پلوامہ حملے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر جموں و کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلی کو نظربند رکھا گیا

سرینگر، فروری 14: پلوامہ حملے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر جموں و کشمیر حکومت نے سابق وزیر اعلی اور سرینگر کے ممبر پارلیمنٹ فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے عمر عبداللہ کو گھر پر نظر بند رکھا۔

اس سے قبل ایک اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی بتایا تھا کہ انھیں گھر پر نظر بند رکھا گیا ہے اور انھیں پلوامہ جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

عمر عبد اللہ نے ٹویٹ کیا ’’اگست 2019 کے بعد کا یہ نیا جموں و کشمیر ہے۔ ہم بغیر کسی وضاحت کے اپنے گھروں میں بند پڑے ہوئے ہیں۔ یہ بہت برا ہے۔ انھوں نے میرے والد (موجودہ رکن پارلیمنٹ) اور مجھے ہمارے گھر میں بند کر دیا ہے۔ انھوں نے میری بہن اور اس کے بچوں کو بھی ان کے گھروں میں نظر بند کردیا ہے۔‘‘

عمر نے اپنے گھر کے باہر کھڑی بلٹ پروف بکتر بند گاڑیوں کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جو انھیں باہر نکلنے سے روکنے کے لیے وہاں موجود ہیں۔ انھوں نے مزید کہا ’’چلو، آپ کے جمہوریت کے نئے ماڈل کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنے گھروں میں بلاوجہ بند رکھا جاتا ہے مزید یہ کہ گھر میں کام کرنے والے عملے کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہے اور پھر بھی آپ حیران ہوں کہ میں ابھی بھی کیوں ناراض اور تلخ ہوں۔‘‘

تاہم پولیس نے جلدی ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے کی سالگرہ کی وجہ وی آئی پیز کی نقل و حرکت محدود کردی گئی ہے۔

پولیس نے مزید دعویٰ کیا کہ تمام متعلقہ افراد کو پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ آج وہ باہر نکلنے کا منصوبہ نہ بنائیں۔

تاہم عمر نے سوال کیا کہ انھیں اور ان کے اہل خانہ کو قانون کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’براہ کرم مجھے بتائیں کہ آج آپ نے میرے گھر میں کس قانون کے تحت مجھے حراست میں رکھا ہے؟ آپ مجھے مشورہ دے سکتے ہیں کہ میں گھر سے باہر نہ نکلوں لیکن آپ مجھے زبردستی سیکیورٹی میں رہنے پر مجبور نہیں کرسکتے ہیں…‘‘

وہیں ہفتے کے روز محبوبہ مفتی کو اس وقت گھر سے نکلنے سے روکا گیا تھا جب وہ مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے نوعمر لڑکے کے اہل خانہ سے ملنے جانے کے کوشش کر رہی تھیں۔