انل دیشمکھ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ، بی جے پی نے کیا غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

نئی دہلی، مارچ 22: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں آج بھارتیہ جنتا پارٹی نے مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات سے متعلق معاملہ اٹھایا اور احتجاج کیا۔ پارلیمنٹ میں بھگوا پارٹی کے رہنماؤں نے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور مہاراشٹر کی مخلوط حکومت کے وزرا کے استعفی کا مطالبہ کیا۔

معلوم ہو کہ 20 مارچ کو ممبئی کے سابق پولیس چیف پرم بیر سنگھ نے مہاراشٹرا کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکری کو لکھے گئے خط میں دیشمکھ پر الزام لگایا تھا کہ وہ شہر میں بار، ریستوراں اور حقہ پارلروں سے رقم وصول کرتے ہیں۔ سابق پولیس چیف نے لکھا تھا کہ کرائم برانچ کے معطل افسر سچن وازے نے انھیں بتایا کہ ریاستی وزیر نے ان سے غیر قانونی ذرائع سے ہر ماہ 100 کروڑ روپے جمع کرنے کو کہا تھ۔ سنگھ نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیر داخلہ متعدد معاملات میں پولیس کی تفتیش میں اکثر مداخلت کرتے ہیں۔

آج بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ منوج کوٹک نے لوک سبھا میں کہا کہ مہاراشٹر میں ہوئی یہ پیش رفت سنگین ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’وزیر داخلہ کو استعفی دینا چاہیے، مہاراشٹر حکومت کو استعفی دینا چاہیے اور اس پورے معاملے کی سی بی آئی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘‘

بی جے پی کے ہی راکیش سنگھ نے بھی کہا کہ مہاراشٹر کی صورت حال کے قومی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ادھو ٹھاکرے کی زیرقیادت حکومت اس تنازعہ کے درمیان استعفی دے۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’ریاستی وزیر داخلہ کے خلاف یہ الزام کسی اور کے ذریعے نہیں، بلکہ سابق پولیس کمشنر کے ذریعے لگایا گیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں 16 سال سے معطل رہنے والے اے پی آئی کے عہدیدار (سچن وازے) کا دفاع کرنے کے پیچھے وزیر اعلی کی کیا مجبوری تھی؟‘‘

لوک سبھا کے رکن نے مزید کہا ’’اگر صرف ممبئی سے ہی 100 کروڑ روپے جمع کیے جاتے ہیں تو پورے مہاراشٹر کے لیے یہ کیا ہوگا؟‘‘

این ڈی ٹی وی کے مطابق بی جے پی کے ایک اور رکن پارلیمنٹ کپل پاٹل نے الزام لگایا کہ دیشمکھ کو اس خوف کی وجہ سے بچایا جارہا ہے کہ وہ اس معاملے میں شامل دوسرے لوگوں کے نام ظاہر کرسکتے ہیں۔ دریں اثنا مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے بھی مہاراشٹر میں ہونے والی ’’وصولی‘‘ یا بھتہ خوری کے خلاف بات کی۔

دوسری طرف شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ ونایک راوت نے بی جے پی پر یہ الزام لگایا کہ وہ ٹھاکرے کی زیرقیادت ریاستی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ممبئی کا سابق پولیس چیف، جس نے دیشمکھ پر بدعنوانی کا الزام لگایا ہے، وہ خود ہی ’’سب سے زیادہ بدعنوان پولیس آفیسر‘‘ ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ روانت سنگھ بٹّو نے کہا ’’یہ صرف مہاراشٹر میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہے کہ اپوزیشن کے زیر اقتدار ریاستوں میں حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق راجیہ سبھا میں ٹریژری بنچوں کے ممبران نے مہاراشٹر کے اس معاملے پر احتجاج کیا، جس کے بعد ایوان کو 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔