عدالت نے مسلم خواتین کی تصویریں ’’فروخت کے لیے‘‘ دکھانے والی ایپلی کیشنز بنانے والوں کی ضمانت منظور کی

نئی دہلی، مارچ 29: دہلی کی ایک عدالت نے پیر کو نیرج بشنوئی اور اومکریشور ٹھاکر کو ضمانت دے دی، جن پر الگ الگ ایسے ایپس بنانے کا الزام ہے جن میں ’’آن لائن نیلامی‘‘ کے لیے غیر قانونی طور پر مسلم خواتین کی تصاویر شائع کی گئی تھیں۔

عدالت نے کہا کہ ملزمان نے پہلی بار کوئی جرم کیا ہے اور ان کی مسلسل قید ان کی مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ہو گی۔

بشنوئی پر مائیکروسافٹ کے زیر ملکیت گیتھب پلیٹ فارم پر ’’بلی بائی‘‘ نامی اوپن سورس ایپ بنانے کا الزام ہے، جب کہ ٹھاکر پر ’’سلی ڈیلز‘‘ ایپلی کیشن بنانے کا الزام ہے۔

جنوری میں 100 سے زیادہ مسلم خواتین کی تصاویر نیلامی کے لیے ایپ پر اس دن کی ’’بلّی بائی‘‘ کے طور پر دکھائی گئیں۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں یہ اس طرح کی دوسری کوشش تھی۔ جولائی میں تقریباً 80 مسلم خواتین کی تصاویر ’’سولی ڈیلز‘‘ ایپلی کیشن پر ’’فروخت کے لیے رکھی گئی‘‘ تھیں۔

پیر کی سماعت کے موقع پر عدالت نے ملزمان پر یہ شرائط بھی عائد کیں کہ وہ کسی گواہ کو دھمکانے یا ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش نہ کریں۔ عدالت نے بشنوئی اور ٹھاکر کو ہدایت دی کہ وہ تفتیشی افسران کو اپنے رابطے کی تفصیلات اور پتے فراہم کریں اور اپنے فون کو آن رکھیں۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے پی ایس ملہوترا نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ ملزمین کو ضمانت دینے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ فرانزک نتائج کا ابھی بھی انتظار ہے۔

ملہوترا نے مزید کہا ’’ٹرائل کورٹ نے ملزمان کے خلاف شواہد پر انحصار کیا تھا اور تفتیش میں کسی کوتاہی کی نشان دہی نہیں کی گئی۔‘‘

بشنوئی کو دہلی پولیس کی طرف سے دائر 2,000 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں ’’ماسٹر مائنڈ‘‘ کے طور پر نامزد کیا گیا ہے جس نے لڑکیوں کو نشانہ بنا کر ’’غیر انسانی‘‘ فعل کیا۔ اسے 6 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ٹھاکر کا نام دہلی پولیس کی طرف سے دائر 700 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں درج کیا گیا ہے اور اسے تعزیرات ہند کے تحت دشمنی کو فروغ دینے، بدامنی پھیلانے اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ بشنوئی کو بھی ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے۔ دہلی پولیس نے اسے 9 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔