جماعت اسلامی ہند نے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو جمہوریت اور کسانوں کی فتح قرار دیا

نئی دہلی، نومبر 20: جماعت اسلامی ہند نے وزیر اعظم نریندر مودی کے تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے اعلان کو جمہوریت اور کسانوں کی فتح قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ حکومت کو CAA-NRC جیسے عوام مخالف قوانین کو واپس لینے پر بھی غور کرنا چاہیے۔

میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا ہے کہ ’’زرعی قوانین کی منسوخی یقینی تھی اور یہ جمہوریت اور ہمارے ملک کے کسانوں کی بڑی فتح ہے۔ یہ ہندوستان کے لوگوں اور ان تمام لوگوں کی جیت ہے جنھوں نے عوام اور کسان مخالف قوانین کے خلاف کسانوں کی حمایت کی۔‘‘

واضح رہے کہ ملک بھر کے کسان گزشتہ ایک سال سے تین متنازعہ زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے تھے، جس نے حکومت کو بیک فٹ پر کھڑا کر دیا تھا۔ ایک سال سے جاری اس مظاہرے میں 600 سے زائد کسانوں نے اپنی جان گنوائی ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ ’’ہمیں افسوس ہے کہ کسانوں کو ان غیر منصفانہ قوانین کے خلاف لڑنے کی اتنی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی، ہم ان سیکڑوں کسانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنھوں نے اس تحریک میں اپنی جانیں قربان کیں۔‘‘

امیر جماعت نے مزید کہا کہ کسانوں کی تحریک نے یہ پیغام دیا ہے کہ جمہوری طریقے سے پرامن احتجاج کیسے کیا جا سکتا ہے اور کس طرح سول سوسائٹی قوم اور معاشرے کے مفادات کے خلاف بنائے گئے قوانین اور پالیسیوں کو ہٹانے میں قوم کی مدد کر سکتی ہے۔

انھوں نے کہا ’’ہم اپنے کسان بھائیوں اور بہنوں کے صبر اور استقلال کو سلام کرتے ہیں جنھوں نے اپنے مقصد کو زندہ رکھنے کے لیے قربانیاں دیں۔ اس تحریک نے حکومت کی بے حسی کو بھی بے نقاب کیا ہے جس نے تحقیر آمیز الفاظ اور طاقت کے استعمال سے تحریک کو کچلنے کی کوشش کی۔‘‘

جناب سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ’’ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ دیگر عوام مخالف اور آئین مخالف قوانین جیسے CAA-NRC پر بھی غور کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ انھیں بھی جلد از جلد واپس لیا جائے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہمیں خوشی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آخر کار کسانوں کے مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے۔ اگر یہ پہلے کر لیا جاتا تو جو نقصان ہوا ہے اس سے بچا جا سکتا تھا۔‘‘