آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن نے رام نومی کے موقع پر مسلم مخالف تشدد پر تنقید کی، کہا کہ یہ ہندوستان میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا مظہرہے

نئی دہلی، اپریل 5: آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) نے بدھ کے روز ہندوستان کی کئی ریاستوں میں رام نومی کے تہواروں کے دوران مسلمانوں کے خلاف تشدد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا واضح مظہر ہے۔

او آئی سی میں ارکان کے طور پر 57 زیادہ تر مسلم اکثریتی ممالک شامل ہیں۔ یہ سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیموں میں سے ایک ہے اور دنیا کی آبادی کے ایک اہم حصے ’’مسلم دنیا کی اجتماعی آواز‘‘ کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔

بدھ کو ایک بیان میں او آئی سی نے بہار کے ضلع بہار شریف میں فرقہ وارانہ تشدد پر روشنی ڈالی جس کے دوران ایک ہجوم نے ایک مدرسے میں توڑ پھوڑ کی اور اس کی لائبریری کو آگ لگا دی۔

سب سے پہلے 30 مارچ کی شام بہار شریف کے ساتھ ساتھ نالندہ اور روہتاس کے ضلعی ہیڈکوارٹر ساسارام میں تشدد شروع ہوا، جس کا سلسلہ اگلے دو دنوں تک جاری رہا۔ گاڑیوں مکانات کے ساتھ ساتھ دکانوں کو آگ لگا دی گئی اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ہفتے کی رات دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک 16 سالہ لڑکا بھی جاں بحق ہوگیا۔

بہار کے علاوہ گجرات، مغربی بنگال، دہلی، مہاراشٹر اور اتر پردیش میں بھی رام نومی کے جلوسوں کے دوران فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاع ملی۔ تشدد کی چنگاری مبینہ طور پر ہر جگہ ایک جیسی تھی یعنی رام نومی کے جلوس میں شامل لوف نفرت انگیز نعرے لگا رہے تھے اور مساجد کے سامنے اونچی آواز میں اشتعال انگیز موسیقی بجا رہے تھے۔

بدھ کو او آئی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ تشدد ’’ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے‘‘ کی وجہ سے ہوا ہے۔ بین الحکومتی ادارے نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مجرموں کے خلاف کارروائی کرے اور ملک میں مسلمانوں کے تحفظ، حقوق اور وقار کو یقینی بنائے۔

تاہم نئی دہلی نے او آئی سی کے اس بیان تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رام نومی تشدد پر اس کا بیان ’’ان کی فرقہ وارانہ ذہنیت اور بھارت مخالف ایجنڈے کی ایک اور مثال ہے۔‘‘

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بغچی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’او آئی سی صرف بھارت مخالف قوتوں کی مسلسل جوڑ توڑ کا شکار ہر کر اپنی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے‘‘۔