شرجیل عثمانی کے خلاف ایلگر پریشد 2021 میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج

ممبئی، فروری 3: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق پونے پولیس نے منگل کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل عثمانی کو 30 جنوری کو ایلگر پریشد 2021 کے اجلاس میں تقریر کے دوران مختلف گروہوں کے مابین دشمنی بڑھانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ عثمانی پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ یووا مورچہ کے رہنما کی شکایت کے بعد الزامات عائد کیے گئے۔

معلوم کو شرجیل عثمانی کو اترپردیش پولیس نے پچھلے سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پندرہ دسمبر کو ہونے والے جھڑپوں میں مبینہ کردار کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جب وہ شہریت کے نئے قوانین کے خلاف احتجاج کر رہا تھا۔ وہ فی الحال ضمانت پر باہر ہے۔

یووا مورچہ کے پونے کے علاقائی سکریٹری پردیپ گاوڑے نے پیر کو عثمانی کے خلاف سوارگیٹ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔ اسی بنا پر پولیس نے ابتدائی تفتیش کا آغاز کیا اور مذہب، نسل، مقام پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے اور متعصبانہ کارروائی کرنے کے الزام میں تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے کے تحت عثمانی کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

پونے سٹی پولیس کے کمشنر امیتابھ گپتا نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا ’’شرجیل عثمانی کے خلاف پردیپ گاوڑے کی شکایت کی بنیاد پر آئی پی سی کے سیکشن 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔‘‘

منگل کو مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما دیویندر فڑنویس نے بھی وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو خط لکھ کر عثمانی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ فڑنویس نے لکھا ’’یہ نوجوان مہاراشٹرا میں آیا ہے، بغیر کسی خوف کے ہندوتوا کو بدنام کرتا ہے اور بدتمیزی کا مظاہرہ کرتا ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے؟ یہ واقعی حیرت کی بات ہے۔ یہ ہم سب کی توہین ہے۔‘‘

بی جے پی کے ایک اور رہنما ، کیشیو اپادھائے نے بھی مبینہ اشتعال انگیز تقریر پر عثمانی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے پیر کے روز کہا تھا کہ ریاستی حکومت ایلگر پریشد 2021 میں کی جانے والی تقریروں کا جائزہ لے گی تاکہ یہ دیکھیں کہ آیا اس کانفرنس میں کوئی ’’قابل اعتراض تبصرہ‘‘ ہوا ہے یا نہیں۔

عثمانی کے علاوہ اس سال ہونے والے اجتماع کے دیگر اہم مقررین میں مصنف اروندھتی رائے، سابق بیوروکریٹ کنن گوپی ناتھن، صحافی پرشانت کنوجیا، ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج بی جی کولسے پاٹل اور ہندوستانی پولیس سروسز کے ریٹائرڈ افسر ایس ایم مشریف سمیت دیگر افراد شامل تھے۔