نپور شرما کے ساتھ ساتھ صحافی صبا نقوی سمیت کئی لوگوں کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے مقدمہ درج کیا گیا

نئی دہلی، جون 9: بھارتیہ جنتا پارٹی کی معطل ترجمان نپور شرما اور صحافی صبا نقوی ان متعدد افراد میں شامل ہیں جن پر بدھ کے روز دہلی پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے مقدمہ درج کیا۔

اے این آئی کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں دو ابتدائی اطلاعات درج کی ہیں۔ شرما، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی اور دہلی بی جے پی کی میڈیا یونٹ کے نکالے گئے نوین کمار جندل کو دونوں ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

پہلے کیس میں نامزد افراد میں نقوی، ہندو مہاسبھا کی لیڈر پوجا شکون پانڈے، راجستھان میں مقیم عالم دین مولانا مفتی ندیم اور پیس پارٹی کے ترجمان شاداب چوہان شامل ہیں۔

دوسرا مقدمہ کئی دیگر سوشل میڈیا صارفین کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

کے پی ایس ملہوترا، ڈپٹی کمشنر آف پولیس انٹیلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز یونٹ نے کہا ’’ہم نے ان لوگوں کے خلاف[انڈین پینل کوڈ کے] کئی سیکشنز کے تحت ایف آئی آر درج کرائی ہے جو نفرت کے پیغامات پھیلا رہے تھے، مختلف گروہوں کو اکسا رہے تھے اور ایسے حالات پیدا کر رہے تھے جو عوامی سکون کو برقرار رکھنے کے لیے نقصان دہ ہیں۔‘‘

افسر نے کہا کہ پولیس سائبر اسپیس میں بدامنی پھیلانے کے ارادے سے ’’جھوٹی اور غلط معلومات‘‘ کو فروغ دینے میں سوشل میڈیا اداروں کے کردار کا بھی جائزہ لے گی۔

ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا کہ پولیس تمام ملزمین کو تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سمن جاری کرے گی۔

ایک بیان میں نقوی نے کہا کہ وہ اس پیش رفت سے حیران ہیں اور انھیں ’’جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘

صحافی نے کہا کہ وہ اس وقت بیرون ملک ہیں اور جولائی کے وسط میں واپس آنے پر مقررہ عمل کی تعمیل کریں گی۔ انھوں نے مزید کہا ’’میں ہندوستان کے سیکولر اور لبرل اخلاق کے لیے پرعزم ہوں اور کسی بھی بنیاد پرستی، نفرت انگیز تقریر اور ناانصافی کے خلاف کھڑی ہوں۔ سوشل میڈیا اور نیوز سائٹس بتاتی ہیں کہ ایف آئی آر ایک واٹس ایپ فارورڈ کی وجہ سے درج کی گئی ہے جسے میں نے صرف چند گھنٹوں بعد حذف کرنے کے لیے شیئر کیا تھا۔‘‘

دریں اثنا اویسی نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ وہ ایک ایف آئی آر دیکھ رہے ہیں جس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جرم کیا ہے۔

اویسی نے کہا ’’میں نہیں جانتا کہ میرے کن مخصوص بیانات نے ایف آئی آر کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایک فریق نے ہمارے پیغمبر کی کھلم کھلا توہین کی ہے جب کہ دوسری طرف کے لوگوں کا، بی جے پی کے حامیوں کو تسلی دینے اور یہ ظاہر کرنے کے نام دیا گیا ہے کہ دونوں طرف نفرت انگیز تقریر ہو رہی ہے۔‘‘

بی جے پی نے اتوار کو شرما کو معطل کر دیا تھا اور جندل کو پارٹی سے نکال دیا تھا، جب کئی مسلم ممالک نے پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے تبصروں کی مذمت کی تھی۔ دی وائر کے مطابق بیس ممالک اور مسلم اکثریتی ممالک کی تنظیموں نے پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز تبصروں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

پیر کو دہلی پولیس نے شرما کو مبینہ طور پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد مجرمانہ دھمکی کا مقدمہ درج کیا تھا۔ منگل کو دہلی پولیس نے شرما اور ان کے خاندان کو سیکورٹی فراہم کی تھی۔

منگل کو مہاراشٹر پولیس نے بھی شرما کو پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے تبصرے کے سلسلے میں طلب کیا تھا۔ اسے 22 جون کو تھانے ضلع کے ممبرا پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔