام کرنے دے گی؟

اکھلیش ترپاٹھی (انڈیا ٹومارو)

ذات پات کا لحاظ رکھنا بی جے پی کی مجبوری، ایک مسلم چہرہ بھی موجود
دس مارچ کو اتر پردیش اسمبلی انتخابات 2022 کے نتائج آنے کے پندرہ دنوں بعد 25 مارچ 2022 کو یوگی آدتیہ ناتھ کی دوسری مرتبہ حکومت تشکیل دی گئی۔ کافی غور وخوض کے بعد 2024 کے لوک سبھا انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھاری بھرکم یوگی کابینہ کی تشکیل عمل میں آئی۔
یوگی حکومت۔2میں جس طرح سے وزراء کا انتخاب ہوا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے نئی حکومت تشکیل دی گئی ہے جس میں تمام ذاتوں اور مذاہب کے لوگوں کو مطمئن اور راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ نئی حکومت میں بنائے گئے وزراء سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یوگی کو حکومت چلانے کے لیے مکمل طور پر آزادی حاصل نہیں رہے گی۔
آئیے سب سے پہلے یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ پر بات کرتے ہیں۔ نئی حکومت میں شامل ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کو پسماندہ طبقوں کو راغب کرنے کے لیے دوبارہ ڈپٹی سی ایم بنایا گیا ہے جبکہ کیشو پرساد موریہ سراتھو سے اسمبلی الیکشن ہار چکے ہیں۔ وہ کبھی یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ نہیں رہے اور نہ ہی یوگی چاہتے تھے کہ انہیں دوبارہ ڈپٹی سی ایم بنایا جائے۔
اسی طرح لکھنؤ کینٹ سے منتخب ہونے والے ایم ایل اے اور سابق وزیر قانون برجیش پاٹھک کو بھی برہمنوں کی ناراضگی دور کرنے اور ساتھ رکھنے کے لیے ڈپٹی سی ایم بنایا گیا ہے۔ برجیش پاٹھک وزیر داخلہ امیت شاہ کے قریبی مانے جاتے ہیں۔
سریش کمار کھنہ کو کابینی وزیر بنایا گیا ہے، وہ مسلسل کئی بار ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہی یوگی آدتیہ ناتھ کو دوبارہ بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ سوریہ پرتاپ شاہی کو بھی وزیر بنایا گیا ہے، وہ دیوریا کے پتھر دیوا سے ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں اور پچھلی حکومت میں وزیر زراعت تھے۔
ریاستی بی جے پی صدر سوتنتر دیو سنگھ کو کابینی وزارت سے نوازا گیا ہے۔ اتراکھنڈ کی سابق گورنر اور آگرہ دیہی سے ایم ایل اے بے بی رانی موریہ کو بھی کابینی وزیر بنایا گیا ہے، انہیں وزیر بنا کر بی جے پی نے دلتوں کو اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ لکشمی نارائن چودھری، جئے ویر سنگھ، دھرم پال سنگھ، نند گوپال گپتا نندی، بھوپیندر سنگھ چودھری، انل راج بھر اور جتن پرساد کو کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اسمبلی انتخابات کے دوران کانگریس کو الوداع کہہ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے بی جے پی کے نو منتخب رکن اسمبلی راکیش سچن کو بھی کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔
پی ایم مودی کے خاص سابق بیوروکریٹ اروند کمار شرما کو بھی کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔ پچھلی بار پی ایم مودی نے یوگی آدتیہ ناتھ سے انہیں وزیر بنانے کی خواہش کی تھی لیکن یوگی نے انہیں وزیر نہیں بنایا تھا۔ ان کے ذریعے پی ایم مودی یوگی آدتیہ ناتھ پر نظر رکھنے کا کام کریں گے۔
آگرہ کے یوگیندر اپادھیائے کو بھی کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔ مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل کو اپنے ساتھ رکھنے کے لیے ان کے شوہر آشیش پٹیل کو کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔ انوپریہ پٹیل نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا مطالبہ کر رہی تھیں اور دھمکی دے رہی تھیں کہ بصورت دیگر وہ بی جے پی اتحاد سے الگ ہو جائیں گی۔ اسی لیے انوپریا پٹیل کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ان کے شوہر آشیش پٹیل کو کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔
نشاد پارٹی کے صدر سنجے نشاد کو بھی کابینی وزیر بنایا گیا ہے۔ جبکہ سنجے نشاد اور یوگی آدتیہ ناتھ کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں آزادانہ چارج سنبھالنے والے 14 وزراء بنائے گئے ہیں۔ ان میں سابق ڈپٹی اسپیکر نتن اگروال بھی شامل ہیں۔ مظفر نگر فسادات کے ملزم اور مظفر نگر کے ایم ایل اے کپل دیو اگروال کو بھی آزادانہ چارج کے ساتھ وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔
یو پی کے سابق وزیر اعلیٰ اور راجستھان کے سابق گورنر کلیان سنگھ کے پوتے سندیپ سنگھ کو بھی آزادانہ چارج کے ساتھ وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔ رویندر جیسوال، گلاب دیوی، گریش چندر یادو، دھرم ویر پرجاپتی، اسیم ارون، دیا شنکر سنگھ، جے پی ایس راٹھور، دنیش پرتاپ سنگھ، نریندر کشیپ، ارون کمار سکسینہ اور دیا شنکر مشرا دیالو کو آزادانہ چارج کے ساتھ ریاستی وزیر بنایا گیا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں میانک سنگھ، دنیش کھٹک، سنجیو گوڑ، بلدیو سنگھ اولکھ، برجیش سنگھ، سنجے گنگوار، کے پی ملک، سریش راہی، سومیندر تومر، انوپ پردھان بالمیکی، پرتیبھا شکلا، راکیش راٹھور گرو، رجنی تیواری، ستیش شرما،۔ دانش آزاد انصاری اور وجے لکشمی گوتم کو ریاستی وزیر بنایا گیا ہے۔
اس طرح بی جے پی نے یو پی کی نئی حکومت میں برہمنوں، پسماندہ، دلتوں، ویش (بنیا) اور کشتریہ ذاتوں کو اپنے ساتھ رکھنے کے لیے ایک بڑا داو کھیلا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی نئی حکومت میں مسلمانوں کو راغب کرنے اور انہیں اپنے ساتھ لانے کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ اس کے لیے دانش آزاد انصاری کو وزیر مملکت بنایا گیا ہے۔
واضح ہو کہ دانش آزاد انصاری نے ریاست میں بی جے پی کے مسلم چہرے کے طور پر محسن رضا کی جگہ لی ہے۔ ضلع بلیا کے رہنے والے دانش آزاد انصاری یو پی حکومت کی اردو زبان کمیٹی کے رکن رہ چکے ہیں۔ وہ اتر پردیش میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ریاستی جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ انصاری نے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز لکھنؤ یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس لیڈر کے طور پر کیا۔ وہ آر ایس ایس سے منسلک طلبہ تنظیم اے بی وی پی میں کئی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ 2017 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد انہیں لینگویج کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔
اس بار بی جے پی حکومت میں سابق نائب وزیر اعلی دنیش شرما کا پتہ کٹ گیا ہے۔ اس کے ساتھ متھرا کے ایم ایل اے اور سابق وزیر توانائی شریکانت شرما، سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے پوتے اور الہ آباد ویسٹ کے ایم ایل اے سدھارتھ ناتھ سنگھ، لگاتار 8 بار منتخب ہونے والے کانپور سے بی جے پی ایم ایل اے ستیش مہانا، بی جے پی لیڈر اور سابق گورنر لال جی ٹنڈن کے بیٹے آشوتوش ٹنڈن، مہندر سنگھ اور محسن رضا اور نیلیما کٹیار کو نئی یوگی حکومت میں جگہ نہیں دی گئی ہے۔
بی جے پی ہائی کمان یعنی پی ایم مودی نے بھلے ہی 2024 عام انتخابات کے مد نظر ہر قسم کے داؤ کھیلے ہیں لیکن بی جے پی کے مستقبل کا فیصلہ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی کارکردگی سے ہی ہو گا۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  03 تا 09 اپریل  2022