راہل گاندھی کے گھر پر پولیس کے پہنچنے کے بعد کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ ’انتقام، دھمکی اور ہراساں کرنے‘ کے مترادف ہے

نئی دہلی، مارچ 19: دہلی پولیس اتوار کو کانگریس لیڈر اور وایاناڈ کے ایم پی راہل گاندھی سے پوچھ گچھ کے لیے ان کے گھر پہنچی، جس پر کانگریس کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا۔

جمعرات کو دہلی پولیس نے گاندھی کو ’’جنسی طور پر ہراساں کیے جانے والے متاثرین‘‘ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک نوٹس بھیجا تھا، جس کا ذکر انھوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران ایک تقریر میں کیا تھا۔

مارچ کے دوران سرینگر میں گاندھی نے اس بارے میں بات کی تھی کہ کس طرح ملک میں اب بھی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔

گاندھی نے کہا تھا ’’جب میں چل رہا تھا، وہاں بہت سی خواتین تھیں جو رو رہی تھیں… ان میں سے کچھ ہی مجھے دیکھ کر جذباتی ہوئیں۔ ان میں کچھ ایسی خواتین تھیں جنھوں نے مجھے بتایا کہ ان کی عصمت دری کی گئی ہے، ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ کچھ خواتین نے کہا کہ ان کے ساتھ ان کے رشتہ داروں یا جان پہچان والوں نے چھیڑ چھاڑ کی۔‘‘

راہل گاندھی نے مزید کہا تھا ’’جب میں نے ان سے پوچھا کہ کیا مجھے پولیس کو بلانا چاہیے تو انھوں نے مجھ سے منع کہا اور کہا کہ وہ بس مجھے بتانا چاہتی تھیں۔ وہ پولیس کو مطلع نہیں کرنا چاہتی تھیں کیوں کہ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے پر انھیں مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ ہمارے ملک کی سچائی ہے۔‘‘

اسپیشل کمشنر آف پولیس (لاء اینڈ آرڈر) ساگر پریت ہڈا کی قیادت میں ایک پولیس ٹیم آج راہل گاندھی کے گھر کے باہر ایک گھنٹہ سے زیادہ وقت تک کھڑی رہی۔ بعد ازاں راہل گاندھی نے ان سے ملاقات کی، جس کے بعد پولیس ٹیم وہاں سے چلی گئی اور راہل گاندھی کو اس کے فوراً بعد اپنی کار میں گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا۔

دریں اثنا ایک پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر اشوک گہلوت، جے رام رمیش اور ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ یہ اقدام ’’انتقام، دھمکی اور ہراساں کرنے‘‘ کا واضح معاملہ ہے تاکہ کانگریس کے سابق سربراہ کے خلاف ماحول پیدا کیا جا سکے۔

گہلوت نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت سیاسی مہموں کے دوران دیے گئے اپوزیشن لیڈروں کے بیانات پر مقدمات درج کر کے ایک بری مثال قائم کر رہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کو بھی ان ریاستوں میں ایسی ہی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں وہ اقتدار میں نہیں ہیں۔

گہلوت نے الزام لگایا کہ ’’وہ (پولیس) جس طرح کا برتاؤ کر رہے ہیں وہ اوپر سے آئے حکم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ امت شاہ اور وزارت داخلہ کے احکامات کے بغیر پولیس ایسا کرنے کی ہمت نہیں کرے گی۔ وہ بغیر کسی وجہ کے ایک قومی لیڈر کی رہائش گاہ میں گھس گئے۔‘‘

وہیں پولیس افسر ہڈا نے اسے ایک سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گاندھی کے بیان کے بعد پولیس نے مقامی انکوائری کی تاکہ تفصیلات اکٹھی کی جا سکیں کہ آیا دہلی یاترا کے دوران کسی خاتون نے اپنی پریشانیوں کے بارے میں ان سے رابطہ کیا تھا۔

افسر نے کہا ’’لیکن ایسا کوئی واقعہ ہمارے حکام کے نوٹس میں نہیں آیا اور نہ ہی ہمیں کوئی متاثرہ ملی۔‘‘

ہڈا نے کہا کہ جب پولیس اس سلسلے میں کوئی معلومات اکٹھا کرنے میں ناکام رہی تو اس نے خود کانگریس لیڈر سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا اور اس لیے راہل گاندھی کو ایک سوال نامے کے ساتھ نوٹس بھیجا گیا جس میں ان متاثرین کی تفصیلات طلب کی گئیں جنھوں نے جنسی ہراسانی کے بارے میں ان سے رابطہ کیا تھا۔

ہڈا نے مزید کہا ’’ہم نے ان سے [گاندھی] سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس وقت بیرون ملک تھے۔ لہذا آج میں اپنی ٹیم کے ساتھ، ان کی رہائش گاہ پر گیا اور ان کے عملے کو اس بارے میں بتایا۔‘‘

دریں اثنا بی جے پی نے کہا ہے کہ راہل گاندھی کو پولیس کو متاثرین کے بارے میں اطلاع دینی چاہیے تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے۔