غیر مقامی باشندوں کو ووٹ ڈالنے کے حق کے خلاف کشمیر میں سیاسی ہلچل تیز

نئی دہلی، اگست 18: نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے غیر مقامی لوگوں کو وادی کشمیر میں ووٹ ڈالنے کا حق دیے جانے کے فیصلے پر غور و خوض کے لئے 22 اگست یعنی پیر کو اپنی رہائش گاہ پر کل جماعتی میٹنگ طلب کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں بی جے پی کو چھوڑ کر جموں و کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں کو شرکت کرنے کی دعوت دی گئی ہے اور اس میں الیکشن کمیشن کے مذکورہ حالیہ فیصلے کے متعلق مستقبل کے لائحہ عمل پر غور و فکر کیا جائے گا۔

جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا: ’ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ایک میٹنگ کے لئے مدعو کیا ہے تاکہ ووٹر لسٹوں میں غیر مقامی افراد کو شامل کرنے کے جموں و کشمیر حکومت کے حالیہ اعلان پر تبادلہ خیال کیا جا سکے‘۔

ٹویٹ میں مزید کہا گیا: ’انہوں نے ذاتی طور پر لیڈروں کے ساتھ بات چیت کی ہے اور انہیں 22 اگست بروز پیر کو گیارہ بجے منعقد ہونے والی میٹنگ میں شرکت کرنے کی دعوت دی ہے‘۔

قبل ازیں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو اس سلسلے میں ایک کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کی گذارش کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چیف الیکٹورل افسر جموں و کشمیر نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں امسال 20 سے 25 لاکھ نئے ووٹروں کا اندراج ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غیر مقامی افراد (جن میں غیر مقامی مزدور، کرایہ دار، طلبا وغیرہ شامل ہیں )کے ساتھ ساتھ مسلح افواج بھی ووٹر کے بطور اپنا اندراج کر ا سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر چیف الیکٹورل افسر کی طرف سے 25 لاکھ غیر مقامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کا حق دینا یہاں کی انتخابی جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں جموں و کشمیر کے سب سے سینیئر سیاسی لیڈر ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے بات کرکے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ مستقبل کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی جو کچھ کر رہی ہے وہ ملک کے مفادات کے بجائے اپنے سیاسی مفادات کیے حصول کے لئے کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی 2024  کے انتخابات کے بعد ملک کے آئین کو بھی ہٹادے گی اور ترنگے کے بجائے بھگوا جھنڈا لہرائے گی۔

سابق وزیر اعلیٰ محترمہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں اپنی گپکار رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ’چیف الیکٹورل افسر نے جو فرمان جاری کیا اور 25 لاکھ غیر مقامی ووٹروں کے اندراج کا جس طرح اعلان کیا ہے وہ یہاں کی انتخابی جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ہے‘۔

ان کا کہنا تھا: ’میں ملک کے لوگوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ جمہوری نظام کو مسخ کیا جا رہا ہے جموں و کشمیر جو ایک مسلم اکثریتی ریاست تھی، نے ایک جمہوری اور سیکولر ملک کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا‘۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک میں انتخابات سے پہلے اور انتخابات کے بعد دھاندلیاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک کو ہندو راشٹر نہیں بلکہ بی جے پی راشٹر بنانا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’جموں وکشمیر میں سال1987  کے انتخابات میں دھاندلیوں کے بعد امن پسند لوگوں نے بندوق اٹھا لئے جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں‘۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر کو ایک تجربہ گاہ بنایا ہے جو تجربہ یہاں کیا جاتا ہے اس کو بعد میں پورے ملک میں آزمایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’بی جے پی غیر مقامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے کر یہاں کے انتخابات میں دھاندلی کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ سمجھ چکے ہیں کہ تین برسوں تک یہاں راست حکومت کرکے وہ لوگوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام ہوئے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ صورتحال مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ باقی کمیونیٹیوں جیسے ڈوگرہ، پہاڑی وغیرہ کے لئے بھی ٹھیک نہیں ہے‘۔

پی ڈی پی صدر نے کہا کہ بی جے پی ایک طرف کشمیری پنڈتوں کی باز آباد کاری کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے جبکہ دوسری طرف انہیں ووٹ ڈالنے کے لئے سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ اب ووٹ نہیں ڈال پا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو بی جے پی کے ارادوں کو سمجھنا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا: ’بی جے پی 2024 کے انتخابات کے بعد ملک کے آئین کو بھی ہٹائے گی اور ترنگے کی جگہ بھگوا جھنڈے کو لہرائے گی اور ملک ہندو را شٹر نہیں بلکہ بی جے پی راشٹر بن جائے گا‘۔

انہوں نے کہا:’ ڈی ریڈیکلائزیشن پر بے تحاشا پیسہ خرچ کرنے کے باوجود ایسے فیصلے لئے جاتے ہیں جن سے نوجوانوں میں بنیاد پرستی کا عنصر مضبوط ہوتا جاتا ہے‘۔

موصوفہ نے کہا کہ حکومت جموں وکشمیر میں زمینی صورتحال کو بدلنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر جو تازہ سیاسی حملہ ہوا ہے ہم سب پارٹیوں کو اس کے خلاف متحد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان پارٹیوں کے لئے ایک سبق ہے جو الیکشن کرانے کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا: ’یہ سوال قانونی حیثیت کا نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے کار فرما بی جے پی کے مفاد پرستی پر مبنی ارادوں کا ہے کیوں کہ بی جے پی حکومت کسی قانون کو نہیں مانتی ہے‘۔