کیرالہ پولیس نے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر کے خلاف کوچی میں ہوئے دھماکوں پر فرقہ وارانہ تبصروں کے سبب مقدمہ درج کیا

نئی دہلی، اکتوبر 31: کیرالہ پولیس نے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر کے خلاف ارناکولم میں ایک عیسائی مذہبی گروپ کے کنونشن سنٹر میں سلسلہ وار دھماکوں کے بعد ان کے فرقہ وارانہ تبصرے کے لیے پہلی اطلاعاتی رپورٹ درج کی ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153A (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور پولیس ایکٹ کی دفعہ 120 (o) (پریشانی اور امن عامہ کی خلاف ورزی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اس پیش رفت پر بی جے پی کیرالہ کے سربراہ کے سریندرن نے الزام لگایا کہ اس کارروائی کا مقصد تفرقہ انگیز قوتوں اور انتہا پسند خیالات رکھنے والوں کی ’’مدد‘‘ اور ’’حوصلہ افزائی‘‘ کرنا ہے۔

اتوار کو کالامیسری میونسپلٹی کے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں کے اجتماع میں کم از کم دو بڑے دھماکے ہوئے۔ یہ دھماکے صبح 9.30 بجے کے قریب ہوئے جب ریاست بھر سے تقریباً 2500 یہوواہ کے گواہ زمرہ انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سنٹر میں دعائیہ نشست کے لیے جمع تھے۔

اس کے بعد چندر شیکھر نے X پر ایک پوسٹ میں، جسے پہلے ٹویٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، کہا تھا کہ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نئی دہلی میں اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جب کہ ’’دہشت گرد حماس کی طرف سے جہاد کے لیے کھلی کالیں معصوم عیسائیوں پر حملوں اور بم دھماکوں کا باعث بن رہی ہیں۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے اتوار کو دہلی میں ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تھی، جس میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر مملکت چندر شیکھر نے وجین پر الزام لگایا کہ وہ ’’خوشامد کی سیاست‘‘ میں ملوث ہیں۔ پیر کو ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وجین نے بنیاد پرست عناصر کے تئیں رواداری کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیرالہ حکومت نے حماس کے سابق سربراہ کو ریاست کے نوجوانوں سے خطاب کرنے اور ان کو بنیاد پرست بنانے کی اجازت دی۔

بی جے پی نے اس ریلی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ منتظمین فلسطینی مفادات کی وکالت کی آڑ میں حماس کی تعریف کر رہے ہیں۔

دریں اثنا پیر کے روز وجین نے کہا کہ پولیس حماس رہنما کی تقریر کی جانچ کرے گی۔

تاہم انھوں نے چندرشیکھر کو ’’زہریلا’’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر تنظیموں کو بھی پولیس سے رابطہ کرنے پر تقریب منعقد کرنے کی اجازت سے انکار نہیں کیا جاتا، اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر کچھ غلط ہوا ہے تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔

وجین نے چندر شیکھر پر الزام لگایا کہ وہ ان لوگوں کے خلاف مقدمات درج کروانے کی کوشش کر رہے ہیں جو فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں اور اعلان کیا کہ کیرالہ میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔