اتر پردیش: گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں گاؤں والوں نے ایک مسلمان ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، مارچ 22: ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق اتوار کی رات اتر پردیش کے متھرا ضلع میں ایک مسلمان ڈرائیور پر اپنی پک اپ وین میں گائے کا گوشت لے جانے اور گائے کی اسمگلنگ کے شک میں لوگوں کے ایک گروپ نے وحشیانہ حملہ کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ڈرائیور، جس کی شناخت عامر کے نام سے ہوئی ہے، کو دو سے تین افراد بیلٹ سے مار رہے ہیں، حالاں کہ وہ ان سے رکنے کی التجا کر رہا ہے۔ ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ عامر ضلع میں نگر پنچایت گووردھن کے گاؤں کی صفائی مہم کے ایک حصے کے طور پر جانوروں کی لاشیں لے جا رہا تھا۔

متھرا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ مارٹند پرکاش سنگھ نے کہا ’’ہم نے پایا کہ متھرا کے گووردھن علاقے کے رہنے والے رامیشور والمیکی کے پاس جانوروں کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے ضلع پنچایت کا لائسنس ہے۔ اس نے گاڑی متھرا سے قریبی ضلع میں بھیجی تھی…ہماری ابتدائی تحقیقات میں گاڑی کے اندر کوئی گائے یا گائے کا گوشت نہیں ملا ہے۔‘‘

پولیس نے بتایا کہ گاؤں والوں نے رال گاؤں میں گاڑی کو روکا۔ ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا کہ اس معاملے میں دو پہلی معلوماتی رپورٹس درج کی گئی ہیں۔ ایک عامر کی طرف سے دائر کی گئی شکایت پر مبنی ہے، جب کہ دوسری ہندوتوا تنظیم وشو ہندو پریشد کے گئو رکھشا وبھاگ کے کنوینر وکاس شرما کی شکایت پر۔

پی ٹی آئی کے مطابق شرما اور وشو ہندو پریشد کے ایک اور شخص، جس کی شناخت بلرام ٹھاکر کے نام سے ہوئی، کو بھی گاؤں والوں نے اس وقت زدوکوب کیا جب وہ موقع پر پہنچے اور واقعہ کے بارے میں پوچھنے لگے۔ گاؤں والوں نے ان دونوں کو بھی عامر کا ساتھی سمجھا۔

پولیس نے عامر کی شکایت پر انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 147 (فسادات)، 307 (قتل کی کوشش)، 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے لیے جان بوجھ کر توہین) کے تحت شرما اور ٹھاکر سمیت 16 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق شرما کی شکایت پر گاؤں والوں نے اس پر حملہ کرنے کا الزام لگایا، 14 شناخت شدہ افراد اور 150 نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ متاثرہ مسلمان شخص کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔