این آئی اے نے کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو مبینہ دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق کیس میں گرفتار کیا

نئی دہلی، مارچ 23: قومی تحقیقاتی ایجنسی نے بدھ کے روز انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت درج کردہ دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مبینہ مقدمے میں گرفتار کیا۔

پرویز پہلے ہی نومبر 2021 سے اس الزام میں جیل میں ہے کہ اس نے اہم تنصیبات اور سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں، خفیہ سرکاری دستاویزات حاصل کیں اور انھیں عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ شیئر کیا۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے 13 مئی کو پرویز اور چھ دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔

خرم پرویز کو بدھ کو دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا، جب اسے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

پیر کو ایجنسی نے کشمیری صحافی عرفان مہراج کو بھی اس کیس میں گرفتار کیا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ پرویز کا قریبی ساتھی ہے۔ اس کیس میں یہ پہلی گرفتاری تھی۔

دہلی کی ایک عدالت نے بدھ کے روز پرویز اور مہراج کو دس دن کے لیے قومی تحقیقاتی ایجنسی کی تحویل میں دے دیا۔

مہراج اور پرویز دونوں جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی سے وابستہ ہیں، جو سرینگر میں ایک غیر منافع بخش مہم اور وکالت کرنے والی تنظیموں کی یونین ہے۔

تحقیقاتی ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ جے کے سی سی ایس وادی کشمیر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کر رہی تھی اور انسانی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں علیحدگی پسند ایجنڈے کا پرچار کر رہی تھی۔

ایجنسی نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ جموں و کشمیر میں کچھ غیر سرکاری تنظیمیں خیراتی اور فلاحی سرگرمیوں کی آڑ میں چندہ اکٹھا کر رہی ہیں لیکن ان کے لشکر طیبہ اور ایک اور عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے تعلقات ہیں۔

دریں اثنا ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ اسے صحافیوں بشمول مہراج کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے ’’زیادہ استعمال‘‘ پر تشویش ہے۔

گلڈ نے کہا ’’عرفان مہراج کی گرفتاری کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے صحافیوں کو حکومت کی تنقیدی رپورٹنگ کی وجہ سے گرفتار کرنے کا رجحان جاری ہے۔ ان میں صحافی آصف سلطان، سجاد گل اور فہد شاہ شامل ہیں۔ کشمیر میں میڈیا کی آزادی آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے۔‘‘

Digipub نیوز انڈیا فاؤنڈیشن نے بھی کہا کہ اسے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مہراج کی گرفتاری پر گہری تشویش ہے۔