امت شاہ نیپال اور سری لنکا میں بھی حکومت بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تریپورہ کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر بپلب دیب کا دعویٰ

تریپورہ، فروری 15: تریپورہ کے وزیر اعلی بپلب دیب نے یہ بیان دے کر تنازعہ کھڑا کردیا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نیپال اور سری لنکا میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دیب نے ہفتہ کو تریپورہ کے دورے کے دوران دعویٰ کیا کہ شاہ نے ایک پارٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ ہندوستان میں تمام ریاستوں کو جیتنے کے بعد بی جے پی ہمسایہ ممالک میں جانے کی کوشش کرے گی۔

دی ایسٹ موجو کے مطابق پبلب نے کہا ’’ہم ریاستی گیسٹ ہاؤس میں بات کر رہے تھے جب اجے جموال (بی جے پی کے شمال مشرقی زونل سکریٹری) نے کہا کہ بی جے پی نے ہندوستان کی متعدد ریاستوں میں اپنی حکومت تشکیل دے دی ہے، اس کے جواب میں شاہ نے کہا ’اب سری لنکا اور نیپال باقی ہے۔ ہمیں سری لنکا اور نیپال میں پارٹی کو بڑھانا ہے اور وہاں حکومت جیتنی ہے۔‘‘

وزیر اعلی نے مزید کہا کہ صرف شاہ کی قیادت میں ہی بی جے پی دنیا کی سب سے بڑی پارٹی بن سکتی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ’’کمیونسٹوں نے دعوی کیا تھا کہ ان کی پارٹی دنیا کی سب سے بڑی پارٹی تھی، جسے امت شاہ نے بی جے پی کو دنیا کی سب سے بڑی پارٹی بنا کر توڑ دیا۔‘‘

انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ آئندہ مہینوں میں انتخابات میں حصہ لینے والی تمام ریاستوں میں بی جے پی فتح حاصل کرے گی۔ دیب نے کہا ’’بنگال کے عوام جلد ہی ممتا دیدی کو الوداع کہیں گے، کیوں کہ مودی اور امت شاہ دونوں ریاست میں پہنچ چکے ہیں۔ اس بار تمل ناڈو میں بھی حکومت صرف بی جے پی ہی بنائے گی، ملک بھر میں کمل کے پھول کھلیں گے۔‘‘

دیب نے کیرالہ کے حوالے سے بھی کہا پنارائی وجین کی حکومت بھی ختم ہوجائے گی کیوں کہ ان کی پارٹی نے ریاست میں اقتدار میں آنے کے لیے کام کرنا شروع کردیا ہے۔

دریں اثنا کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور کانگریس نے اس پر احتجاج ظاہر کرتے ہوئے دیب کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی قیادت سے شاہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے بارے میں وضاحت طلب کی ہے۔

سی پی آئی (ایم) کے لیڈر اور سابق ممبر پارلیمنٹ جتیندر چودھری نے کہا کہ وزیر اعلی کو آئین، جمہوریت اور تعمیراتی کاموں کا کوئی احساس نہیں ہے۔

انھوں نے کہا ’’وزیر اعلیٰ نے یہ بیان دیا ہے کہ امت شاہ نے، جب وہ پارٹی کے صدر تھے، انھیں بتایا تھا کہ بی جے پی نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں اپنی حکومت قائم کرنے کے مشن پر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ بیرون ملک کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔‘‘

چودھری نے الزام لگایا کہ شاہ نیپال کے خلاف ’’سازش میں مصروف‘‘ تھے۔ انھوں نے دیب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’شاہ نے بھی یہی کہا ہے اور اس کا ثبوت ہماری ریاست تریپورہ میں آئینی عہدے پر فائز شخص نے دیا ہے۔ بی جے پی کو اس کا جواب دینا چاہیے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی اس معاملے پر بات کرنی چاہیے۔‘‘

کانگریس لیڈر تاپس ڈے نے بھی دیب کے ’’ملک مخالف بیان‘‘ کے لیے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’یہ بدقسمتی ہے کہ تریپورہ کا وزیر اعلی سامراج کا حامی ہے۔ سری لنکا اور نیپال دونوں خودمختار ممالک ہیں اور ہم ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ ایک خود مختار ملک کے وزیر اعلی کے ذریعہ دیے گیے ملک دشمن بیان کے مترادف ہے۔‘‘