سپریم کورٹ نے این ایس ای فون ٹیپنگ کیس میں ممبئی پولیس کے سابق سربراہ کی ضمانت کو برقرار رکھا

نئی دہلی، مئی 9: سپریم کورٹ نے پیر کو ممبئی پولیس کے سابق سربراہ سنجے پانڈے کو نیشنل اسٹاک ایکسچینج کے ملازمین کے فون ٹیپ کرنے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں دی گئی ضمانت کو برقرار رکھا۔

سابق پولیس کمشنر کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 14 جولائی کو نیشنل اسٹاک ایکسچینج کے سابق سربراہ چترا رام کرشنا اور روی نارائن کے ساتھ منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔

دسمبر میں دہلی ہائی کورٹ نے یہ مشاہدہ کرنے کے بعد پانڈے کو ضمانت دے دی تھی کہ اگرچہ اس کیس میں ٹیلی گراف ایکٹ کی پہلی نظر میں خلاف ورزیاں دکھائی گئی ہیں، لیکن یہ الزامات منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت طے شدہ جرائم کی تشکیل نہیں کرتے۔

ایکٹ کے تحت انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ صرف منی لانڈرنگ کے الزامات سے متعلق شکایت درج کر سکتا ہے جو کسی اور تفتیشی ایجنسی کے ذریعے درج کیے گئے مقدمے کی بنیاد پر ہو۔ اصل کیس کو طے شدہ جرم یا پیشگی جرم کہا جاتا ہے۔

اگست میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ اگر کوئی طے شدہ جرم نہیں ہے تو PMLA کی کارروائی جاری نہیں رہ سکتی۔

ہائی کورٹ نے پانڈے کو ضمانت دیتے ہوئے دسمبر میں کہا تھا کہ اسے پہلی معلوماتی رپورٹ میں صرف طے شدہ جرائم کو دیکھنا ہے اور دیگر جرائم متعلقہ نہیں ہیں۔

اس نے یہ بھی نوٹ کیا تھا کہ پانڈے پہلی نظر میں ’’جرم کی آمدنی‘‘ حاصل کرنے یا برقرار رکھنے کا ’’مجرم نہیں‘‘ ہے۔

مرکزی ایجنسی نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پیر کے روز ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے، جو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے پیش ہوئے، کہا کہ ہائی کورٹ نے اس کیس میں ایک ’’منی ٹرائل‘‘ چلایا ہے۔

جسٹس سنجے کشن کول اور احسن الدین امان اللہ کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ ضمانت کی درخواستوں پر ان دنوں طویل بحث ہو رہی ہے اور اس نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم میں کیے گیے تبصروں کا مقدمہ کی سماعت کے دوران کوئی اثر نہیں پڑے گا۔